Skip to main content

يٰۤاَ يُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ کُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ

O you
يَٰٓأَيُّهَا
اے
who
ٱلَّذِينَ
لوگو
believe[d]!
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
Eat
كُلُوا۟
کھاؤ تم
from
مِن
سے
(the) good
طَيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزوں میں
what
مَا
جو
We have provided you
رَزَقْنَٰكُمْ
رزق دیا ہم نے تم کو
and be grateful
وَٱشْكُرُوا۟
اور شکر کرو
to Allah
لِلَّهِ
اللہ کے لیے
if
إِن
اگر
you
كُنتُمْ
ہو تم
alone
إِيَّاهُ
صرف اسی کی
worship Him
تَعْبُدُونَ
تم عبادت کرتے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں اُنہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو

English Sahih:

O you who have believed, eat from the good [i.e., lawful] things which We have provided for you and be grateful to Allah if it is [indeed] Him that you worship.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم حقیقت میں اللہ کی بندگی کرنے والے ہو تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں اُنہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو

احمد علی Ahmed Ali

اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی اور الله کا شکر کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اے ایمان والو جو پاکیزہ روزی ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ پیو اور اللہ تعالٰی کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے رہو (١)۔

١٧٢۔١ اس میں اہل ایمان کو ان تمام چیزوں کے کھانے کا حکم ہے جو اللہ نے حلال کی ہیں اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کی تاکید ہے۔ اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ اللہ کی حلال کردہ چیزیں ہی پاک ہیں حرام کردہ اشیاء پاک نہیں ہیں چاہے وہ اپنے نفس کو کتنی ہی اچھی کیوں نہ لگیں (جیسے اہل یورپ کو سور کا گوشت بڑا پسند ہے) دوسرا یہ کہ بتوں کے نام پر منسوب جانوروں اور اشیا کو مشرکین اپنے اوپر جو حرام کر لیتے تھے (جس کی تفصیل سورۃ الا نعام میں ہے) مشرکین کا یہ عمل غلط ہے اور اس طرح ایک حلال چیز حرام نہیں ہوتی تم ان کی طرح ان کو حرام مت کرو (حرام صرف وہی ہیں جس کی تفصیل اس کے بعد والی آیت میں ہے) تیسرا یہ کہ اگر تم صرف ایک اللہ کے عبادت گزار ہو تو ادائے شکر کا اہتمام کرو۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اے ایمان والو! جو پاکیزه چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ، پیو اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرو، اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اے ایمان والو! جو پاک و پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ اور اللہ کا شکر کرو۔ اگر تم اس کی عبادت و پرستش کرتے ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

صاحبانِ ایمان جو ہم نے پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور دینے والے خدا کا شکریہ ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور اﷲ کا شکر ادا کرو اگر تم صرف اسی کی بندگی بجا لاتے ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

حلال اور حرام کیا ہے ؟
اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم دیتا ہے کہ تم پاک صاف اور حلال طیب چیزیں کھایا کرو اور میری شکر گزاری کرو، لقمہ حلال دعا عبادت کی قبولیت کا سبب ہے اور لقمہ حرام عدم قبولیت کا، مسند احمد میں حدیث ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں لوگوں اللہ تعالیٰ پاک ہے وہ پاک چیز کو قبول فرماتا ہے اس نے رسولوں کو اور ایمان والوں کو حکم دیا کہ وہ پاک چیزیں کھائیں اور نیک اعمال کریں فرمان ہے آیت (يٰٓاَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا) 23 ۔ المؤمنون ;51) اور فرمایا آیت (يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ ) 2 ۔ البقرۃ ;172) پھر آپ نے فرمایا کہ ایک شخص لمبا سفر کرتا ہے وہ پراگندہ بالوں والا غبار آلود ہوتا ہے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاکر دعا کرتا ہے اور گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہے لیکن اس کا کھانا پینا لباس اور غذا سب حرام کے ہیں اس لئے اس کی اس وقت کی ایسی دعا بھی قبول نہیں ہوتی حلال چیزوں کا ذکر کرنے کے بعد حرام چیزوں کا بیان ہو رہا ہے کہ تم پر مردار جانور جو اپنی موت آپ مرگیا ہو جسے شرعی طور پر ذبح نہ کیا گیا ہو حرام ہے خواہ کسی نے اس کا گلا گھونٹ دیا ہو یا لکڑی اور لٹھ لگنے سے مرگیا ہو کہیں سے گرپڑا ہو اور مرگیا ہو یا دوسرے جانوروں نے اپنے سینگ سے اسے ہلاک کردیا ہو یا درندوں نے اسے مار ڈالا ہو یہ سب میتہ میں داخل ہیں اور حرام ہیں لیکن اس میں سے پانی کے جانور مخصوص ہیں وہ اگرچہ خود بخود مرجائیں تو بھی حلال ہیں۔ آیت (اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ) 5 ۔ المائدہ ;96) اس کا پورا بیان اس آیت کی تفسیر میں آئے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ عنبر نامی جانور کا مرا ہوا ملنا اور صحابہ کا اسے کھانا پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کی خبر ہونا اور آپ کا اسے جائز قرار دینا یہ سب باتیں حدیث میں ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردہ حلال ہے، ایک اور حدیث میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں دو مردے اور دو خون ہم پر حلال ہیں مچھلی اور ٹڈی کلیجی اور تلی، سورة مائدہ میں اس کا بیان تفصیل وار آئے گا۔ انشاء اللہ۔