اور ہم نے ان کے دلوں کو (اپنے ربط و نسبت سے) مضبوط و مستحکم فرما دیا، جب وہ (اپنے بادشاہ کے سامنے) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے: ہمارا رب تو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا ہرگز کسی (جھوٹے) معبود کی پرستش نہیں کریں گے (اگر ایسا کریں تو) اس وقت ہم ضرور حق سے ہٹی ہوئی بات کریں گے،
English Sahih:
And We bound [i.e., made firm] their hearts when they stood up and said, "Our Lord is the Lord of the heavens and the earth. Never will we invoke besides Him any deity. We would have certainly spoken, then, an excessive transgression.
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے ان کے دل اُس وقت مضبوط کر دیے جب وہ اٹھے اور انہوں نے اعلان کر دیا کہ "ہمارا رب تو بس وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اُسے چھوڑ کر کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے اگر ہم ایسا کریں تو بالکل بیجا بات کریں گے"
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے ان کی ڈھارس بندھائی جب کھڑے ہوکر بولے کہ ہمارا رب وہ ہے جو آسمان اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو نہ پوجیں گے ایسا ہو تو ہم نے ضرور حد سے گزری ہوئی بات کہی،
3 Ahmed Ali
اورہم نے ان کے دل مضبوط کر دیے جب وہ یہ کہہ کر اٹھ کھڑے ہوئے کہ ہمارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو ہرگز نہ پکاریں گے ورنہ ہم نے بڑی ہی بیجا بات کہی
4 Ahsanul Bayan
ہم نے ان کے دل مضبوط کر دیئے (١) تھے جبکہ یہ اٹھ کر کھڑے ہوئے (٢) اور کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، ناممکن ہے کہ ہم اس کے سوا کسی اور کو معبود پکاریں اگر ایسا کیا تو ہم نے نہایت ہی غلط بات کہی۔
١٤۔١ یعنی ہجرت کرنے کی وجہ سے اپنے خویش و اقارب کی جدائی اور عیش و راحت کی زندگی سے محرومی کا جو صدمہ انہیں اٹھانا پڑا، ہم نے ان کے دل کو مضبوط کر دیا تاکہ وہ صدمات کو برداشت کرلیں۔ نیز حق گوئی کا فریضہ بھی جرأت اور حوصلے سے ادا کر سکیں۔ ١٤۔٢ اس قیام سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک وہ طلبی ہے، جو بادشاہ کے دربار میں ان کی ہوئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑے ہو کر انہوں نے توحید کا وعظ بیان کیا، بعض کہتے ہیں کہ شہر سے باہر آپس میں ہی کھڑے، ایک دوسرے کو توحید کی بات سنائی، جو فرداً فرداً اللہ کی طرف سے ان کے دلوں میں ڈالی گئی اور یوں اہل توحید باہم اکٹھے ہوگئے۔ ١٤۔۳ شططا کے معنی جھوٹ کے یا حد سے تجاوز کرنے کے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے ان کے دل مضبوط کردیئے تھے جب کہ یہ اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار تو وہی ہے جو آسمان وزمین کا پروردگار ہے، ناممکن ہے کہ ہم اس کے سوا کسی اور معبود کو پکاریں اگر ایسا کیا تو ہم نے نہایت ہی غلط بات کہی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے ان کے دل اس وقت اور مضبوط کر دیئے جب وہ کھڑے ہوکر کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے۔ ہم اس کے سوا اور کسی کو معبود ہرگز نہیں پکاریں گے۔ ورنہ ہم بالکل ناحق بات کے مرتکب ہوں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اوران کے دلوں کو مطمئن کردیا تھا اس وقت جب یہ سب یہ کہہ کر اٹھے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے ہم اس کے علاوہ کسی خدا کو نہ پکاریں گے کہ اس طرح ہم بے عقلی کی بات کے قائل ہوجائیں گے
9 Tafsir Jalalayn
اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا جب وہ (اٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَرَبَطْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ﴾” اور گرہ لگا دی ہم نے ان کے دلوں پر“ یعنی ہم نے انہیں صبر عطا کیا اور ان کو ثابت قدم رکھا وار ان کو اس انتہائی پریشان کن حالت میں اطمینان قلب سے نوازا۔ یہ ان پر اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ اس نے ان کو ایمان اور ہدایت کی توفیق عطا کی اور ان کو صبر و ثبات اور طمانیت قلب سے نوازا۔ ﴿ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” جب وہ کھڑے ہوئے، پس انہوں نے کہا ہمارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے“ یعنی جس نے ہمیں پیدا کیا، ہماری پرورش کی اور جو ہمیں رزق عطا کرتا ہے اور ہماری تدبیر کرتا ہے وہی تمام کائنات کو پیدا کرنے والا ہے۔ وہ ان عظیم مخلوقات کو پیدا کرنے میں منفرد ہے۔ یہ بت اور خود ساختہ معبود اس کائنات کے خالق نہیں ہیں جو کسی چیز کو پیدا کرسکتے ہیں نہ رزق دے سکتے ہیں، وہ کسی نفع و نقصان کے مالک ہیں نہ موت وحیات کے اور نہ موت کے بعد دوبارہ اٹھانے پر قادر ہیں۔ پس انہوں نے توحید ربوبیت سے توحید الوہیت پر استدلال کیا اور کہا : ﴿لَن نَّدْعُوَ مِن دُونِهِ إِلَـٰهًا ﴾ ” ہم اس کے سوا کسی کو معبود نہ پکاریں گے۔“ یعنی ہم تمام مخلوقات میں سے کسی کو الٰہ نہیں بنائیں گے۔ ﴿لَّقَدْ قُلْنَا إِذًا﴾ ” تحقیق کہی ہم نے بات اس وقت“ یعنی یہ جان لینے کے باوجود کہ اللہ تعالیٰ ہمارا پروردگار اور معبود حقیقی ہے اس کے سوا کسی اور کے لیے عبادت جائز ہے نہ مناسب ہے ﴿شَطَطًا﴾ ” عقل سے دور“ یعنی حق و صواب سے دور۔ پس انہوں نے توحید ربوبیت اور توحید الوہیت کے اقرار اور التزام کو جمع کیا اور واضح کردیا کہ صرف یہی حق ہے اس کے سوا سب کچھ باطل ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں اپنے رب کی مکمل معرفت حاصل تھی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں ہدایت عطا کی گئی تھی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney unn kay dil khoob mazboot kerdiye thay . yeh uss waqt ka ziker hai jab woh uthay , aur unhon ney kaha kay : humara perwerdigar woh hai jo tamam aasmano aur zameen ka malik hai . hum uss kay siwa kissi ko mabood bana ker hergiz nahi pukaren gay . agar hum aisa keren gay to hum yaqeenan intehai laghw baat kahen gay .