Skip to main content

وَتَرَى الشَّمْسَ اِذَا طَلَعَتْ تَّزٰوَرُ عَنْ كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِيْنِ وَاِذَا غَرَبَتْ تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِىْ فَجْوَةٍ مِّنْهُ ۗ ذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ ۗ مَنْ يَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۚ وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ وَلِيًّا مُّرْشِدًا

And you (might) have seen
وَتَرَى
اور تم دیکھتے
the sun
ٱلشَّمْسَ
سورج کو
when
إِذَا
جب
it rose
طَلَعَت
وہ طلوع ہوتا کہ
inclining away
تَّزَٰوَرُ
وہ بچ جاتا ہے
from
عَن
سے
their cave to
كَهْفِهِمْ ذَاتَ
ان کے غار
the right
ٱلْيَمِينِ
دائیں جانب
and when
وَإِذَا
اور جب
it set
غَرَبَت
غروب ہوتا ہے
passing away from them to
تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ
کترا جاتا ہے ان کو
the left
ٱلشِّمَالِ
بائیں جانب
while they (lay) in
وَهُمْ فِى
اور وہ
the open space
فَجْوَةٍ
ایک کشادہ جگہ پر ہیں
thereof
مِّنْهُۚ
اس سے
That
ذَٰلِكَ
یہ
(was) from
مِنْ
سے
(the) Signs
ءَايَٰتِ
نشانیوں میں (سے) ہے
(of) Allah
ٱللَّهِۗ
اللہ کی
Whoever
مَن
جسے
Allah guides
يَهْدِ
ہدایت دے
Allah guides
ٱللَّهُ
اللہ
and he
فَهُوَ
تو وہی
(is) the guided one
ٱلْمُهْتَدِۖ
ہدایت پانے والا ہے
and whoever
وَمَن
اور جس کو
He lets go astray
يُضْلِلْ
وہ بھٹکادے
then never
فَلَن
تو ہرگز نہیں
you will find
تَجِدَ
تو پائے گا
for him
لَهُۥ
اس کے لئے
a protector
وَلِيًّا
کوئی دوست
a guide
مُّرْشِدًا
راہ نمائی کرنے والا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

تم انہیں غار میں دیکھتے تو تمہیں یوں نظر آتا کہ سورج جب نکلتا ہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھ جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب اتر جاتا ہے اور وہ ہیں کہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں پڑے ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے اللہ بھٹکا دے اس کے لیے تم کوئی ولی مرشد نہیں پا سکتے

English Sahih:

And [had you been present], you would see the sun when it rose, inclining away from their cave on the right, and when it set, passing away from them on the left, while they were [lying] within an open space thereof. That was from the signs of Allah. He whom Allah guides is the [rightly] guided, but he whom He sends astray – never will you find for him a protecting guide.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

تم انہیں غار میں دیکھتے تو تمہیں یوں نظر آتا کہ سورج جب نکلتا ہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھ جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب اتر جاتا ہے اور وہ ہیں کہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں پڑے ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے اللہ بھٹکا دے اس کے لیے تم کوئی ولی مرشد نہیں پا سکتے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اے محبوب! تم سورج کو دیکھو گے کہ جب نکلتا ہے تو ان کے غار سے داہنی طرف بچ جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان سے بائیں طرف کترا جاتا ہے حالانکہ وہ اس غار کے کھلے میدان میں میں ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے جسے اللہ راہ دے تو وہی راہ پر ہے، اور جسے گمراہ کرے تو ہرگز اس کا کوئی حمایتی راہ دکھانے والا نہ پاؤ گے،

احمد علی Ahmed Ali

اور تو سورج کو دیکھے گا جب وہ نکلتا ہے تو ان کے غار کے دائیں طرف سے ہٹا ہوا رہتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان کی بائیں طرف سے کتراتا ہو گزر جاتا ہے وہ اس کے میدان میں ہیں یہ الله کی نشانیوں میں سے ہے جسے الله ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے پھر اس کے لیے تمہیں کوئی بھی کارساز پر لانے والا نہیں ملے گا

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آپ دیکھیں گے کہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غار سے دائیں جانب کو جھک جاتا ہے اور بوقت غروب ان کے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ اس غار کی کشادہ جگہ میں ہیں (١) یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے (٢) اللہ تعالٰی جس کی رہبری فرمائے وہ راہ راست پر ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے ناممکن ہے کہ آپ اس کا کوئی کارساز اور رہنما پاسکیں (٣)۔

١٧۔١ یعنی سورج طلوع کے وقت دائیں جانب کو اور غروب کے وقت بائیں جانب کو کترا کر نکل جاتا اور یوں دونوں وقتوں میں ان پر دھوپ نہ پڑتی، حالانکہ وہ غار میں کشادہ جگہ پر محو استراحت تھے۔ فجوۃ کے معنی ہیں کشادہ جگہ۔
١٧۔٢ یعنی سورج کا اس طرح نکل جانا کہ باوجود کھلی جگہ ہونے کے وہاں دھوپ نہ پڑے، اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔
١٧۔٣ جیسے دقیانوس بادشاہ اور اس کے پیروکار ہدایت سے محروم رہے تو کوئی انہیں راہ یاب نہیں کر سکا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جس کو خدا ہدایت دے یا وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آپ دیکھیں گے کہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غار سے دائیں جانب کو جھک جاتا ہے اور بوقت غروب ان کے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وه اس غار کی کشاده جگہ میں ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ جس کی رہبری فرمائے وه راه راست پر ہے اور جسے وه گمراه کردے ناممکن ہے کہ آپ اس کا کوئی کارساز اور رہنما پاسکیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور (وہ غار اس طرح واقع ہوئی ہے کہ) تم دیکھوگے کہ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو ان کے غار سے دائیں طرف مڑ جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان سے بائیں طرف کترا کر نکل جاتا ہے۔ اور وہ ایک کشادہ جگہ پر (سوئے ہوئے) ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک (نشانی) ہے جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جسے وہ گمراہی میں چھوڑ دے تو تم اس کے لئے کوئی یار و مددگار اور راہنما نہیں پاؤگے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور تم دیکھو گے کہ آفتاب جب طلوع کرتا ہے تو ان کے غارسے داہنی طرف کترا کر نکل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے توبائیں طرف جھک کر نکل جاتا ہے اور وہ وسیع مقام پر آرام کررہے ہیں-یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جس کو خدا ہدایت دے دے وہی ہدایت هیافتہ ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راہنما اور سرپرست نہ پاؤ گے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور آپ دیکھتے ہیں جب سورج طلوع ہوتا ہے تو ان کے غار سے دائیں جانب ہٹ جاتا ہے اور جب غروب ہونے لگتا ہے تو ان سے بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ اس غار کے کشادہ میدان میں (لیٹے) ہیں، یہ (سورج کا اپنے راستے کو بدل لینا) اﷲ کی (قدرت کی بڑی) نشانیوں میں سے ہے، جسے اﷲ ہدایت فرما دے سو وہی ہدایت یافتہ ہے، اور جسے وہ گمراہ ٹھہرا دے تو آپ اس کے لئے کوئی ولی مرشد (یعنی راہ دکھانے والا مددگار) نہیں پائیں گے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

غار اور سورج کی شعائیں
یہ دلیل ہے اس امر کی کہ اس غار کا منہ شمال رخ ہے۔ سورج کے طلوع کے وقت ان کے دائیں جانب دھوپ کی چھاؤں جھک جاتی ہے پس دوپہرے کے وقت وہاں بالکل دھوپ نہیں رہتی۔ سورج کی بلندی کے ساتھ ہی ایسی جگہ سے شعاعیں دھوپ کی کم ہوتی جاتی ہیں اور سورج کے ڈوبنے کے وقت دھوپ ان کے غار کی طرف اس کے دروازے کے شمال رخ سے جاتی ہے مشرق جانب سے۔ علم ہیئت کے جاننے والے اسے خوب سمجھ سکتے ہیں۔ جنہیں سورج چاند اور ستاروں کی چال کا علم ہے۔ اگر غار کا دروازہ مشرق رخ ہوتا تو سورج کے غروب کے وقت وہاں دھوپ بالکل نہ جاتی اور اگر قبلہ رخ ہوتا تو سورج کے طلوع کے وقت دھوپ نہ پہنچتی اور نہ غروب کے وقت پہنچتی اور نہ سایہ دائیں بائیں جھکتا اور اگر دروازہ مغرب رخ ہوتا تو بھی سورج نکلنے کے وقت اندر دھوپ نہ جاسکتی بلکہ زوال کے بعد اندر پہنچتی اور پھر برابر مغرب تک رہتی۔ پس ٹھیک بات وہی ہے جو ہم بیان نے کی فللہ الحمد تقرضہم کے معنی حضرت ابن عباس (رض) نے ترک کرنے اور چھوڑ دینے کے کئے ہمیں اس سے کوئی فائدہ نہیں، نہ اس سے کسی شرعی مقصد کا حصول ہوتا ہے۔ پھر بھی بعض مفسرین نے اس میں تکلیف اٹھائی ہے کوئی کہتا ہے وہ ایلہ کے قریب ہے کوئی کہتا ہے نینویٰ کے پاس ہے کوئی کہتا ہے، روم میں ہے کوئی کہتا ہے بلقا میں ہے۔ اصل علم اللہ ہی کو ہے وہ کہاں ہے اگر اس میں کوئی دینی مصلحت یا ہمارا کوئی مذہبی فائدہ ہوتا تو یقینا اللہ تعالیٰ ہمیں بتادیتا اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی بیان کرا دیتا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ تمہیں جو جو کام اور چیزیں جنت سے قریب اور جہنم سے دور کرنے والی تھیں ان میں سے ایک بھی ترک کئے بغیر میں نے بتادی ہیں پس اللہ تعالیٰ نے اس کی صفت بیان فرما دی اور اس کی جگہ نہیں بتائی۔ فرما دیا کہ سورج کے طلوع کے وقت ان کے غار سے وہ دائیں جانب جھک جاتا ہے اور غروب کے وقت انہیں بائیں طرف چھوڑ دیتا ہے، وہ اس سے فراخی میں ہیں، انہیں دھوپ کی تپش نہیں پہنچتی ورنہ ان کے بدن اور کپڑے جل جاتے یہ اللہ کی ایک نشانی ہے کہ رب انہیں اس غار میں پہنچایا جہاں انہیں زندہ رکھا دھوپ بھی پہنچے ہوا بھی جائے چاندنی بھی رہے تاکہ نہ نیند میں خلل آئے نہ نقصان پہنچے۔ فی الواقع اللہ کر طرف سے یہ بھی کامل نشان قدرت ہے۔ ان نوجوانوں موحدوں کی ہدایت خود اللہ نے کی تھی، یہ راہ راست پاچکے تھے کسی کے بس میں نہ تھا کہ انہیں گمراہ کرسکے اور اس کے برعکس جسے وہ راہ نہ دکھائے اس کا ہادی کوئی نہیں۔