اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے،
English Sahih:
And say, "The truth is from your Lord, so whoever wills – let him believe; and whoever wills – let him disbelieve." Indeed, We have prepared for the wrongdoers a fire whose walls will surround them. And if they call for relief, they will be relieved with water like murky oil, which scalds [their] faces. Wretched is the drink, and evil is the resting place.
1 Abul A'ala Maududi
صاف کہہ دو کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، اب جس کا جی چاہے مان لے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے ہم نے (انکار کرنے والے) ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی لپٹیں انہیں گھیرے میں لے چکی ہیں وہاں اگر وہ پانی مانگیں گے توایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا اور ان کا منہ بھون ڈالے گا، بدترین پینے کی چیز اور بہت بری آرامگاہ!
2 Ahmed Raza Khan
اور فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے بیشک ہم نے ظالموں کے لیے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد رسی ہوگی اس پانی سے کہ چرخ دے (کھولتے ہوئے) دھات کی طرح ہے کہ ان کے منہ بھون دے گا کیا ہی برا پینا ہے اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ،
3 Ahmed Ali
اور کہہ دو سچی بات تمہارے رب کی طرف سے ہے پھر جو چاہے مان لے اور جو چاہے انکار کر دے بے شک ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے انہیں اس کی قناتیں گھیر لیں گی اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے فریاد رسی کیے جائیں گے جو تانبے کی طرح پگھلا ہوا ہو گا مونہوں کو جھلس دے گا کیا ہی برا پانی ہو گا او رکیا ہی بری آرام گاہ ہو گی
4 Ahsanul Bayan
اور اعلان کر دے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔ ظالموں کے لئے ہم نے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کے شعلے انہیں گھیر لیں گے۔ اگر وہ فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی گرم دھار جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاہ (دوزخ) ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔ ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری
6 Muhammad Junagarhi
اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ﻻئے اور جو چاہے کفر کرے۔ ﻇالموں کے لئے ہم نے وه آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انہیں گھیر لیں گی۔ اگر وه فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا، بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاه (دوزخ) ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور آپ کہہ دیجئے کہ حق تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر اختیار کرے۔ بے شک ہم نے ظالموں کیلئے ایسی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناطیں انہیں گھیر لیں گی اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا۔ جو چہروں کو بھون ڈالے گا کیا بری چیز ہے پینے کی۔ اور کیا بری آرام گاہ ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور کہہ دو کہ حق تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے اب جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اورجس کا جی چاہے کافر ہوجائے ہم نے یقینا کافرین کے لئے اس آگ کا انتظام کردیا ہے جس کے پردے چاروں طرف سے گھیرے ہوں گے اور وہ فریاد بھی کریں گے تو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو چہروں کو بھون ڈالے گا یہ بدترین مشروب ہے اور جہنم ّبدترین ٹھکانا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انکو گھیر رہی ہوں گی اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے انکی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) من ہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری
10 Tafsir as-Saadi
اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! لوگوں سے کہہ دیجیے کہ یہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے، یعنی ضلالت میں سے ہدایت، گمراہی میں سے راہ راست اور اہل شقاوت و اہل سعادت کی صفات واضح ہوگئی ہیں اور یہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے حق کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان پر واضح کردیا اور جب حق واضح ہوگیا تو اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہا۔ ﴿ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ ﴾ ” پھر جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے“ یعنی دو راستوں میں سے ایک راستے کو اختیار کیے بغیر چارہ نہیں۔ جس پر بندہ تو فیق اور عدم توفیق کے مطابق گامزن ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندے کو ارادے کی آزادی عطا کی ہے، اس آزادی کی بنا پر بندہ ایمان لانے، کفر کرنے اور خیرو شر کے ارتکاب کی قدرت رکھتا ہے۔ پس جو کوئی ایمان لے آتا ہے اسے حق و صواب کی توفیق عطا ہوتی ہے اور جو کوئی کفر کرتا ہے اس پر حجت قائم ہوجاتی ہے۔ اسے ایمان پر مجبور نہیں کیا جاتا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :۔ ﴿لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ ﴾ (البقرہ :2؍256)’’دین میں کوئی جبر نہیں، ہدایت گمراہی سے واضح ہوگئی ہے۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے دونوں فریقوں کے انجام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ ﴾ ” بے شک ہم نے ظالموں کے لیے تیار کی ہے“ یعنی جنہوں نے کفر، فسق اور معصیت کے ذریعے سے ظلم کا ارتکاب کیا ﴿ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ ﴾ ” آگ، جن کو گھیر رہی ہیں اس کی قنا تیں“ یعنی آگ کی بڑی بڑی دیواریں ہیں جنہوں نے ان ظالموں کو گھیر رکھا ہے۔ وہاں سے نکلنے کا کوئی راستہ ہوگا نہ نجات کا کوئی ذریعہ، وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے۔ ﴿ وَإِن يَسْتَغِيثُوا ﴾ ” اور اگر وہ فریاد کریں گے“ یعنی اگر وہ اپنی سخت پیاس بجھانے کے لیے پانی مانگیں گے ﴿ يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ ﴾ ” تو ملے گا ان کو پانی، جیسے پیپ“ یعنی انہیں پگھلے ہوئے سیسے یا تیل کی تلچھٹ جیسا پانی پلایا جائے گا۔ ﴿ يَشْوِي الْوُجُوهَ ﴾ ” جو چہروں کو بھون ڈالے گا۔“ یعنی جو شدت حرارت کی وجہ سے چہروں کو بھون کر رکھ دے گا، تب انتڑیوں اور پیٹ کا کیا حال ہوگا؟ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ﴾ )الحج :22؍20،21)’’اس گرم پانی سے ان کے پیٹ اور ان کی کھالیں گل جائیں گی اور ان کے لیے لوہے کے گرز ہوں گے۔“ ﴿بِئْسَ الشَّرَابُ ﴾ ” کیا برا پینا ہے“ وہ جس سے پیاس بجھانا اور پیاس کے اس عذاب کو دور کرنا مقصود ہوگا مگر اس کے برعکس ان کے عذاب میں اضافہ اور ان کی عقوبت میں شدت ہوگی۔ ﴿ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا ﴾ ” اور کیا بری (یہ آگ) آرام گاہے ” یہ آگ کے احوال کی مذمت ہے یعنی یہ آرام کی بدترین جگہ ہوگی۔ کیونکہ یہاں آرام نہیں بلکہ عذاب عظیم ہوگا جو بہت ہی تکلیف دہ ہوگا۔ گھڑی بھر کے لیے بھی یہ عذاب ان سے دور نہیں ہوگا اور وہ سخت مایوسی کے عالم میں ہوں گے۔ وہ ہر بھلائی سے مایوس ہوجائیں گے جس طرح انہوں نے مہربان اللہ کو فراموش کردیا وہ بھی انہیں، فراموش کر دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur keh do kay : haq to tumharay rab ki taraf say aa-chuka hai . abb jo chahye , emaan ley aaye , aur jo chahye kufr ikhtiyar keray . hum ney beyshak ( aesay ) zalimon kay liye aag tayyar ker rakhi hai jiss ki qanaten unn ko gheray mein ley len gi , aur agar woh fariyad keren gay to unn ki fariyad ka jawab aesay paani say diya jaye ga jo tel ki talchat jaisa hoga , ( aur ) chehron ko bhoon ker rakh dey ga . kaisa bad-tareen paani , aur kaisi buri aaram gaah !
12 Tafsir Ibn Kathir
جہنم کی دیواریں جو کچھ میں اپنے رب کے پاس سے لایا ہوں وہی حق صدق اور سچائی ہے شک شبہ سے بالکل خالی۔ اب جس کا جی چاہے مانے نہ چاہے نہ مانے۔ نہ ماننے والوں کے لئے آگ جہنم تیار ہے، جس کی چار دیواری کے جیل خانے میں یہ بےبس ہوں گے۔ حدیث میں ہے کہ جہنم کی چار دیواری کی وسعت چالیس چالیس سال کی راہ کی ہے (مسند احمد) اور خود وہ دیواریں بھی آگ کی ہیں۔ اور روایت میں ہے سمندر بھی جہنم ہے پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی اور فرمایا واللہ نہ اس میں جاؤں جب تک بھی زندہ رہوں اور نہ اس کا کوئی قطرہ مجھے پہنچے۔ مہل کہتے ہیں غلیظ پانی کو جیسے زیتون کے تیل کی تلچھٹ اور جیسے خون اور پیپ جو بیحد گرم ہو۔ حضرت ابن مسعود نے ایک مرتبہ سونا پگھلایا جب وہ پانی جیسا ہوگیا اور جوش مارنے لگا فرمایا مھل کی مشابہت اس میں ہے جہنم کا پانی بھی سیاہ ہے، وہ خود بھی سیاہ ہے، جہنمی بھی سیاہ ہیں۔ مھل سیاہ رنگ، بدبودار، غلیظ گندی، سخت گرم چیز ہے، چہرے کے پاس جاتے ہی کھال جھلس کر اس میں آپڑے گی۔ قرآن میں ہے وہ پیپ پلائے جائیں گے بمشکل ان کے حلق سے اترے گی۔ چہرے کے پاس آتے ہی کھال جل کر گرپڑے گی پیتے ہی آنتیں کٹ جائیں گی انکی ہائے وائے شور و غل پر یہ پانی انکو پینے کو دیا جائے گا۔ بھوک کی شکایت پر زقوم کا درخت دیا جائے گا جس سے ان کی کھالیں اس طرح جسم چھوڑ کر اتر جائیں گی کہ ان کے پہچاننے والا ان کھالوں کو دیکھ کر بھی پہچان لے، پھر پیاس کی شکایت پر سخت گرم کھولتا ہوا پانی ملے گا جو منہ کے پس پہنچتے ہی تمام گوشت کو بھون ڈالے گا۔ ہائے کیا برا پانی ہے یہ وہ گرم پانی پلایا جائے گا، انکا ٹھکانہ انکی منزل انکا گھر انکی آرام گاہ بھی نہایت بری ہے۔ جیسے اور آیت میں ( اِنَّهَا سَاۗءَتْ مُسْتَــقَرًّا وَّمُقَامًا 66) 25 ۔ الفرقان :66) وہ بڑی جگہ اور بیحد کٹھن منزل ہے۔