Skip to main content

وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ ۚ لَهٗ مَا بَيْنَ اَيْدِيْنَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذٰلِكَ ۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا ۚ

And not
وَمَا
اور نہیں
we descend
نَتَنَزَّلُ
ہم اترا کرتے
except
إِلَّا
مگر
by (the) Command
بِأَمْرِ
حکم کے ساتھ
(of) your Lord
رَبِّكَۖ
تیرے رب کے
To Him (belongs)
لَهُۥ
اس کے لیے
what (is) before us
مَا بَيْنَ
جو
(is) before us
أَيْدِينَا
ہمارے آگے ہے
and what
وَمَا
اور جو
(is) behind us
خَلْفَنَا
ہمارے پیچھے
and what
وَمَا
اور جو
(is) between
بَيْنَ
درمیان
that
ذَٰلِكَۚ
اس کے
And not
وَمَا
اور نہیں
is
كَانَ
ہے
your Lord
رَبُّكَ
رب تیرا
forgetful
نَسِيًّا
بھولنے والا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے محمدؐ، ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اُترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے

English Sahih:

[Gabriel said], "And we [angels] descend not except by the order of your Lord. To Him belongs that before us and that behind us and what is in between. And never is your Lord forgetful –

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے محمدؐ، ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اُترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

(اور جبریل نے محبوب سے عرض کی (ٖف ۱۰۹) ہم فرشتے نہیں اترتے مگر حضور کے رب کے حکم سے اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس کے درمیان ہے اور حضور کا رب بھولنے والا نہیں

احمد علی Ahmed Ali

اورہم تیرے رب کے حکم کے سوا نہیں اترتے اسی کا ہے جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے او ر تیرا رب بھولنے والا نہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

ہم بغیر تیرے رب کے حکم کے اتر نہیں سکتے (١) ہمارے آگے پیچھے اور ان کے درمیان کی کل چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں، تیرا پروردگار بھولنے والا نہیں۔

٦٤۔١ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ جبرائیل علیہ السلام سے زیادہ اور جلدی جلدی ملاقات کی خواہش ظاہر فرمائی جس پر یہ آیت اتری (صحیح بخاری)، تفسیر سورہ مریم)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور (فرشتوں نے پیغمبر کو جواب دیا کہ) ہم تمہارے پروردگار کے حکم سوا اُتر نہیں سکتے۔ جو کچھ ہمارے آگے ہے اور پیچھے ہے اور جو ان کے درمیان ہے سب اسی کا ہے اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

ہم بغیر تیرے رب کے حکم کے اتر نہیں سکتے، ہمارے آگے پیچھے اور ان کے درمیان کی کل چیزیں اسی کی ملکیت میں ہیں، تیرا پروردگار بھولنے واﻻ نہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اے رسول(ص)) ہم (فرشتے) آپ کے پروردگار کے حکم کے بغیر (زمین پر) نازل نہیں ہوتے جو کچھ ہمارے آگے ہے یا جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کچھ اسی کا ہے اور آپ کا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اے پیغمبر علیھ السّلامہم فرشتے آپ کے پروردگار کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتے ہیں ہمارے سامنے یا پس پشت یا اس کے درمیان جو کچھ ہے سب اس کے اختیار میں ہے اور آپ کا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور (جبرائیل میرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہو کہ) ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر (زمین پر) نہیں اتر سکتے، جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے (سب) اسی کا ہے، اور آپ کا رب (آپ کو) کبھی بھی بھولنے والا نہیں ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

جبرائیل (علیہ السلام) کی آمد میں تاخیر کیوں ؟
صحیح بخاری شریف میں ہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے فرمایا آپ جتنا آتے ہیں اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے ؟ اس کے جواب پر یہ آیت اتری ہے۔ یہ بھی مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے آنے میں تاخیر ہوگئی جس سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غمگین ہوئے پھر آپ یہ آیت لے کر نازل ہوئے۔ روایت ہے کہ بارہ دن یا اس سے کچھ کم تک نہیں آئے تھے جب آئے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا اتنی تاخیر کیوں ہوئی ؟ مشرکین تو کچھ اور ہی اڑانے لگے تھے اس پر یہ آیت اتری۔ پس گو یہ یہ آیت سورة والضحی کی آیت جیسی ہے۔ کہتے ہیں کہ چالیس دن تک ملاقات نہ ہوئی تھی جب ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا میرا شوق تو بہت ہی بےچین کئے ہوئے تھا۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا اس سے کسی قدر زیادہ شوق خود مجھے آپ کی ملاقات کا تھا لیکن میں اللہ کے حکم کا مامور اور پابند ہوں وہاں سے جب بھیجا جاؤں تب ہی آسکتا ہوں ورنہ نہیں اسی وقت یہ وحی نازل ہوئی۔ لیکن یہ روایت غریب ہے ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آنے میں دیر لگائی پھر جب آئے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رک جانے کی وجہ دریافت کی آپ نے جواب دیا کہ جب لوگ ناخن نہ کتروائیں، انگلیاں اور پوریاں صاف نہ رکھیں، مونچھیں پست نہ کرائیں، مسواک نہ کریں تو ہم کیسے آسکتے ہیں ؟ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ مسند امام احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ام سلمہ (رض) سے فرمایا مجلس درست اور ٹھیک ٹھاک کرلو آج وہ فرشتہ آرہا ہے جو آج سے پہلے زمین پر کبھی نہیں آیا۔ ہمارے آگے پیچھے کی تمام چیزیں اسی اللہ کی ہیں یعنی دنیا اور آخرت اور اس کے درمیان کی یعنی دونوں نفخوں کے درمیان کی چیزیں بھی اسی کی تملیک کی ہیں۔ آنے والے امور آخرت اور گزر چکے ہوئے امور دنیا اور دنیا آخرت کے درمیان کے امور سب اسی کے قبضے میں ہیں۔ تیرا رب بھولنے والا نہیں اس نے آپ کو اپنی یاد سے فرماموش نہیں کیا۔ نہ اس کی یہ صفت۔ جیسے فرمان ( وَالضُّحٰى ۝ ۙ ) 93 ۔ الضحی ;1) قسم ہے چاشت کے وقت کی اور رات کی جب وہ ڈھانپ لے نہ تو تیرا رب تجھ سے دستبردار ہے نہ ناخوش۔ ابن ابی حاتم میں ہے آپ فرماتے ہیں جو کچھ اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کردیا وہ حلال ہے اور جو حرام کردیا حرام ہے اور جس سے خاموش رہا وہ عافیت ہے تم اللہ کی عافیت کو قبول کرلو، اللہ کسی چیز کا بھولنے والا نہیں پھر آپ نے یہی جملہ تلاوت فرمایا۔ آسمان و زمین اور ساری مخلوق کا خالق مالک مدبر متصرف وہی ہے۔ کوئی نہیں جو اس کے کسی حکم کو ٹال سکے۔ تو اسی کی عبادتیں کئے چلا جا اور اسی پر جما رہ اس کے مثیل شبیہ ہم نام پلہ کوئی نہیں۔ وہ بابرکت ہے وہ بلندیوں والا ہے اس کے نام میں تمام خوبیاں ہیں جل جلالہ۔