کیا تم (اس وقت) حاضر تھے جب یعقوب (علیہ السلام) کو موت آئی، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا: تم میرے (انتقال کے) بعد کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق (علیھم السلام) کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبودِ یکتا ہے، اور ہم (سب) اسی کے فرماں بردار رہیں گے،
English Sahih:
Or were you witnesses when death approached Jacob, when he said to his sons, "What will you worship after me?" They said, "We will worship your God and the God of your fathers, Abraham and Ishmael and Isaac – one God. And we are Muslims [in submission] to Him."
1 Abul A'ala Maududi
پھر کیا تم اس وقت موجود تھے، جب یعقوبؑ اس دنیا سے رخصت ہو رہا تھا؟اس نے مرتے وقت اپنے بچوں سے پوچھا: "بچو! میرے بعد تم کس کی بندگی کرو گے؟" ان سب نے جواب دیا: "ہم اسی ایک خدا کی بندگی کریں گے جسے آپ نے اور آپ کے بزرگوں ابراہیمؑ، اسماعیلؑ اور اسحاقؑ نے خدا مانا ہے اور ہم اُسی کے مسلم ہیں"
2 Ahmed Raza Khan
بلکہ تم میں کے خود موجود تھے جب یعقوب ؑ کو موت آئی جبکہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کروگے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے آباء ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں،
3 Ahmed Ali
کیا تم حاضر تھے جب یعقوب کو موت آئی تب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے انہوں نے کہا ہم آپ کے اور آپ کے باپ دادا ابراھیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب (١) انہوں نے اپنی اولاد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہم السلام کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔
١٣٣۔١ یہود کو زجرو توبیخ کی جا رہی ہے تم یہ دعویٰ کرتے ہو کہ ابراہیم، یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو یہودیت پر قائم رہنے کی وصیت فرمائی تھی، تو کیا تم وصیت کے وقت موجود تھے؟ اگر وہ یہ کہیں کہ موجود تھے تو یہ جھوٹ اور بہتان ہوا اور اگر کہیں کہ حاضر نہیں تھے تو ان کا مزکورہ دعویٰ غلط ثابت ہو گیا کیونکہ انہوں نے جو وصیت کی وہ تو اسلام کی تھی نہ کہ یہودیت کی، یا عسائیت کی۔ تمام انبیاء کا دین اسلام ہی تھا اگرچہ شریعت اور طریقہ کار میں کچھ اختلاف رہا ہے، اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں بیان فرمایا انبیاء کی جماعت اولاد علامات ہیں، ان کی مائیں مختلف (اور باپ ایک) ہے اور ان کا دین ایک ہی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے، تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اُسی کے حکم بردار ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب انہوں نے اپنی اوﻻد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباواجداد ابرہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ اور اسحاق ﴿علیہ السلام﴾ کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے یہود) کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب (ع) کی موت کا وقت آیا؟ اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا (پوچھا) کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کروگے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے اور آپ کے آباء (و اجداد) ابراہیم (ع)، اسماعیل (ع) اور اسحاق (ع)کے واحد و یکتا معبود کی عبادت کریں گے۔ اور ہم اسی کے مسلمان (فرمانبردار) ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا تم اس وقت تک موجود تھے جب یعقوب علیھ السّلام کا وقاُ موت آیا اور انہوں نے اپنی اولاد سے پوچھا کہ میرے بعد کس کی عبادت کرو گے تو انہوں نے کہا کہ آپ کے اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم علیھ السّلام و اسماعیل علیھ السّلامو اسحاق علیھ السّلامکے پروردگار خدائے وحدہِ لاشریک کی اور ہم اسی کے مسلمان اور فرمانبردار ہیں
9 Tafsir Jalalayn
بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے ؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اسی کے حکم بردار ہیں اَمْ کُنْتُمْ شُھَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ یہود کو زجرو توبیخ کی جا رہی ہے کہ تم یہ دعویٰ کرتے ہو کہ ابراہیم و یعقوب (علیہم السلام) نے اپنی اولاد کو یہود یت پر قائم رہنے کی وصیت فرمائی تھی، تو کیا تم وصیت کے وقت موجود تھے ؟ اگر وہ یہ کہیں کہ ہم موجود تھے تو کذب و زور ہے، اور اگر یہ کہیں کہ حاضر نہیں تھے تو ان کا مذکورہ دعویٰ غلط ہوا، اس لئے کہ ان حضرات نے جو وصیت فرمائی وہ تو اسلام کی تھی نہ کہ یہودیت یا عیسائیت یا وثنیت کی، تمام انبیاء (علیہم السلام) کا دین اسلام ہی تھا، اگرچہ شریعت اور طریقہ کار میں کچھ اختلاف تھا، اسی کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح بیان فرمایا : اَلَانبِیَاء اولادُ علّات اُمَّھَاتُھُم شَتّٰی ودینُھم واحد (صحیح بخاری کتاب الانبیاء) انبیاء کی جماعت اولاد علات ہیں، ان کی مائیں مختلف (اور باپ ایک) ہے اور دین ایک ہے۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی وصیت : تلمود میں حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی جو وصیت درج ہے وہ قرآن کے بیان سے مشابہ ہے، حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے وصیت کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں : خداوند ! اپنے خدا کی بندگی کرتے رہنا، وہ تمہیں اسی طرح تمام آفات سے بچائے گا، جس طرح تمہارے آباء و اجداد کو بچاتا رہا ہے، اپنے بچوں کو خدا سے محبت کرنے اور اس کے احکام بجالانے کی تعلیم دینا تاکہ ان کی مہلت زندگی دراز ہو، کیونکہ خدا ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو حق کے ساتھ کام کرتے ہیں، اور اس کی راہوں پر ٹھیک ٹھیک چلتے ہیں، جواب میں ان کے لڑکوں نے کہا : جو کچھ آپ نے ہدایت فرمائی ہم اس کے مطابق عمل کریں گے، خدا ہمارے ساتھ ہو، تب یعقوب نے کہا : اگر تم خدا کی سیدھی راہ سے دائیں یا بائیں نہ مڑو گے تو خدا ضرور تمہارے ساتھ رہے گا۔
10 Tafsir as-Saadi
چونکہ یہودیوں کو زعم تھا کہ وہ ملت ابراہیم اور ان کے بعد ملت، یعقوب پر ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کا انکار کرتے ہوئے فرمایا : ﴿اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَاۗءَ﴾یعنی ” کیا تم سب اس وقت موجود تھے“ ﴿اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ﴾ ” جب یعقوب علیہ السلام کو موت آئی“ یعنی جب موت کے مقدمات اور اسباب ظاہر ہوئے تو انہوں نے آزمائش اور امتحان کے طور پر اپنے بیٹوں سے پوچھا تاکہ ان کی وصیت پر ان کے بیٹوں کے عمل کرنے کی وجہ سے ان (حضرت یعقوب) علیہ السلام کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ ﴿مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِیْ﴾ ” میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟“ پس یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں نے انہیں ایسا جواب دیا جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوئیں، چنانچہ انہوں نے جواب دیا : ﴿ نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَاِلٰہَ اٰبَاۗیِٕکَ اِبْرٰھٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ اِلٰــہًا وَّاحِدًا﴾پس ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہرائیں گے نہ کسی کو اس کے برابر قرار دیں گے۔ ﴿وَّنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ﴾” اور ہم اسی کے مطیع اور فرماں بردار ہیں“ پس انہوں نے توحید اور عمل کو جمع کردیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
kiya uss waqt tum khud mojood thay jab Yaqoob ki moat ka waqt aaya tha , jab unhon ney apney beton say kaha tha kay tum meray baad kiss ki ibadat kero gay-? unn sabb ney kaha tha kay : hum ussi aik khuda ki ibadat keren gay jo aap ka mabood hai aur aap kay baap dadon Ibrahim , Ismail aur Ishaq ka mabood hai . aur hum sirf ussi kay farmanbardaar hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
ازلی اور ابدی مستحق عبادت اللہ وحدہ لا شریک مشرکین عرب پر جو حضرت اسماعیل کی اولاد تھے اور کفار بنی اسرائیل پر جو حضرت یعقوب کی اولاد تھے دلیل لاتے ہوئے اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ حضرت یعقوب نے تو اپنی اولاد کو اپنے آخری وقت میں اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کی وصیت کی تھی ان سے پہلے تو پوچھا کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے ؟ سب نے جواب دیا کہ آپ کے اور آپ کے بزرگوں برحق کی۔ حضرت یعقوب حضرت اسحاق کے لڑکے اور حضرت اسحاق حضرت ابراہیم کے۔ حضرت اسماعیل کا نام باپ دادوں کے ذکر میں بطور تخطیب کے آگیا ہے کیونکہ آپ چچا ہوتے ہیں اور یہ بھی واضح رہے کہ عرب میں چچا کو بھی باپ کہہ دیتے ہیں۔ اس آیت سے استدلال کر کے دادا کو بھی باپ کے حکم میں رکھ کر دادا کی موجودگی میں بہن بھائی کو ورثہ سے محروم کیا ہے۔ حضرت صدیق اکبر (رض) کا فیصلہ یہی ہے جیسے کہ صحیح بخاری شریک میں موجود ہے ام المومنین حضرت عائشہ کا مذہب بھی یہی ہے۔ امام مالک امام شافعی اور ایک مشہور روایت میں امام احمد سے منقول ہے کہ وہ بھائیوں بہنوں کو بھی وارث قرار دیتے ہیں۔ حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت ابن مسعود، حضرت زید بن ثابت اور سلف و خلف کا مذہب بھی یہی ہے۔ امام مالک امام شافعی بصری طاؤس اور عطا بھی یہی کہتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ اور بہت سے سلف و خلف کا مذہب بھی یہی ہے۔ قاضی ابو یوسف اور محمد بن حسن بھی یہی کہتے ہیں اور یہ دونوں امام ابوحنیفہ کے شاگرد رشید ہیں اس مسئلہ کی صفائی کا یہ مقام نہیں اور نہ تفسیر کا یہ موضوع ہے۔ ان سب بچوں نے اقرار کیا کہ ہم ایک ہی معبود کی عبادت کریں گے یعنی اس اللہ کی الوہیت میں کسی کو شریک نہ کریں گے اور ہم اس کی اطاعت گزاری، فرمانبرداری اور خشوع و خضوع میں مشغول رہا کریں گے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت (ولہ اسلم) الخ زمین و آسمان کی ہر چیز خوشی اور ناخوشی سے اس کی مطیع ہے، اس کی طرف تم سے لوٹائے جاؤ گے تمام انبیاء کا دین یہی اسلام رہا ہے اگرچہ احکام میں اختلاف رہا ہے۔ جیسے فرمایا آیت (وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْٓ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ ) 21 ۔ الانبیآء :25) یعنی تجھ سے پہلے جتنے رسول ہم نے بھیجے سب کی طرف وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، تم سب میری ہی عبادت کرتے رہو۔ اور آیتیں بھی اس مضمون کی بہت سی ہیں اور احادیث میں بھی یہ مضمون بکثر وارد ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں " ہم علاتی بھائی ہیں، ہمارا دین ایک ہے " پھر فرماتا ہے یہ امت جو گزر چکی تمہیں ان کی طرف نسبت نفع نہ دے گی ہاں اگر عمل ہوں تو اور بات ہے، ان کے اعمال ان کے ساتھ اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ تم ان کے افعال کے بارے میں نہیں پوچھے جاؤ گے۔ حدیث شریف میں ہے جس کا عمل اچھا نہ ہوگا اس کا نسب اسے کوئی فائدہ نہیں دے گا۔