اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدچلن تھی،
English Sahih:
O sister [i.e., descendant] of Aaron, your father was not a man of evil, nor was your mother unchaste."
1 Abul A'ala Maududi
اے ہارون کی بہن، نہ تیرا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی کوئی بدکار عورت تھی"
2 Ahmed Raza Khan
اے ہارون کی بہن تیرا باپ برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں بدکار،
3 Ahmed Ali
اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدکار تھی
4 Ahsanul Bayan
اے ہارون کی بہن! (١) نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی
٢٨۔ ١ ہارون سے مراد ممکن ہے ان کا کوئی عینی یا علاتی بھائی ہو، یہ بھی ممکن ہے ہارون سے مراد ہارون رسول (برادر موسیٰ علیہ السلام) ہی ہوں اور عربوں کی طرح ان کی نسبت اخوت ہارون کی طرف کر دی، جیسے کہا جاتا ہے، تقویٰ وپاکیزگی اور عبادت میں حضرت ہارون علیہ السلام کی طرح انہیں سمجھتے ہوئے، انہیں کی مثل اور مشابہت میں اخت ہارون کہا ہو، اس کی مثالیں قرآن کریم میں بھی موجود ہیں (ابن کثیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بداطوار آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی
6 Muhammad Junagarhi
اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدکار تھی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہارون کی بہن نہ تمہارا باپ بفِا آدمی تھا اور نہ تمہاری ماں بدکردار تھی
9 Tafsir Jalalayn
اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بد اطوار آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی
10 Tafsir as-Saadi
﴿يَا أُخْتَ هَارُونَ﴾ ” اے ہارون کی بہن۔“ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کا کوئی حقیقی بھائی تھا جس کی طرف ان کو منسوب کیا گیا۔ وہ انبیاء کے نام پر نام رکھا کرتے تھے۔ یہ ہارون، موسیٰ علیہ السلام کے بھائی ہارون بن عمران علیہ السلام نہیں ہیں کیوں کہ ان دونوں کے درمیان بہت صدیوں کا فاصلہ ہے۔ ﴿مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا ﴾ ” تیرا باپ برا آدمی تھا نہ تیری ماں بدکار“ یعنی تمہارے والدین بہت نیک اور برائی سے بچے ہوئے تھے خاص طور پر اس برائی سے، جس کی طرف وہ اشارہ کررہے تھے، محفوظ تھے۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ تو نے کیونکر اس فعل بد کا ارتکاب کیا جس سے تمہارے والدین محفوظ تھے اور یہ کہنے کی وجہ یہ تھی کہ غالب حالات میں، نیکی اور بدی کے معاملے میں، اولاد اپنے والدین سے اثر پذیر ہوتی ہے، چنانچہ لوگوں کو، ان کے دلوں میں جو بات راسخ تھی، اس کی وجہ سے تعجب ہوا کہ حضرت مریم علیہا السلام سے اس فعل بد کا کیسے ارتکاب ہوگیا؟
11 Mufti Taqi Usmani
aey Haroon ki behan ! naa to tumhara baap koi bura aadmi tha , naa tumhari maa koi bad-kaar aurat thi !