اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب (تورات) عطا کی اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنایا (اور انہیں حکم دیا) کہ تم میرے سوا کسی کو کار ساز نہ ٹھہراؤ،
English Sahih:
And We gave Moses the Scripture and made it a guidance for the Children of Israel that you not take other than Me as Disposer of affairs,
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے اِس سے پہلے موسیٰؑ کو کتاب دی تھی اور اُسے بنی اسرائیل کے لیے ذریعہ ہدایت بنایا تھا، اِس تاکید کے ساتھ کہ میرے سوا کسی کو اپنا وکیل نہ بنانا
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا کہ میرے سوا کسی کو کارسام نہ ٹھہراؤ،
3 Ahmed Ali
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بناؤ
4 Ahsanul Bayan
ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرئیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ تم میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی تھی اور اس کو بنی اسرائیل کے لئے رہنما مقرر کیا تھا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہرانا
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ تم میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ذریعۂ ہدایت بنایا کہ (دیکھو) میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے موسٰی کو کتاب عنایت کی اور اس کتاب کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ خبردار میرے علاوہ کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب عنایت کی تھی اور اس کو بنی اسرائیل کے لئے رہنما مقرر کیا تھا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ ٹھہرانا
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے بہت سے مقامات پر نبوی محمدی اور نبوت موسوی، قرآن اور تورات اور دونوں کی شریعتوں کو مقرون (ساتھ ساتھ) بیان کیا ہے کیونکہ دونوں کی کتابیں سب سے افضل، دونوں کی شریعتیں سب سے کامل، دونوں کی نبوتیں سب سے اعلیٰ اور دونوں کے پیروکار سب سے زیادہ ہیں۔ اس لئے یہاں فرمایا : ﴿وَآتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ ﴾ ’’اور دی ہم نے موسیٰ کو کتاب‘‘ یعنی تورات ﴿ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ﴾ ’’اور کیا اس کو ہدایت واسطے بنی اسرائیل کے‘‘ یعنی بنی اسرائیل جہالت کی تاریکیوں میں علم حق تک پہنچنے کے لئے تورات سے راہنمائی حاصل کرتے تھے۔ ہم نے ان سے کہا ﴿ أَلَّا تَتَّخِذُوا مِن دُونِي وَكِيلًا﴾ ’’تم میرے سوا کسی کو کار ساز نہ بنانا‘‘ اور ہم نے اس مقصد کے لیے ان کی طرف کتاب نازل کی تاکہ وہ اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں، صرف اسی کی طرف رجوع کریں، اپنے دینی اور دنیاوی امور میں اکیلے اسی کو اپنا کار ساز اور مدبر بنائیں۔ اللہ تعالیٰ کے سوا مخلوق کے ساتھ الوہیت کا کوئی تعلق نہ رکھیں جو کسی چیز کی مالک نہیں اور نہ وہ انہیں کوئی نفع دے سکتی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney musa ko kitab di thi , aur uss ko bani Israel kay liye iss hidayat ka zariya banaya tha kay tum meray siwa kissi aur ko apna kaarsaz qarar naa dena ,
12 Tafsir Ibn Kathir
طوفان نوح کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے معراج کے واقعہ کے بیان کے بعد اپنے پیغمبر کلیم اللہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر بیان فرماتا ہے قرآن کریم میں عموما یہ دونوں بیان ایک ساتھ آئے ہیں اسی طرح تورات اور قرآن کا بیان بھی ملا جلا ہوتا ہے حضرت موسیٰ کی کتاب کا نام تورات ہے۔ وہ کتاب بنی اسرائیل کیلئے ہادی تھی انہیں حکم ہوا تھا کہ اللہ کے سوا کسی اور کو ولی اور مددگار اور معبود نہ سمجھیں ہر ایک نبی اللہ کی توحید لے کر آتا رہا ہے۔ پھر انہیں کہا جاتا ہے کہ اے ان بزرگوں کی اولادو جنہیں ہم نے اپنے اس احسان سے نوازا تھا کہ طوفان نوح کی عالمگیر ہلاکت سے انہیں بچا لیا اور اپنے پیارے نبی حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی پر چڑھا لیا تھا۔ تمہیں اپنے بڑوں کی طرح ہماری شکر گزاری کرنی چاہئے دیکھو میں نے تمہاری طرف اپنے آخری رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھیجا ہے۔ مروی ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) چونکہ کھاتے پیتے غرض ہر وقت اللہ کی حمد و ثنا بیان فرماتے تھے اس لئے آپ کو شکر گزار بندہ کہا گیا۔ مسند احمد وغیرہ میں فرمان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے سے بہت خوش ہوتا ہے جو نوالہ کھائے تو اللہ کا شکر بجا لائے اور پانی کا گھونٹ پئے تو اللہ کا شکر ادا کرے۔ یہ بھی مروی ہے کہ آپ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے رہتے۔ شفاعت والی لمبی حدیث جو بخاری وغیرہ میں ہے اس میں ہے کہ جب لوگ طلب شفاعت کے لئے حضرت نوح نبی (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے تو ان سے کہیں گے کہ زمین والوں کی طرف آپ ہی پہلے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کا نام شکر گزار بندہ رکھا ہے۔ آپ اپنے رب سے ہماری سفارش کیجئے الخ۔