پھر ان کے فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے، پس کافروں کے لئے (قیامت کے) بڑے دن کی حاضری سے تباہی ہے،
English Sahih:
Then the factions differed [concerning Jesus] from among them, so woe to those who disbelieved – from the scene of a tremendous Day.
1 Abul A'ala Maududi
مگر پھر مختلف گروہ باہم اختلاف کرنے لگے سو جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے وہ وقت بڑی تباہی کا ہوگا
2 Ahmed Raza Khan
پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہوگئیں تو خرابی ہے، کافروں کے لیے ایک بڑے دن کی حاضری سے
3 Ahmed Ali
پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہو گئیں سوکافروں کے لیے ایک بڑے دن کے آنے سے خرابی ہے
4 Ahsanul Bayan
پھر یہ فرماتے آپس میں اختلاف کرنے لگے، (١) پس کافروں کے لئے ' ویل ' ہے ایک بڑے (سخت) دن کی حاضری سے (٢)۔
٣٧۔ ١ یہاں الاحزاب سے مراد کتاب کے فرقے اور خود عیسائیوں کے فرقے ہیں۔ جنہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں باہم اختلاف کیا۔ یہود نے کہا کہ وہ جادوگر اور یوسف نجار کے بیٹے ہیں نصا ریٰ کے ایک فرقے نے کہا کہ وہ ابن اللہ ہیں۔ (کیتھولک) فرقے نے کہا وہ ثالثُ ثَلَاثلَۃِ(تین خداؤں میں سے تیسرے) ہیں اور تیسرے فرقے یعقوبیہ (آرتھوڈکس) نے کہا، وہ اللہ ہیں۔ پس یہودیوں نے تفریط اور تقصیر کی عیسائیوں نے افراط وغلو (الیسرا لتفاسیر، فتح القدیر) ٣٧۔٢ ان کافروں کے لئے جنہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اس طرح اختلاف اور افراط کا ارتکاب کیا، قیامت والے دن جب وہاں حاضر ہوں گے، ہلاکت ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا۔ سو جو لوگ کافر ہوئے ہیں ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
6 Muhammad Junagarhi
پھر یہ فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے، پس کافروں کے لئے ویل ہے ایک بڑے (سخت) دن کی حاضری سے
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر مختلف گروہ آپ کے بارے میں اختلاف کرنے لگے تو جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے ہلاکت ہے جب وہ ایک بہت بڑے سخت دن کا سامنا کریں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر مختلف گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا اور ویل ان لوگوں کے لئے ہے جنہوں نے کفر اختیار کیا اور انہیں بڑے سخت دن کا سامنا کرنا ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
پھر (اہل کتاب کے) فرقوں نے باہم اختلاف کیا سو جو لوگ کافر ہوئے ان کو بڑے دن (یعنی قیامت کے روز) حاضر ہونے سے خرابی ہے
10 Tafsir as-Saadi
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہا السلام کا حال بیان فرما دیا جس میں کوئی شک اور شبہ نہیں تو آگاہ فرمایا کہ یہود و نصاریٰ اور دیگر فرقے اور گروہ جو گمراہی کے راستے پر گامزن ہیں، اپنے اپنے طبقات کے اختلاف کے مطابق، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں۔ اس بارے میں ایک گروہ افراط اور غلو میں مبتلا ہے تو دوسرا ان کی شان میں تنقیص اور تفریط کرنے والا ہے۔ پس ان میں سے کچھ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ مانتے ہیں۔ بعض ان کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دیتے ہیں، بعض کہتے ہیں وہ تین میں سے ایک ہیں، بعض ان کو رسول بھی تسلیم نہیں کرتے بلکہ وہ بہتان طرازی کرتے ہیں کہ وہ (معاذ اللہ) ولدالزنا ہیں۔۔۔ مثلاً: یہودی وغیرہ۔ ان تمام گروہوں کے اقوال باطل اور ان کی آراء فاسد ہیں جو شک و عناد، بے بنیاد شبہات اور انتہائی بودے دلائل پر مبنی ہیں۔ اس قبیل کے تمام لوگ انتہائی سخت وعید کے مستحق ہیں، اسی لئے فرمایا : ﴿فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا ﴾ ” پس ہلاکت ہے کافروں کے لئے“ جو اللہ، اس کے رسول اور اس کی کتابوں کا انکار کرتے ہیں، ان میں یہود اور نصاریٰ دونوں شامل ہیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کفریہ کلمات کہتے ہیں : ﴿مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ﴾ ” بڑے دن کی حاضری سے“ یعنی قیامت کے روز جب اولین و آخرین سب حاضر ہوں گے، زمین اور آسمانوں کے تمام رہنے والے، خالق اور مخلوق موجود ہوں گے اس وقت بے شمار زلزلے ہوں گے اور اعمال کی جزا پر مشتمل ہولناک عذاب ہوں گے تب ان کا وہ سب کچھ ظاہر ہوجائے گا جو کچھ وہ چھپاتے یا ظاہر کیا کرتے تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir bhi unn mein say mukhtalif girohon ney ikhtilaf daal diya hai , chunacheh jiss din yeh aik zabardast din ka mushaeeda keren gay , uss din unn ki bari tabahi hogi jinhon ney kufr ka irtikab kiya hai .