وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَاۤءَهُمُ الْهُدٰى وَيَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِيْنَ اَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کوکس چیز نے روک دیا؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں!
English Sahih:
And nothing has prevented the people from believing when guidance came to them and from asking forgiveness of their Lord except that there [must] befall them the [accustomed] precedent of the former peoples or that the punishment should come [directly] before them.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کوکس چیز نے روک دیا؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں!
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور آدمیوں کو کسی چیز نے اس سے روکا کہ ایمان لاتے جب ہدایت ان کے پاس آئی اور اپنے رب سے معافی مانگتے مگر یہ کہ ان پر اگلوں کا دستور آئے یا ان پر قسم قسم کا عذاب آئے،
احمد علی Ahmed Ali
اور جب ان کے پاس ہدایت آئی تو انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے معافی مانگنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہیں پہلی امتوں کا سا معاملہ پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آجائے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آئے (١) یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آ موجود ہو جائے (٢)
٥٥۔١ یعنی تکذیب کی صورت میں ان پر بھی اسی طرح عذاب آئے، جیسے پہلے لوگوں پر آیا۔
٥٥۔٢ یعنی اہل مکہ ایمان لانے کے لئے ان دو باتوں میں سے کسی ایک کے منتظر ہیں۔ لیکن ان عقل کے اندھوں کو یہ پتہ نہیں کہ اس کے بعد ایمان کی کوئی حیثیت ہی نہیں یا اس کے بعد ایمان لانے کا ان کو موقع ہی کب ملے گا؟
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں۔ اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انہیں ایمان ﻻنے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اسی چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انہیں بھی پیش آئے یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آموجود ہوجائے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی ہے تو ان کو ایمان لانے اور مغفرت طلب کرنے سے منع نہیں کیا۔ مگر اس چیز نے کہ اگلی قوموں کا معاملہ انہیں بھی پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آئے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور لوگوں کے لئے ہدایت کے آجانے کے بعد کون سی شے مانع ہوگئی ہے کہ یہ ایمان نہ لائیں اوراپنے پروردگار سے استغفار نہ کریں مگر یہ کہ ان تک بھی اگلے لوگوں کا طریقہ آجائے یا ان کے سامنے سے بھی عذاب آجائے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور لوگوں کو جبکہ ان کے پاس ہدایت آچکی تھی کسی نے (اس بات سے) منع نہیں کیا تھا کہ وہ ایمان لائیں اور اپنے رب سے مغفرت طلب کریں سوائے اس (انتظار) کے کہ انہیں اگلے لوگوں کا طریقہ (ہلاکت) پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آجائے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
عذاب الہٰی کے منتظر کفار
اگلے زمانے کے اور اس وقت کے کافروں کی سرکشی بیان ہو رہی ہے کہ حق واضح ہو چکنے کے بعد بھی اسکی تابعداری سے رکے رہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ اللہ کے عذابوں کو اپنے آنکھوں دیکھ لیں کسی نے تمنا کی کہ آسمان ہم پر گرپڑے کسی نے کہا کہ لا جو عذاب لاسکتا ہے لے آ۔ قریش نے بھی کہا اے اللہ اگر یہ حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا کوئی اور درد ناک عذاب ہمیں کر۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اے نبی ہم تو تجھے مجنوں جانتے ہیں اور اگر فی الواقع تو سچا نبی ہے تو ہمارے سامنے فرشتے کیوں نہیں لاتا ؟ وغیرہ وغیرہ پس عذاب الہٰی کے انتظار میں رہتے ہیں اور اس کے معائنہ کے درپے رہتے ہیں۔ رسولوں کا کام تو صرف مومنوں کو بشارتیں دینا اور کافروں کو ڈرا دینا ہے۔ کافر لوگ ناحق کی حجتیں کر کے حق کو اپنی جگہ سے پھسلا دینا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ چاہت کبھی پوری نہیں ہوگی حق ان کی باطل باتوں سے دبنے والا نہیں۔ یہ میری آیتوں اور ڈراوے کی باتوں کو خالی مذاق سمجھ رہے ہیں اور اپنی بےایمانی میں بڑھ رہے ہیں۔