اور آپ (اپنے رب کے حضور یہ) عرض کرتے رہیں: اے میرے رب! مجھے سچائی (خوشنودی) کے ساتھ داخل فرما (جہاں بھی داخل فرمانا ہو) اور مجھے سچائی (و خوشنودی) کے ساتھ باہر لے آ(جہاں سے بھی لانا ہو) اور مجھے اپنی جانب سے مددگار غلبہ و قوت عطا فرما دے،
English Sahih:
And say, "My Lord, cause me to enter a sound entrance and to exit a sound exit and grant me from Yourself a supporting authority."
1 Abul A'ala Maududi
اور دعا کرو کہ پروردگار، مجھ کو جہاں بھی تو لے جا سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکال سچائی کے ساتھ نکال اور اپنی طرف سے ایک اقتدار کو میرا مددگار بنا دے
2 Ahmed Raza Khan
اور یوں عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے سچی طرح داخل کر اور سچی طرح باہر لے جا اور مجھے اپنی طرف سے مددگار غلبہ دے
3 Ahmed Ali
اور کہہ اے میرے رب مجھے خوبی کے ساتھ پہنچا دے اور مجھے خوبی کے ساتھ نکال لے اور میرے لیے اپنی طرف سے غلبہ دے جس کے ساتھ نصرت ہو
4 Ahsanul Bayan
اور دعا کیا کریں کہ اے میرے پروردگار مجھے جہاں لے جا اچھی طرح لے جا اور جہاں سے نکال اچھی طرح نکال اور میرے لئے اپنے پاس سے غلبہ اور امداد مقرر فرما دے۔
٨٠۔١ بعض کہتے ہیں کہ یہ ہجرت کے موقع پر نازل ہوئی جب آپ کو مدینے میں داخل ہونے اور مکہ سے نکلنے کا مسئلہ درپیش تھا، بعض کہتے ہیں اس کے معنی ہیں مجھے سچائی کے ساتھ موت دینا اور سچائی کے ساتھ قیامت والے دن اٹھانا۔ بعض کہتے ہیں کہ مجھے قبر میں سچا داخل کرنا اور قیامت کے دن جب قبر سے اٹھائے تو سچائی کے ساتھ قبر سے نکالنا وغیرہ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں کہ چونکہ یہ دعا ہے اس لئے اس کے عموم میں سب باتیں آجاتی ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہو کہ اے پروردگار مجھے (مدینے میں) اچھی طرح داخل کیجیو اور (مکے سے) اچھی طرح نکالیو۔ اور اپنے ہاں سے زور وقوت کو میرا مددگار بنائیو
6 Muhammad Junagarhi
اور دعا کیا کریں کہ اے میرے پروردگار مجھے جہاں لے جا اچھی طرح لے جا اور جہاں سے نکال اچھی طرح نکال اور میرے لئے اپنے پاس سے غلبہ اور امداد مقرر فرما دے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور کہیے اے میرے پروردگار! مجھے (ہر جگہ) سچائی کے ساتھ داخل کر اور نکال بھی سچائی کے ساتھ اور میرے لئے اپنی جانب سے ایسی قوت قرار دے جو مددگار ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کہئے کہ پروردگار مجھے اچھی طرح سے آبادی میں داخل کر اور بہترین انداز سے باہر نکال اور میرے لئے ایک طاقت قرار دے دے جو میری مددگار ثابت ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور کہو کے اے پروردگار مجھے (مدینے میں) اچھی طرح داخل کیجیو اور (مکے سے) اچھی طرح نکالیو۔ اور اپنے ہاں سے زور و قوت کو میرا مددگار بنائیو۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَقُل رَّبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ﴾ ” کہہ دیجیے ! اے میرے رب داخل کر مجھ کو سچا داخل کرنا اور نکال مجھ کو سچا نکالنا“ یعنی میرا داخل ہونا اور میرا باہر نکلنا تیری اطاعت میں اور تیری رضا کے مطابق ہوتا کہ داخل ہونا اور باہر نکلنا اخلاص کو متضمن اور امر کے موافق ہو ﴿وَاجْعَل لِّي مِن لَّدُنكَ سُلْطَانًا نَّصِيرً﴾ ” اور کردے میرے لیے اپنی طرف سے مدد کرنے والی دلیل“ یعنی مجھے اپنی طرف سے ان تمام امور پر حجت ظاہرہ اور برہان قاطع عطا کر، جن کو میں اختیار کروں اور جن کو میں ترک کروں۔ یہ بندے کا بلند ترین حال ہے جس پر اللہ تعالیٰ اسے فائز کرتا ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ بندے کے تمام احوال بہترین احوال ہوں جو اسے اپنے رب کے قریب کریں اور بندے کے پاس اس کے ہر حال پر ایک ظاہری دلیل ہو اور یہ چیز علم نافع، عمل صالح اور مسائل و دلائل کے علم کم متضمن ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh dua kero kay : ya rab ! mujhay jahan dakhil farma achai kay sath dakhil farma , aur jahan say nikal achai kay sath nikal , aur mujhay khaas apney paas say aisa iqtidar ata farma jiss kay sath ( teri ) madad ho .
12 Tafsir Ibn Kathir
حکم ہجرت مسند احمد میں حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ شریف میں تھے پھر آپ کو ہجرت کا حکم ہوا اور یہ آیت اتری۔ امام ترمذی (رح) فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ کفار مکہ نے مشورہ کیا کہ آپ کو قتل کردیں یا نکال دیں یا قید کرلیں پس اللہ کیا یہی ارادہ ہوا کہ اہل مکہ کو ان کی بداعمالیوں کا مزہ چکھا دے۔ اس نے اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مدینے جانے کا حکم فرمایا۔ یہی اس آیت میں بیان ہو رہا ہے۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں مدینے میں داخل ہونا اور مکہ سے نکلنا یہی قول سب سے زیادہ مشہور ہے۔ ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ سچائی کے داخلے سے مراد موت ہے اور سچائی سے نکلنے سے مراد موت کے بعد کی زندگی ہے اوراقوال بھی ہیں لیکن زیادہ صحیح پہلا قول ہی ہے۔ امام ابن جریر بھی اسی کو اختیار کرتے ہیں پھر حکم ہوا کہ غلبے اور مدد کی دعا ہم سے کرو۔ اس دعا پر اللہ تعالیٰ نے فارس اور روم کا ملک اور عزت دینے کا وعدہ فرما لیا اتنا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معلوم کرچکے تھے کہ بغیر غلبے کے دین کی اشاعت اور زور ناممکن ہے اس لئے اللہ تعالیٰ سے مدد و غلبہ طلب کیا تاکہ کتاب اللہ اور حدود اللہ، فرائض شرع اور قیام دین آپ کرسکیں یہ غلب بھی اللہ کی ایک زبردست رحمت ہے۔ اگر یہ نہ ہوتا تو ایک دوسرے کو کھا جاتا۔ ہر زور اور کمزور کا شکار کرلیتا۔ سلطنا نصیرا سے مراد کھلی دلیل بھی ہے لیکن پہلا قول پہلا ہی ہے اس لئے کہ حق کے ساتھ غلبہ اور طاقت بھی ضروری چیز ہے تاکہ مخالفین حق دبے رہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ نے لوہے کے اتارنے کے احسان کو قرآن میں خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ سلطنت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ بہت سی برائیوں کو روک دیتا ہے جو صرف قرآن سے نہیں رک سکتی تھیں۔ یہ بالکل واقعہ ہے بہت سے لوگ ہیں کہ قرآن کی نصیحتیں اس کے وعدے وعید ان کو بدکاریوں سے نہیں ہٹا سکتے۔ لیکن اسلامی طاقت سے مرعوب ہو کر وہ برائیوں سے رک جاتے ہیں پھر کافروں کی گوشمالی کی جاتی ہے کہ اللہ کی جانب سے حق آچکا۔ سچائی اتر آئی، جس میں کوئی شک شبہ نہیں، قرآن ایمان نفع دینے والا سچا علم منجانب اللہ آگیا، کفر برباد و غارت اور بےنام و نشان ہوگیا، وہ حق کے مقابلہ میں بےدست و پاثابت ہوا، حق نے باطل کا دماغ پاش پاش کردیا اور نابود اور بےوجود ہوگیا۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں آئے بیت اللہ کے آس پاس تین سو ساٹھ بت تھے، آپ اپنے ہاتھ کی لکڑی سے انہیں کچوکے دے رہے تھے اور یہی آیت پڑھتے تھے اور فرماتے جاتے تھے حق آچکا باطل نہ دوبارہ آسکتا ہے نہ لوٹ سکتا ہے۔ ابو یعلی میں ہے کہ ہم حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ میں آئے، بیت اللہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت تھے، جن کی پوجا پاٹ کی جاتی تھی آپ نے فورا حکم دیا کا ان سب کو اوندھے منہ گرا دو پھر آپ نے یہی آیت تلاوت فرمائی۔