اور (روزِ محشر) اللہ کے سامنے سب (چھوٹے بڑے) حاضر ہوں گے تو (پیروی کرنے والے) کمزور لوگ (طاقتور) متکبروں سے کہیں گے: ہم تو (عمر بھر) تمہارے تابع رہے تو کیا تم اللہ کے عذاب سے بھی ہمیں کسی قدر بچا سکتے ہو؟ وہ (اُمراء اپنے پیچھے لگنے والے غریبوں سے) کہیں گے: اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں بھی ضرور ہدایت کی راہ دکھاتے (ہم خود بھی گمراہ تھے سو تمہیں بھی گمراہ کرتے رہے)۔ ہم پر برابر ہے خواہ (آج) ہم آہ و زاری کریں یا صبر کریں ہمارے لئے کوئی راہِ فرار نہیں ہے،
English Sahih:
And they will come out [for judgement] before Allah all together, and the weak will say to those who were arrogant, "Indeed, we were your followers, so can you avail us anything against the punishment of Allah?" They will say, "If Allah had guided us, we would have guided you. It is all the same for us whether we show intolerance or are patient: there is for us no place of escape."
1 Abul A'ala Maududi
اور یہ لوگ جب اکٹھے اللہ کے سامنے بے نقاب ہوں گے تو اُس وقت اِن میں سے جو دنیا میں کمزور تھے و ہ اُن لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے "دنیا میں ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا تم اللہ کے عذاب سے ہم کو بچانے کے لیے بھی کچھ کرسکتے ہو؟"وہ جواب دیں گے "اگر اللہ نے ہمیں نجات کی کوئی راہ دکھائی ہوتی تو ہم ضرور تمہیں بھی دکھا دیتے اب تو یکساں ہے، خواہ ہم جزع فزع کریں یا صبر، بہرحال ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں"
2 Ahmed Raza Khan
اور سب اللہ کے حضور اعلانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے بڑائی والوں سے کہیں گے ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہوسکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے ہم پر ایک سا ہے چاہے بے قراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں،
3 Ahmed Ali
اوریہ سب الله کے سامنے کھڑیں ہوں گے تب کمزور متکبروں سے کہیں گے ہم تو تمہارے تابع تھے سوہمیں الله کے عذاب سے کچھ بچاؤ گے وہ کہیں گے اگر ہمیں الله ہدایت کرتا تو ہم تمہیں ہدایت کرتے اب ہمارے لیے برابر ہے کہ ہم چیخیں چلائیں یا صبر کریں ہمارے بچنے کی کوئی صورت نہیں
4 Ahsanul Bayan
سب کے سب اللہ کے سامنے ربرو کھڑے ہونگے (١) اس وقت کمزور لوگ بڑائی والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابعدار تھے، تو کیا تم اللہ کے عذابوں میں سے کچھ عذاب ہم سے دور کر سکنے والے ہو؟ وہ جواب دیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی ضرور تمہاری رہنمائی کرتے، اب تو ہم پر بےقراری کرنا اور صبر کرنا دونوں ہی برابر ہیں ہمارے لئے کوئی چھٹکارا نہیں۔ (٢)
٢١۔١ یعنی سب میدان محشر میں اللہ کے ربرو ہوں گے، کوئی کہیں چھپ نہ سکے گا۔ ٢١۔٢ بعض کہتے ہیں کہ جہنمی آپس میں کہیں گے کہ جنتیوں کو جنت اس لئے ملی کہ وہ اللہ کے سامنے روتے اور گڑگڑاتے تھے، آؤ ہم بھی اللہ کی بارگاہ میں آہو زاری کریں چنانچہ وہ روئیں گے اور خوب آہو زاری کریں گے۔ لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پھر کہیں گے کہ جنتیوں کو جنت ان کے صبر کرنے کی وجہ سے ملی، چلو ہم بھی صبر کرتے ہیں، وہ صبر کا بھرپور مظاہرہ کریں گے، لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پس اس وقت کہیں گے ہم صبر کریں یا بےصبری، اب چھٹکارے کی کوئی صورت نہیں۔ یہ ان کی باہمی گفتگو جہنم کے اندر ہوگی۔ قرآن کریم میں اس کو اور بھی کئی جگہ بیان کیا گیا ہے مثلاً سورہ مومن (وَاِذْ يَتَـحَاۗجُّوْنَ فِي النَّارِ فَيَقُوْلُ الضُّعَفٰۗؤُا لِلَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا نَصِيْبًا مِّنَ النَّارِ 47 قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْٓا اِنَّا كُلٌّ فِيْهَآ ۙ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ حَكَمَ بَيْنَ الْعِبَادِ 48 ) 40۔ المومن;48-47) سورہ اعراف (قَالَ ادْخُلُوْا فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فِي النَّارِ ۭكُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّةٌ لَّعَنَتْ اُخْتَهَا ۭ حَتّٰى اِذَا ادَّارَكُوْا فِيْهَا جَمِيْعًا ۙ قَالَتْ اُخْرٰىهُمْ لِاُوْلٰىهُمْ رَبَّنَا هٰٓؤُلَاۗءِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ڛ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 وَقَالَتْ اُوْلٰىهُمْ لِاُخْرٰىهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلٍ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ 39ۧ) 7۔ الاعراف;39-38) ( يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُوْلُوْنَ يٰلَيْتَنَآ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا 66 وَقَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاۗءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِيْلَا 67 ) 33۔ الاحزاب;67-66) اس کے علاوہ آپس میں جھگڑیں گے بھی اور ایک دوسرے پر گمراہ کرنے کا الزام دھریں گے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ جھگڑا میدان محشر میں ہوگا۔ اس کی مذید تفصیل اللہ تعالٰی نے سورہ سبا (وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ بِھٰذَا الْقُرْاٰنِ وَلَا بِالَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْهِ ۭ وَلَوْ تَرٰٓى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ مَوْقُوْفُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ښ يَرْجِــعُ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضِۨ الْقَوْلَ ۚ يَقُوْلُ الَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا لَوْلَآ اَنْتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِيْنَ 31 قَالَ الَّذِيْنَ اسْتَكْبَرُوْا لِلَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْٓا اَنَحْنُ صَدَدْنٰكُمْ عَنِ الْهُدٰى بَعْدَ اِذْ جَاۗءَكُمْ بَلْ كُنْتُمْ مُّجْرِمِيْنَ 32 وَقَالَ الَّذِيْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِيْنَ اسْـتَكْبَرُوْا بَلْ مَكْرُ الَّيْلِ وَالنَّهَارِ اِذْ تَاْمُرُوْنَــنَآ اَنْ نَّكْفُرَ بِاللّٰهِ وَنَجْعَلَ لَهٗٓ اَنْدَادًا ۭ وَاَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ ۭ وَجَعَلْنَا الْاَغْلٰلَ فِيْٓ اَعْنَاقِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا ۭ هَلْ يُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ 33 ) 34۔سباء;31 تا 33) میں بیان فرمائی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف (العقل متبع اپنے رؤسائے) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔ کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو۔ وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔ اب ہم گھبرائیں یا ضد کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لیے نہیں ہے
6 Muhammad Junagarhi
سب کے سب اللہ کے سامنے روبرو کھڑے ہوں گے۔ اس وقت کمزور لوگ بڑائی والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابعدار تھے، تو کیا تم اللہ کے عذابوں میں سے کچھ عذاب ہم سے دور کرسکنے والے ہو؟ وه جواب دیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی ضرور تمہاری رہنمائی کرتے، اب تو ہم پر بے قراری کرنا اور صبر کرنا دونوں ہی برابر ہے ہمارے لیے کوئی چھٹکارا نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (قیامت کے دن) وہ سب ایک ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔ تو جو کمزور (پیروکار) ہوں گے وہ ان سے کہیں گے جو بڑے (سردار) بنے ہوئے تھے کہ ہم تو (زندگی بھر) تمہارے پیروکار تھے تو تم آج ہمیں اللہ کے عذاب سے کچھ بچا سکتے ہو؟ وہ (بڑے) کہیں گے اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دیتے اب ہمارے لئے برابر ہے جزع فزع کریں یا صبر کریں۔ آج ہمارے لئے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوئی سبیل نہیں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور قیامت کے دن سب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ مستکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو آپ کے پیروکار تھے تو کیا آپ عذاب الٰہی کے مقابلہ میں ہمارے کچھ کام آسکتے ہیں تو وہ جواب دیں گے کہ اگر خدا ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے -اب تو ہمارے لئے سب ہی برابر ہے چاہے فریاد کریں یا صبر کریں کہ اب کوئی چھٹکارا ملنے والا نہیں ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف العقل متبع اپنے (رؤسائے) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔ کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو ؟ وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔ اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لئے نہیں ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَبَرَزُوا لِلَّـهِ جَمِيعًا﴾ ” اور سب لوگ اللہ کے حضور کھڑے ہوں گے۔“ یعنی قیامت کے روز جب صورپھونکا جائے گا تو تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہوگی، سب اپنی اپنی قبروں سے نکل کر اپنے رب کی خدمت میں جائیں گے۔ وہ ایک ہموار زمین میں کھڑے ہوں گے جس میں تو کوئی نشیب وفراز نہ دیکھے گا۔ لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہوں گے اور اس سے ان کی کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی۔ پس جب وہ اللہ تعالیٰ کے حضور ہوں گے تو آپس میں جھگڑا کریں گے، ہر شخص اپنے آپ کی مدافعت کرے گا۔ مگر وہ ایسا نہیں کرسکیں گے۔ ﴿فَقَالَ الضُّعَفَاءُ﴾ ” پس کمزور کہیں گے“ یعنی پیروی کرنے والے اور مقلدین ﴿ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا ﴾ ” بڑائی والوں کو“ یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیا میں پیروی کی جاتی تھی جو گمراہی کے میدان میں قیادت کرتے تھے ﴿إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا﴾ ” ہم تو تمہارے پیرو تھے۔“ یعنی دنیا میں ہم تمہاری پیروی کرتے تھے، تم ہمیں گمراہی کا حکم دیا کرتے تھے اور گمراہی کو ہمارے سامنے آراستہ کیا کرتے تھے، پس تم نے ہمیں بدراہ کردیا ﴿فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّـهِ مِن شَيْءٍ﴾ ” کیا پس تم ہم کو بچاؤ گے اللہ کے کسی عذاب سے کچھ“ یعنی خواہ یہ عذاب سے بچانا ذرہ بھر ہی کیوں نہ ہو ﴿ قَالُوا﴾ یعنی قائدین اور سردار کہیں گے جیسے ہم گمراہ تھے ویسے ہی ہم نے تمہیں گمراہ کردیا۔ اور ﴿لَوْ هَدَانَا اللَّـهُ لَهَدَيْنَاكُمْ﴾ ” اگر اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں ہدایت کردیتے“ پس کوئی کسی کے کام نہ آئے گا ﴿ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا ﴾ ” اب برابر ہے ہمارے حق میں بے قراری کریں“ عذاب کی وجہ سے۔ ﴿أَمْ صَبَرْنَا ﴾ ” یا صبر کریں“ اس عذاب پر ﴿ مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ﴾ ” ہمارے لئے کوئی خلاصی نہیں۔“ یعنی کوئی پناہ گاہ نہیں جہاں ہم پناہ لے سکیں اور کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ہم اللہ کے عذاب سے بھاگ کر جاسکیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh sabb log Allah kay aagay paish hon gay . phir jo log ( duniya mein ) kamzor thay , woh barai bgharney walon say kahen gay kay : hum to tumharay peechay chalney walay log thay , to kiya abb tum hamen Allah kay azab say kuch bacha lo gay-? woh kahen gay : agar Allah ney hamen hidayat di hoti to hum bhi tumhen hidayat dey detay . chahye hum cheekhen chilayen ya sabar keren , dono soorten humaray liye barabar hain , humaray liye chutkaray ka koi raasta nahi .
12 Tafsir Ibn Kathir
چٹیل میدان اور مخلوقات صاف چٹیل میدان میں ساری مخلوق نیک و بد اللہ کے سامنے موجود ہوگی۔ اس وقت جو لوگ ماتحت تھے ان سے کہیں گے جو سردار اور بڑے تھے۔ اور جو انہیں اللہ کی عبادت اور رسول کی اطاعت سے روکتے تھے۔ کہ ہم تمہارے تابع فرمان تھے جو حکم تم دیتے تھے ہم بجا لاتے تھے۔ جو تم فرماتے تھے ہم مانتے تھے پس جیسے کہ تم ہم سے وعدے کرتے تھے اور ہمیں تمنائیں دلاتے تھے کیا آج اللہ کے عذابوں کو ہم سے ہٹاؤ گے ؟ اس وقت یہ پیشوا اور سردار کہیں گے کہ ہم تو خود راہ راست پر نہ تھے تمہاری رہبری کیسے کرتے ؟ ہم پر اللہ کا کلمہ سبقت کر گیا، عذاب کے مستحق ہم سب ہوگئے اب نہ ہائے وائے اور نہ بےقراری نفع دے اور نہ صبر و برداشت۔ عذاب کے بچاؤ کی تمام صورتیں ناپید ہیں۔ حضرت عبدالرحمن بن زید فرماتے ہیں کہ دوزخی لوگ کہیں گے کہ دیکھو یہ مسلمان اللہ کے سامنے روتے دھوتے تھے اس وجہ سے وہ جنت میں پہنچے، آؤ ہم بھی اللہ کے سامنے روئیں گڑگڑائیں۔ خوب روئیں پیٹیں گے، چیخیں چلائیں گے لیکن بےسود رہے گا تو کہیں گے جنتیوں کے جنت میں جانے کی ایک وجہ صبر کرنا تھی۔ آؤ ہم بھی خاموش اور صبر اختیار کریں اب ایسا صبر کریں گے کہ ایسا صبر کبھی دیکھا نہیں گیا لیکن یہ بھی لا حاصل رہے گا اس وقت کہیں گے ہائے صبر بھی بےسود اور بےقراری بھی بےنفع۔ ظاہر تو یہ ہے کہ پیشواؤں اور تابعداروں کی یہ بات چیت جہنم میں جانے کے بعد ہوگی جیسے آیت (واذ یتحآجون فی النار) الخ، جب کہ وہ جہنم میں جھگڑیں گے اس وقت ضعیف لوگ تکبر والوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے ماتحت تھے تو کیا آگ کے کسی حصہ سے تم ہمیں نجات دلا سکو گے ؟ وہ متکبر لوگ کہیں گے ہم تو سب جہنم میں موجود ہیں اللہ کے فیصلے بندوں میں ہوچکے ہیں اور آیت میں ہے ( قَالَ ادْخُلُوْا فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فِي النَّار 38) 7 ۔ الاعراف :38) فرمائے گا کہ جاؤ ان لوگوں میں شامل ہوجاؤ جو انسان جنات تم سے پہلے جہنم میں پہنچ چکے ہیں جو گروہ جائے گا وہ دوسرے کو لعنت کرتا جائے گا۔ جب سب کے سب جمع ہوجائیں گے تو پچھلے پہلوں کی نسبت جناب باری میں عرض کریں گے کہ پروردگار ان لوگوں نے ہمیں تو بہکا دیا۔ انہیں دوہرا عذاب کر۔ جواب ملے گا کہ ہر ایک کو دوہرا ہے لیکن تم نہیں جانتے۔ اور اگلے پچھلوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہم پر فضیلت نہیں تھی اپنے کئے ہوئے کاموں کے بدلے کا عذاب چکھو۔ اور آیت میں ہے کہ وہ کہیں گے آیت ( وَقَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاۗءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِيْلَا 67) 33 ۔ الأحزاب :67) الخ، اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے پیشواؤں اور بڑوں کی اطاعت کی جنہوں نے ہمیں راستے سے بھٹکا دیا اے ہمارے پالنہار تو انہیں دوہرا عذاب کر اور بڑی لعنت کر یہ لوگ محشر میں بھی جھگڑیں گے فرمان ہے آیت (وَلَوْ تَرٰٓى اِذِ الظّٰلِمُوْنَ مَوْقُوْفُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ 31) 34 ۔ سبأ :31) کاش کہ تو دیکھتا جب کہ ظالم لوگ اللہ کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے سے لڑ جھگڑ رہے ہوں گے تابعدار لوگ اپنے بڑوں سے کہتے ہوں گے کہ کیا ہدایت آجانے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روک دیا ؟ نہیں بلکہ تم تو آپ گنہگار بدکار تھے۔ یہ کمزور لوگ پھر ان زور اوروں سے کہیں گے کہ تمہارے رات دن کے داؤ گھات اور ہمیں یہ حکم دینا کہ ہم اللہ سے کفر کریں اس کے شریک ٹھرائیں اب سب لوگ پوشیدہ طور پر اپنی اپنی جگہ نادم ہوجائیں گے جب کہ عذابوں کو سامنے دیکھ لیں گے ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے انہیں ان کے اعمال کا بدلہ ضرور ملے گا۔