وہ تمہیں بدی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے اور یہ (بھی) کہ تم اﷲ کی نسبت وہ کچھ کہو جس کا تمہیں (خود) علم نہ ہو،
English Sahih:
He only orders you to evil and immorality and to say about Allah what you do not know.
1 Abul A'ala Maududi
تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں
2 Ahmed Raza Khan
وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں،
3 Ahmed Ali
وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی ہی کا حکم دے گا اور یہ کہ الله کے ذمے تم وہ باتیں لگاؤ جنہیں تم نہیں جانتے
4 Ahsanul Bayan
وہ تمہیں صرف برائی اور بےحیائی کا اور اللہ تعالٰی پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں
6 Muhammad Junagarhi
وه تمہیں صرف برائی اور بےحیائی کا اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ تو تمہیں برائی و بے حیائی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اور (چاہتا ہے کہ) تم خدا کے خلاف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ بس تمہیں بدعملی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اوراس بات پر آمادہ کرتاہے کہ خدا کے خلاف جہالت کی باتیںکرتے رہو
9 Tafsir Jalalayn
وہ تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں اِنّما یأمرُکُم الخ شیطان کے حکم سے مراد وسوسہ ہے، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود (رض) کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ آدم کے بیٹے کے قلب میں ایک شیطانی الہام واثر ہوتا ہے اور دوسرا فرشتہ کی طرف سے، شیطانی وسوسہ کا اثر یہ ہوتا ہے کہ برے کام کے فوائد اور مصالح سامنے آتے ہیں اور فرشتہ کے الہام کا اثر یہ ہوتا ہے کہ خیر اور نیکی پر انعام و فلاح کا وعدہ اور حق کی تصدیق پر قلب مطمئن ہوتا ہے۔ مسئلہ : سانڈ وغیرہ جو بتوں کے نام پر چھوڑ دئیے جاتے ہیں یا اور کوئی جانور مثلاً مرغا، بکرا وغیرہ کسی بزرگ یا کسی پیر پیغمبر کے نام نامزد کردیا جاتا ہے اس کی حرمت کا بیان بھی عنقریب وَمَآ اُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللہِ کی تفسیر میں انشاء اللہ آنے والا ہے، اس آیت یٰایُّھَا النَّاسُ کُلُوْا الخ میں ایسے جانوروں کے حرام ہونے کی نفی کرنا مقصود نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کو شبہ ہوگیا ہے بلکہ اس فعل کی حرمت و ممانعت مقصود ہے کہ غیر اللہ کے تقرب کے لئے جانوروں کو آزاد چھوڑ دینا اور اس عمل کو موجب برکت و تقرب سمجھنا اور ان جانوروں کو اپنے اوپر حرام کرلینے کا عہد کرلینا یہ تمام افعال ناجائز اور گناہ ہیں۔ مسئلہ : اگر کسی شخص نے جہالت یا غفلت سے کسی جانور کو کسی غیر اللہ کے لئے نامزد کرکے آزاد کردیا تو اس کی توبہ یہی ہے کہ اپنے اس حرمت کے خیال سے رجوع کرے اور اس فعل سے توبہ کرے، تو پھر اس کا گوشت حلال ہوجائے گا۔ (معارف)
10 Tafsir as-Saadi
ہمارے پروردگار نے ہمیں صرف شیطان کے نقش قدم پر چلنے ہی سے منع نہیں کیا، بلکہ اس نے یہ خبر بھی دی ہے۔۔۔ اور وہ سب سے زیادہ سچا ہے۔۔۔ کہ شیطان ہم سے عداوت رکھتا ہے اور اس سے بچنا چاہئے۔ پھر اسی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ تفصیل کے ساتھ آگاہ بھی فرمایا کہ شیطان کن امور کا حکم دیتا ہے اور یہ کہ شیطان جن امور کا حکم دیتا ہے وہ سب سے زیادہ قباحت کے حامل اور مفاسد میں سب سے بڑھ کر ہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿یَاْمُرُکُمْ بِالسُّوْۗءِ﴾” وہ شر کا حکم دیتا ہے“ یعنی ایسے شرکا جو اپنے مرتکب کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے۔ پس تمام معاصی اس میں آجاتے ہیں۔ تب اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿ وَالْفَحْشَاۗءِ﴾ خاص کا عطف عام پر، کے باب میں سے ہوگا، کیونکہ فواحش بھی معاصی میں شمار ہوتے ہیں جن کی قباحت انتہا کو پہنچی ہوئی ہوتی ہے، مثلاً زنا، شراب نوشی، قتل نا حق، تہمت اور بخل، وغیرہ یہ سب ان کاموں میں سے ہیں جن کو ہر عقل مند برا سمجھتا ہے۔ ﴿ وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ ” اور یہ کہ تم اللہ پر ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں علم نہیں“ اس میں اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کی تقدیر کے بارے میں کسی علم کے بغیر بات کہنا بھی شامل ہے۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کو کسی ایسی صفت سے موصوف کرتا ہے جسے خود اس نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان نہیں کیا یا اللہ تعالیٰ کی کسی ایسی صفت کی نفی کرتا ہے جس کو خود اس نے اپنے لیے ثابت کیا ہے یا کسی ایسی صفت کو اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کرتا ہے جس کی خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے نفی کی ہے، تو وہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بغیر کسی علم کے بات کرتا ہے اور جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ہمسر ہے، یا بت ہیں جن کی عبادت کر کے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کیا جاسکتا ہے، وہ بھی اللہ تعالیٰ کے بارے میں بلا علم بات کرتا ہے اور جو کوئی دلیل کے بغیر یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فلاں چیز حلال کی ہے یا فلاں چیز حرام کی ہے یا فلاں کام کا حکم دیا ہے یا فلاں کام سے روکا ہے، تو وہ بھی بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف بات منسوب کرتا ہے اور جو کوئی بغیر کسی دلیل اور برہان کے یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی فلاں صنف فلاں علت کی وجہ سے تخلیق فرمائی ہے، وہ بھی اللہ تعالیٰ کے بارے میں بلاعلم بات کرتا ہے اور بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کی ہوئی باتوں میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تاویل کرنے والا اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کی ان معانی کے مطابق تاویل کرے جو کسی باطل فرقے کی اصطلاحات میں سے ہو اور پھر یہ کہے کہ یہی اللہ تعالیٰ کی مراد ہے۔ پس بغیر کسی علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف کوئی بات منسوب کرنا سب سے بڑا حرام ہے جس میں تمام گناہ شامل ہیں اور یہ شیاطن کا سب سے بڑا راستہ ہے جس کی طرف وہ لوگوں کو دعوت دیتا ہے۔ یہی شیطان اور اس کے لشکروں کے راستے ہیں، جہاں وہ اپنے مکر و فریب کے جال پھیلائے رکھتے ہیں اور جتنا بس چلتا ہے مخلوق کو پھانستے رہتے ہیں۔ جب کہ اللہ تعالیٰ تو عدل و احسان اور رشتہ داروں کو عطا کرنے کا حکم دیتا ہے اور فواحش، منکرات اور ظلم و زیادتی سے روکتا ہے۔ پس بندہ اپنے بارے میں غور کرے کہ وہ ان دو داعیوں میں سے کس داعی اور دو گروہوں میں کس گروہ کے ساتھ ہے؟ کیا تو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے والے کی پیروی کر رہا ہے جو تیرے لیے بھلائی، دنیاوی اور اخروی سعادت چاہتا ہے، وہ جس کی اطاعت تمام تر فلاح، جس کی خدمت ہر لحاظ سے کامیابی ہے اور ہر قسم کا نفع اس منعم حقیقی کے ساتھ ظاہری اور باطنی نعمتوں پر معاملہ کرنے میں ہے جو صرف بھلائی کا حکم دیتا ہے اور صرف اسی چیز سے روکتا ہے جو شر ہے، یا تو شیطان کے داعی کی پیروی کر رہا ہے جو انسان کا دشمن ہے جو تیرے لیے برائی چاہتا ہے اور جو تجھے دنیا و آخرت میں ہلاک کرنے کے لیے بھرپور کوشش اور جدوجہد میں مصروف ہے، وہ جو تمام تر شر، اس کی اطاعت میں اور ہر قسم کا خسارہ اس کی سرپرستی میں ہے، وہ صرف شر کا حکم دیتا ہے اور صرف اس چیز سے روکتا ہے جو خیر ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh to tum ko yehi hukum dey ga kay tum badi aur bey hayai kay kaam kero aur Allah kay zimmay woh baaten lagao jinn ka tumhen ilm nahi hai .