Skip to main content

قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ اِذْ رَاوَدْتُّنَّ يُوْسُفَ عَنْ نَّـفْسِهٖۗ قُلْنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِنْ سُوْۤءٍ ۗ قَالَتِ امْرَاَتُ الْعَزِيْزِ الْــٰٔنَ حَصْحَصَ الْحَقُّۖ اَنَاۡ رَاوَدْتُّهٗ عَنْ نَّـفْسِهٖ وَاِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِيْنَ

qāla
قَالَ
He said
کہا (بادشاہ نے (
مَا
"What
کیا
khaṭbukunna
خَطْبُكُنَّ
(was) your affair
معاملہ ہے تمہارا
idh
إِذْ
when
جب
rāwadttunna
رَٰوَدتُّنَّ
you sought to seduce
تم سب نے پھسلانا چاہا تھا
yūsufa
يُوسُفَ
Yusuf
یوسف کو
ʿan
عَن
from
سے
nafsihi
نَّفْسِهِۦۚ
himself?"
اس کے نفس سے
qul'na
قُلْنَ
They said
کہنے لگیں
ḥāsha
حَٰشَ
"Allah forbid!
حاش۔پاکی
lillahi
لِلَّهِ
"Allah forbid!
اللہ۔ پاکی اللہ کے لیے ہے
مَا
Not
نہیں
ʿalim'nā
عَلِمْنَا
we know
جانا ہم نے
ʿalayhi
عَلَيْهِ
about him
اس پر
min
مِن
any
کسی
sūin
سُوٓءٍۚ
evil"
برائی کو
qālati
قَالَتِ
Said
کہنے لگی
im'ra-atu
ٱمْرَأَتُ
(the) wife
بیوی
l-ʿazīzi
ٱلْعَزِيزِ
(of) Aziz
عزیز کی
l-āna
ٱلْـَٰٔنَ
"Now
اب
ḥaṣḥaṣa
حَصْحَصَ
(is) manifest
واضح ہوگیا
l-ḥaqu
ٱلْحَقُّ
the truth
حق
anā
أَنَا۠
I
میں نے
rāwadttuhu
رَٰوَدتُّهُۥ
sought to seduce him
پھسلانا چاہا تھا اس کو
ʿan
عَن
from
سے
nafsihi
نَّفْسِهِۦ
himself
اس کے نفس سے
wa-innahu
وَإِنَّهُۥ
and indeed, he
اور بیشک وہ
lamina
لَمِنَ
(is) surely of
البتہ
l-ṣādiqīna
ٱلصَّٰدِقِينَ
the truthful
سچوں میں سے ہے

طاہر القادری:

بادشاہ نے (زلیخا سمیت عورتوں کو بلا کر) پوچھا: تم پر کیا بیتا تھا جب تم (سب) نے یوسف (علیہ السلام) کو ان کی راست روی سے بہکانا چاہا تھا (بتاؤ وہ معاملہ کیا تھا)؟ وہ سب (بہ یک زبان) بولیں: اﷲ کی پناہ! ہم نے (تو) یوسف (علیہ السلام) میں کوئی برائی نہیں پائی۔ عزیزِ مصر کی بیوی (زلیخا بھی) بول اٹھی: اب تو حق آشکار ہو چکا ہے (حقیقت یہ ہے کہ) میں نے ہی انہیں اپنی مطلب براری کے لئے پھسلانا چاہا تھا اور بیشک وہی سچے ہیں،

English Sahih:

Said [the king to the women], "What was your condition when you sought to seduce Joseph?" They said, "Perfect is Allah! We know about him no evil." The wife of al-Azeez said, "Now the truth has become evident. It was I who sought to seduce him, and indeed, he is of the truthful.

1 Abul A'ala Maududi

اس پر بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا "تمہارا کیا تجربہ ہے اُس وقت کا جب تم نے یوسفؑ کو رجھانے کی کوشش کی تھی؟" سب نے یک زبان ہو کر کہا "حاشاللہ، ہم نے تو اُس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا" عزیز کی بیوی بول اٹھی "اب حق کھل چکا ہے، وہ میں ہی تھی جس نے اُس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی، بے شک وہ بالکل سچا ہے"