کیا وہ بُرے مکر و فریب کرنے والے لوگ اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا (کسی) ایسی جگہ سے ان پر عذاب بھیج دے جس کا انہیں کوئی خیال بھی نہ ہو،
English Sahih:
Then, do those who have planned evil deeds feel secure that Allah will not cause the earth to swallow them or that the punishment will not come upon them from where they do not perceive?
1 Abul A'ala Maududi
پھر کیا وہ لوگ جو (دعوت پیغمبر کی مخالفت میں) بدتر سے بدتر چالیں چل رہے ہیں اِس بات سے بالکل ہی بے خوف ہو گئے ہیں کہ اللہ ان کو زمین میں دھنسا دے، یا ایسے گوشے میں ان پر عذاب لے آئے جدھر سے اس کے آنے کا ان کو وہم و گمان تک نہ ہو
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا جو لوگ بڑے مکر کرتے ہیں اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسادے یا انہیں وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو،
3 Ahmed Ali
پس کیا وہ لوگ نڈر ہو گئے ہیں جو برے فریب کرتے ہیں اس سے کہ الله انہیں زمین میں دھنسا دے یاان پر عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر بھی نہ ہو
4 Ahsanul Bayan
بدترین داؤ پیچ کرنے والے کیا اس بات سے بےخوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالٰی انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس ایسی جگہ سے عذاب آجائے جہاں کا انہیں وہم وگمان بھی نہ ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا جو لوگ بری بری چالیں چلتے ہیں اس بات سے بےخوف ہیں کہ خدا ان کو زمین میں دھنسا دے یا (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آجائے جہاں سے ان کو خبر ہی نہ ہو
6 Muhammad Junagarhi
بدترین داؤ پیچ کرنے والے کیا اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس ایسی جگہ سے عذاب آجائے جہاں کا انہیں وہم وگمان بھی نہ ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا وہ لوگ جو (پیغمبر(ص) کے خلاف) بری تدبیریں اور ترکیبیں کر رہے ہیں وہ اس بات سے مطمئن ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر ایسے موقع سے عذاب آجائے جہاں سے انہیں وہم و گمان بھی نہ ہو؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا یہ برائیوں کی تدبیریں کرنے والے کفار اس بات سے مطمئن ہوگئے ہیں کہ اللہ اچانک انہیں زمین میں دھنسادے یا ان تک اس طرح عذاب آجائے کہ انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو
9 Tafsir Jalalayn
کیا جو لوگ بری بری چالیں چلتے ہیں اس بات سے بےخوف ہیں کہ خدا ان کو زمین میں دھنسا دے یا (ایسی طرف سے) ان پر عذاب آجائے جہاں سے ان کو خبر ہی نہ ہو ؟
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انکار کرنے والوں، جھٹلانے والوں اور گناہوں کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے تخویف ہے کہ کہیں اللہ تعالیٰ کا عذاب انہیں غفلت میں نہ آ پکڑے اور انہیں شعور تک نہ ہو۔ یہ عذاب ان پر یا تو اوپر سے نازل ہو، یا نیچے سے پھوٹ پڑے، جیسے زمین میں دھنس جانے یا کسی اور صورت میں ظاہر ہو یا یہ عذاب ان پر اس وقت نازل ہو، جب وہ زمین پر چل پھر رہے ہوں اور اپنے کاروبار میں مصروف ہوں اور عذاب کا نازل ہونا ان کے خواب و خیال میں بھی نہ ہو یا اس حال میں ان پر عذاب نازل ہو کہ وہ عذاب سے خائف ہوں۔ پس وہ کسی بھی حالت میں اللہ تعالیٰ کو بے بس نہیں کرسکتے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے قبضہء قدرت میں ہیں اور ان کی پیشانیاں اس کے ہاتھ میں ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ نہایت مہربان اور بہت رحیم ہے، وہ گناہ گاروں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا بلکہ وہ ان کو ڈھیل دیتا ہے اور ان کو معاف کردیتا ہے، وہ ان کو رزق سے نوازتا ہے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ اسے اور اس کے اولیاء کو ایذا پہنچاتے ہیں۔ بایں ہمہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے توبہ کے دروازے کھول رکھے ہیں، وہ انہیں گناہوں کو ختم کرنے کی دعوت دیتا ہے، جو ان کے لئے سخت ضرر رساں ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اس کے بدلے میں بہترین اکرام و تکریم اور ان کے گناہوں کو بخش دینے کا وعدہ کرتا ہے۔۔۔۔۔ پس مجرم کو اپنے رب سے شرمانا چاہئے کہ اس کی نعمتیں ہر حال میں اس پر نازل ہوتی رہتی ہیں اور اس کے بدلے میں اس کی طرف سے ہر وقت نافرمانیاں اپنے رب کی طرف بلند ہوتی ہیں۔ اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ڈھیل دیتا ہے مہمل نہیں چھوڑتا اور جب وہ گناہ گار نافرمان کو پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ ایک غالب اور مقتدر ہستی کی پکڑ ہے۔ پس اسے توبہ کرنی چاہئے اور ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ بس اس کی بے پایاں رحمت اس کے لامحدود احسان کے سائے کے نیچے آجاؤ اور جلدی سے اس راستے پر گامزن ہوجاؤ جو رب رحیم کے فضل و کرم کی منزل تک پہنچتا ہے اور یہ راستہ اللہ تعالیٰ کے تقویٰ اور اس کے محبوب اور پسندیدہ امور پر عمل کرنے سے عبارت ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
to kiya woh log jo buray buray mansoobay bana rahey hain iss baat say bilkul bey khof hogaye hain kay Allah unhen zameen mein dhansa dey , ya unn per azab aesi jagah say aa-parey kay unhen ehsas tak naa ho-?
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ عز و جل کا غضب اللہ تعالیٰ خالق کائنات اور مالک ارض و سماوات اپنے حلم کا باوجود علم کے باوجود اور اپنی مہربانی کا باوجود غصے کے بیان فرماتا ہے کہ وہ اگر چاہے اپنے گنہگار بد کردار بندوں کو زمین میں دھنسا سکتا ہے۔ بیخبر ی میں ان پر عذاب لاسکتا ہے لیکن اپنی غایت مہربانی سے درگزر کئے ہوئے ہے جیسے سورة تبارک میں فرمایا اللہ جو آسمان میں ہے کیا تم اس کے غضب سے نہیں ڈرتے ؟ کہ کہیں زمین کو دلدل بنا کر تمہیں اس میں دھنسا نہ دے کہ وہ تمہیں ہچکو لے ہی لگاتی رہا کرے کیا تمہیں آسمانوں والے اللہ سے ڈر نہیں لگتا کہ کہیں وہ تم پر آسمان سے پتھر نہ برسا دے۔ اس وقت تمہیں معلوم ہوجائے کہ میرا ڈرانا کیسا تھا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے مکار، بد کردار لوگوں کو ان کے چلتے پھرتے، آتے، کھاتے، کماتے ہی پکڑ لے۔ سفر حضر رات دن جس وقت چاہے، پکڑ لے جیسے فرمان ہے آیت ( اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰٓي اَنْ يَّاْتِيَهُمْ بَاْسـُنَا بَيَاتًا وَّهُمْ نَاۗىِٕمُوْنَ 97ۭ ) 7 ۔ الاعراف :97) ، کیا بستی والے اس سے نڈر ہوگئے ہیں کہ ان کے پاس ہمارا عذاب رات میں ان کے سوتے سلاتے ہی آجائے۔ یا دن چڑھے ان کے کھیل کود کے وقت ہی آجائے۔ اللہ کو کوئی شخص اور کوئی کام عاجز نہیں کرسکتا وہ ہارنے والا، تھکنے والا اور ناکام ہونے والا نہیں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ باوجود ڈر خوف کے انہیں پکڑ لے تو دونوں عتاب ایک ساتھ ہوجائیں ڈر اور پھر پکڑ۔ ایک کو اچانک موت آجائے دوسرا ڈرے اور پھر مرے۔ لیکن رب العلی، رب کائنات بڑا ہی رؤف و رحیم ہے اس لئے جلدی نہیں پکڑتا۔ بخاری و مسلم میں ہے خلاف طبع باتیں سن کر صبر کرنے میں اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ لوگ اس کی اولاد ٹھہر تے ہیں اور وہ انہیں رزق و عافیت عنایت فرماتا ہے۔ بخاری مسلم میں ہے اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑ نازل فرماتا ہے پھر اچانک تباہ ہوجاتا ہے پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آیت ( وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۭ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ\010\02) 11 ۔ ھود :102) ، پڑھی۔ اور آیت میں ہے ( وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا ۚ وَاِلَيَّ الْمَصِيْرُ 48 ) 22 ۔ الحج :48) بہت سی بستیاں ہیں جنہیں میں نے کچھ مہلت دی لیکن آخر ان کے ظلم کی بنا پر انہیں گرفتار کرلیا۔ لوٹنا تو میری ہی جانب ہے۔