اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی مناسب طریقے سے خرچہ دیا جائے، یہ پرہیزگاروں پر واجب ہے،
English Sahih:
And for divorced women is a provision according to what is acceptable – a duty upon the righteous.
1 Abul A'ala Maududi
اِسی طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، انہیں بھی مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے یہ حق ہے متقی لوگوں پر
2 Ahmed Raza Khan
اور طلاق والیوں کے لئے بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے، یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر،
3 Ahmed Ali
اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے واسطے دستور کے موافق خرچ دینا پرہیزگارو ں پر یہ لازم ہے
4 Ahsanul Bayan
طلاق والیوں کو اچھا فائدہ دینا پرہیزگاروں پر لازم ہے (١)
٢٤١۔١ یہ حکم عام ہے جو ہر متعلقہ عورت کو شامل ہے اس میں تفریق کے وقت جس حسن سلوک کا اہتمام کرنے کی تاکید کی گئی ہے اس کے بیشمار معاشی فوائد ہیں کاش مسلمان اس نہایت ہی اہم نصیحت پر عمل کریں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان و نفقہ دینا چاہیئے پرہیزگاروں پر (یہ بھی) حق ہے
6 Muhammad Junagarhi
طلاق والیوں کو اچھی طرح فائده دینا پرہیزگاروں پر ﻻزم ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جن عورتوں کو (مہر مقرر کئے اور صحبت کئے بغیر) طلاق دی گئی ہے۔ انہیں مناسب مال و متاع (خرچہ) دینا لازم ہے۔ یہ پرہیزگاروں کے ذمہ ایک حق ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور مطلقہ عورتوں کو دستور کے مطابق کچھ خرچہ دینا، یہ متقی لوگوں کی ذمے داری ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان نفقہ دینا چاہئے پرہیزگاروں پر (یہ بھی) حق ہے وَلِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ ، ان ہی الفاظ کے ساتھ ایک آیت سابق میں گذر چکی ہے مگر وہاں مطلقات سے وہ عورتیں مراد تھیں کہ جن کو قبل الدخول طلاق دیدی گئی ہو، اگر مہر متعین نہیں تھا تو متعہ کے ذریعہ فائدہ پہنچانا مراد ہے اور اگر مہر متعین تھا تو نصف مہر مراد ہے۔ اس آیت میں ان عورتوں کو فائدہ پہنچانا مراد ہے جن سے خلوت صحیحہ یا وطی ہوچکی ہے اس کے بعد طلاق دی ہے اگر مہر متعین تھا تو فائدہ کا مطلب ہوگا پورا مہر دینا اور جن کا مہر متعین نہیں ہے ان کو فائدہ پہنچانے کا مطلب ہے کہ مثل مہر دیا جائے۔ (خلاصۃ التفاسیر)
10 Tafsir as-Saadi
یعنی ہر طلاق یافتہ عورت کو مناسب فائدہ دینا اس کا حق ہے جو ہر متقی پر واجب ہے، تاکہ عورت کی دلجوئی ہوسکے اور اس کے بعض حقوق ادا ہوسکیں۔ جس عورت کو خلوت سے پہلے طلاق دی جائے اسے یہ متعہ ( مثلاً کپڑوں کا جوڑایا کچھ رقم وغیرہ) دینا واجب ہے۔ دوسری صورت میں پورا حق مہر ادا کرنا واجب ہے جیسے پہلے بیان ہوا۔ اس مسئلہ میں یہ قول زیادہ بہتر ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ہر عورت کو طلاق کے بعد متعہ دینا واجب ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آیت کا مفہوم عام ہے۔ (اس میں کوئی تخصیص نہیں کی گئیض لیکن قانون یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور پہلے بیان ہوچکا ہے کہ متعہ اس عورت کے لئے واجب ہے جسے خلوت سے پہلے اور حق مہر کے تعین سے پہلے طلاق ہوجائے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur mutlaqa aurton ko qaeeday kay mutabiq faeeda phonchana muttaqiyon per unn ka haq hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
مطلقہ عورت کو فائدہ دینے کے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ اگر ہم چاہیں دیں، چاہیں نہ دیں، اس پر یہ آیت اتری، اسی آیت سے بعض لوگوں نے ہر طلاق والی کو کچھ نہ کچھ دینا واجب قرار دیا، اور بعض دوسرے بزرگوں نے اسے ان عورتوں کے ساتھ مخصوص مانا ہے جن کا بیان پہلے گزر چکا ہے یعنی جن عورتوں سے صحبت نہ ہوئی اور مہر بھی نہ مقرر ہوا ہو اور طلاق دے دی جائے لیکن پہلی جماعت کا جواب یہ ہے کہ عام میں سے ایک خاص صورت کا ذکر کرنا اسی صورت کے ساتھ اس حکم کو مخصوص نہیں کرتا جیسا کہ مشہور اور منصوص مذہب ہے واللہ اعلم،