Skip to main content

وَاِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فِى الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّاۤ اِيَّاهُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰٮكُمْ اِلَى الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ ۗ وَكَانَ الْاِنْسَانُ كَفُوْرًا

And when
وَإِذَا
اور جب
touches you
مَسَّكُمُ
چھو جاتی ہے تم کو
the hardship
ٱلضُّرُّ
تکلیف
in
فِى
میں
the sea
ٱلْبَحْرِ
سمندر
lost
ضَلَّ
گم ہوجاتے ہیں
(are) who
مَن
جن کو
you call
تَدْعُونَ
تم پکارتے ہو
except
إِلَّآ
سوائے
Him Alone
إِيَّاهُۖ
صرف اس کے
But when
فَلَمَّا
تو جب
He delivers you
نَجَّىٰكُمْ
وہ نجات دیتا ہے تم کو
to
إِلَى
طرف
the land
ٱلْبَرِّ
خشکی کی
you turn away
أَعْرَضْتُمْۚ
تو تم منہ موڑ جاتے ہو
And is
وَكَانَ
اور ہے
man
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
ungrateful
كَفُورًا
بڑا ناشکرا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

جب سمندر میں تم پر مصیبت آتی ہے تو اُس ایک کے سوا دوسرے جن جن کو تم پکارا کرتے ہو وہ سب گم ہو جاتے ہیں، مگر جب وہ تم کو بچا کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو تم اُس سے منہ موڑ جاتے ہو انسان واقعی بڑا ناشکرا ہے

English Sahih:

And when adversity touches you at sea, lost are [all] those you invoke except for Him. But when He delivers you to the land, you turn away [from Him]. And ever is man ungrateful.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

جب سمندر میں تم پر مصیبت آتی ہے تو اُس ایک کے سوا دوسرے جن جن کو تم پکارا کرتے ہو وہ سب گم ہو جاتے ہیں، مگر جب وہ تم کو بچا کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو تم اُس سے منہ موڑ جاتے ہو انسان واقعی بڑا ناشکرا ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے سوا جنہیں پوجتے ہیں سب گم ہوجاتے ہیں پھر جب تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو منہ پھیر لیتے ہیں اور انسان بڑا ناشکرا ہے،

احمد علی Ahmed Ali

اور جب تم پر دریا میں کوئی مصیبت آتی ہے تو بھول جاتے ہو جنہیں الله کے سوا پکارتے تھےپھر جب وہ تمہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم اس سے منہ موڑ لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور سمندروں میں مصیبت پہنچتے ہی جنہیں تم پکارتے تھے سب گم ہو جاتے ہیں صرف وہی اللہ باقی رہ جاتا ہے پھر جب تمہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے (١)۔

٦٧۔١ یہ مضموں پہلے بھی کئی جگہ گزر چکا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب تم کو دریا میں تکلیف پہنچتی ہے (یعنی ڈوبنے کا خوف ہوتا ہے) تو جن کو تم پکارا کرتے ہو سب اس (پروردگار) کے سوا گم ہوجاتے ہیں۔ پھر جب وہ تم کو (ڈوبنے سے) بچا کر خشکی پر لے جاتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ہے ہی ناشکرا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور سمندروں میں مصیبت پہنچتے ہی جنہیں تم پکارتے تھے سب گم ہوجاتے ہیں صرف وہی اللہ باقی ره جاتا ہے۔ پھر جب وه تمہیں خشکی کی طرف بچا ﻻتا ہے تو تم منھ پھیر لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جب تمہیں سمندر میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے۔ تو اس کے سوا جس جس کو تم پکارتے ہو وہ سب غائب ہو جاتے ہیں اور جب وہ تمہیں (خیریت سے) خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو تم روگردانی کرنے لگتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جب دریا میں تمہیں کوئی تکلیف پہنچی تو خدا کے علاوہ سب غائب ہوگئے جنہیں تم پکار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیا تو تم پھر کنارہ کش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشکرا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جب سمندر میں تمہیں کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو وہ (سب بت تمہارے ذہنوں سے) گم ہو جاتے ہیں جن کی تم پرستش کرتے رہتے ہو سوائے اسی (اﷲ) کے (جسے تم اس وقت یاد کرتے ہو)، پھر جب وہ (اﷲ) تمہیں بچا کر خشکی کی طرف لے جاتا ہے (تو پھر اس سے) رُوگردانی کرنے لگتے ہو، اور انسان بڑا ناشکرا واقع ہوا ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

مصیبت ختم ہوتے ہی شرک
اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہو رہا ہے کہ بندے مصیبت کے وقت تو خلوص کے ساتھ اپنے پروردگار کی طرف جھکتے ہیں اور اس سے دلی دعائیں کرنے لگتے ہیں اور جہاں وہ مصیبت اللہ تعالیٰ نے ٹال دی تو یہ آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ فتح مکہ کے وقت جب کہ ابو جہل کا لڑکا عکرمہ حبشہ جانے کے ارادے سے بھاگا اور کشتی میں بیٹھ کر چلا اتفاقا کشتی طوفان میں پھنس گئی، باد مخالف کے جھونکے اسے پتے کی طرح ہلانے لگے، اس وقت کشتی میں جتنے کفار تھے، سب ایک دوسرے سے کہنے لگے اس وقت سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی کچھ کام نہیں آنے گا۔ اسی کو پکارو۔ عکرمہ کے دل میں اسی وقت خیال آیا کہ جب تری میں صرف وہی کام کرسکتا ہے تو ظاہر ہے کہ خشکی میں بھی وہ کام آسکتا ہے۔ عکرمہ کے دل میں اسی وقت خیال آیا کہ جب تری میں صرف وہی کام کرسکتا ہے تو ظاہر ہے کہ خشکی میں بھی وہی کام آسکتا ہے۔ اے اللہ میں نذر مانتا ہوں کہ اگر تو نے مجھے اس آفت سے بچا لیا تو میں سیدھا جا کر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں ہاتھ دے دوں گا اور یقینا وہ مجھ پر مہربانی اور رحم و کرم فرمائیں گے (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چناچہ سمندر سے پار ہوتے ہی وہ سیدھے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کی خدمت میں حاصر ہوئے اور اسلام قبول کیا پھر تو اسلام کے پہلوان ثابت ہوئے (رض) وارضاہ۔ پس فرماتا ہے کہ سمندر کی اس مصیبت کے وقت تو اللہ کے سوا سب کو بھول جاتے ہو لیکن جاتے ہو لیکن پھر اس کے ہٹتے ہی اللہ کی توحید ہٹا دیتے ہو اور دوسروں سے التجائیں کرنے لگتے ہو۔ انسان ہے ہی ایسا ناشکرا کہ نعمتوں کو بھلا بیٹھتا ہے بلکہ منکر ہوجاتا ہے ہاں جسے اللہ بچا لے اور توفیق خیر دے۔