Skip to main content

فَانْطَلَقَا ۗ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِى السَّفِيْنَةِ خَرَقَهَا ۗ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَيْــًٔـا اِمْرًا

So they both set out
فَٱنطَلَقَا
تو دونوں چل دیئے
until
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
when
إِذَا
جب
they had embarked
رَكِبَا
وہ دونوں سوار ہوئے
on
فِى
میں
the ship
ٱلسَّفِينَةِ
کشتی
he made a hole in it
خَرَقَهَاۖ
تو اس نے پھاڑ دیا اس کو
He said
قَالَ
کہا
"Have you made a hole in it
أَخَرَقْتَهَا
تم نے پھاڑ دیا اس کو
to drown
لِتُغْرِقَ
تاکہ غرق کرے
its people?
أَهْلَهَا
اس کے رہنے والوں کو (سواروں کو)
Certainly
لَقَدْ
البتہ تحقیق
you have done
جِئْتَ
لایا تو
a thing
شَيْـًٔا
چیز
grave"
إِمْرًا
بہت بھاری

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اب وہ دونوں روانہ ہوئے، یہاں تک کہ جب وہ ایک کشتی میں سوار ہو گئے تو اس شخص نے کشتی میں شگاف ڈال دیا موسیٰؑ نے کہا "آپ نے اس میں شگاف ڈال دیا تاکہ سب کشتی والوں کو ڈبو دیں؟ یہ تو آپ نے ایک سخت حرکت کر ڈالی"

English Sahih:

So they set out, until when they had embarked on the ship, he [i.e., al-Khidhr] tore it open. [Moses] said, "Have you torn it open to drown its people? You have certainly done a grave thing."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اب وہ دونوں روانہ ہوئے، یہاں تک کہ جب وہ ایک کشتی میں سوار ہو گئے تو اس شخص نے کشتی میں شگاف ڈال دیا موسیٰؑ نے کہا "آپ نے اس میں شگاف ڈال دیا تاکہ سب کشتی والوں کو ڈبو دیں؟ یہ تو آپ نے ایک سخت حرکت کر ڈالی"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے اس بندہ نے اسے چیر ڈالا موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لیے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی،

احمد علی Ahmed Ali

یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو اسے پھاڑ دیا کہا کیا تو نے اس لیے پھاڑا ہے کہ کشتی کے لوگوں کو غرق کر دے البتہ تو نے خطرناک بات کی ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے، خضر نے اس کے تختے توڑ دیئے، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں کہ کشتی والوں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے بڑی (خطرناک) بات کر دی (١)۔

٧١۔١ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو چونکہ اس علم خاص کی خبر نہیں تھی جس کی بنا پر خضر نے کشتی کے تختے توڑ دیئے تھے، اس لئے صبر نہ کر سکے اور اپنے علم و فہم کے مطابق اسے نہایت ہولناک کام قرارا دیا۔ امرا کے معنی ہیں الداھیۃ العظیمۃ، بڑا ہیبت ناک کام۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کی

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

پھر وه دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے، تو اس نے کشتی کے تختے توڑ دیئے، موسیٰ نے کہا کیا آپ اسے توڑ رہے ہیں تاکہ کشتی والوں کو ڈبو دیں، یہ تو آپ نے بڑی (خطرناک) بات کردی

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اس کے بعد دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوگئے تو خضر (ع) نے اس میں سوراخ کر دیا۔ موسیٰ نے کہا۔ آپ نے اس لئے کشتی میں سوراخ کیا ہے کہ سب کشتی والوں کو غرق کر دیں؟ آپ نے بڑی عجیب حرکت کی ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

پس دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو اس بندہ خدا نے اس میں سوراخ کردیا موسٰی نے کہا کہ کیا آپ نے اس لئے سوراخ کیا ہے کہ سواریوں کو ڈبو دیں یہ تو بڑی عجیب و غریب بات ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

پس دونوں چل دیئے یہاں تک کہ جب دونوں کشتی میں سوار ہوئے (تو خضر علیہ السلام نے) اس (کشتی) میں شگاف کر دیا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا آپ نے اسے اس لئے (شگاف کر کے) پھاڑ ڈالا ہے کہ آپ کشتی والوں کو غرق کردیں، بیشک آپ نے بڑی عجیب بات کی،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

شرائط طے ہو گئیں
دونوں میں جب شرط طے ہوگئی کہ تو سوال نہ کرنا جب تک میں خود ہی اس کی حکمت تجھ پر ظاہر نہ کروں تو دونوں ایک ساتھ چلے پہلے مفصل روایتیں گزر چکی ہیں کہ کشتی والوں نے انہیں پہچان کر بغیر کرایہ لئے سوار کرلیا تھا جب کشتی چلی اور بیچ سمندر میں پہنچی تو حضرت خضر نے ایک تختہ اکھیڑ ڈالا پھر اسے اوپر سے ہی جوڑ دیا یہ دیکھ کر حضرت موسیٰ سے صبر نہ ہوسکا شرط کو بھول گئے اور جھٹ سے کہنے لگے کہ یہ کیا واہیات ہے ؟ لتغرق کا لام لام عاقبت ہے لام تعلیل نہیں ہے جیسے شاعر کے اس قول میں لدوا للموت وبنوا للحزاب یعنی ہر پیدا شدہ جان دار کا انجام موت ہے اور ہر بنائی ہوئی عمارت کا انجام اجڑنا ہے۔ امرا کے معنی منکر اور عجیب کے ہیں۔ یہ سن کر حضرت خضر نے انہیں ان کا وعدہ یاد لایا کہ تم نے اپنی شرط کا خلاف کیا میں تو تم سے پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ تمہیں ان باتوں کا علم نہیں تم خاموش رہنا مجھ سے نہ کہنا نہ سوال کرنا۔ ان کاموں کی مصلحت و حکمت الہٰی مجھے معلوم کراتا ہے اور تم سے یہ چیزیں مخفی ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے معذرت کی کہ اس بھول کو معاف کرو اور مجھ پر سختی نہ کرو پہلے جو لمبی حدیث مفصل واقعہ کی بیان ہوئی ہے اس میں ہے کہ یہ پہلا سوال فی الواقع بھول چوک سے ہی تھا۔