اور بیشک باشندگانِ اَیکہ (یعنی گھنی جھاڑیوں کے رہنے والے) بھی بڑے ظالم تھے،
English Sahih:
And the companions of the thicket [i.e., the people of Madyan] were [also] wrongdoers,
1 Abul A'ala Maududi
اور ایکہ والے ظالم تھے
2 Ahmed Raza Khan
اور بیشک جھاڑی والے ضرور ظالم تھے، ف۸۲)
3 Ahmed Ali
اوربن کے لوگ بھی بدکار تھے
4 Ahsanul Bayan
ایک بستی کے رہنے والے بھی بڑے ظالم تھے (١)
٧٨۔١ أیکَہ گھنے درخت کو کہتے ہیں۔ اس بستی میں گھنے درخت ہونگے۔ اس لئے انہیں ( اَصْحٰبُ الْاَيْكَةِ) 15۔ الحجر;78) (بن یا جنگل والے) کہا گیا۔ مراد اس سے قوم شعیب ہے اور ان کا زمانہ حضرت لوط علیہ السلام کے بعد ہے اور ان کا علاقہ حجاز اور شام کے درمیان قوم لوط کی بستیوں کے قریب ہی تھا۔ اسے مدین کہا جاتا ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے یا پوتے کا نام تھا اور اسی کے نام پر بستی کا نام پڑ گیا تھا۔ ان کا ظلم یہ تھا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرتے تھے، رہزنی ان کا شیوہ اور کم تولنا اور کم ناپنا ان کا وطیرہ تھا، ان پر جب عذاب آیا ایک بادل ان پر سایہ فگن ہو گیا پھر چنگھاڑ اور بھو نچال نے مل کر ان کو ہلاک کر دیا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور بَن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے
6 Muhammad Junagarhi
اَیکَہ بستی کے رہنے والے بھی بڑے ﻇالم تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور بے شک ایک (گھنے جنگل) والے بڑے ظالم تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اگرچہ ایکہ والے ظالم تھے
9 Tafsir Jalalayn
اور بن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی(الایکۃ) کی طرف اضافت کی ہے اور (الایکۃ) سے مراد وہ باغ ہے جس میں بکثرت درخت ہوں، تاکہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی نعمت کا ذکر فرمائے، مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کا شکر ادا نہ کیا، بلکہ اس کے برعکس، جب ان کے نبی حضرت شعیب علیہ السلام ان کے پاس آئے اور ان کو توحید کی دعوت دی، ناپ تول میں ان کو لوگوں پر ظلم کرنے سے باز آنے کی تلقین کی اور اس ظلم سے ان کو سختی سے منع کیا مگر وہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے بارے میں اپنے ظلم پر جمے رہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کا یہاں ظالمین کے لفظ سے ذکر فرمایا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur aieka kay bashinday ( bhi ) baray zalim thay .
12 Tafsir Ibn Kathir
اصحاب ایکہ کا المناک انجام اصحاب ایکہ سے مراد قوم شعیب ہے۔ ایکہ کہتے ہیں درختوں کے جھنڈ کو۔ ان کا ظلم علاوہ شرک و کفر کے غارت گری اور ناپ تول کی کمی بھی تھی۔ ان کی بستی لوطیوں کے قریب تھی اور ان کا زمانہ بھی ان سے بہت قریب تھا۔ ان پر بھی ان کی پہیم شرارتوں کی وجہ سے عذاب الہی آیا۔ یہ دونوں بستیاں بر سر شارع عام تھیں۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو ڈراتے ہوئے فرمایا تھا کہ لوط کی قوم تم سے کچھ دور نہیں۔