اﷲ کسی جان کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا، اس نے جو نیکی کمائی اس کے لئے اس کا اجر ہے اور اس نے جو گناہ کمایا اس پر اس کا عذاب ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ فرما، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا (بھی) بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے پروردگار! اور ہم پر اتنا بوجھ (بھی) نہ ڈال جسے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں، اور ہمارے (گناہوں) سے درگزر فرما، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم فرما، تو ہی ہمارا کارساز ہے پس ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما،
English Sahih:
Allah does not charge a soul except [with that within] its capacity. It will have [the consequence of] what [good] it has gained, and it will bear [the consequence of] what [evil] it has earned. "Our Lord, do not impose blame upon us if we have forgotten or erred. Our Lord, and lay not upon us a burden like that which You laid upon those before us. Our Lord, and burden us not with that which we have no ability to bear. And pardon us; and forgive us; and have mercy upon us. You are our protector, so give us victory over the disbelieving people."
1 Abul A'ala Maududi
اللہ کسی متنفس پر اُس کی مقدرت سے بڑھ کر ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا ہر شخص نے جو نیکی کمائی ہے، اس کا پھل اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی ہے، اس کا وبال اسی پر ہے (ایمان لانے والو! تم یوں دعا کیا کرو) اے ہمارے رب! ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہو جائیں، ان پر گرفت نہ کر مالک! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال، جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالے تھے پروردگار! جس بار کو اٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے، وہ ہم پر نہ رکھ، ہمارے ساتھ نرمی کر، ہم سے در گزر فرما، ہم پر رحم کر، تو ہمارا مولیٰ ہے، کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر
2 Ahmed Raza Khan
اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر، اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برائی کمائی اے رب ہمارے! ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یا چوُکیں اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا، اے رب ہمارے! اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار (برداشت) نہ ہو اور ہمیں معاف فرمادے اور بخش دے اور ہم پر مہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے۔ تو کافروں پر ہمیں مدد دے۔
3 Ahmed Ali
الله کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا نیکی کا فائدہ بھی اسی کو ہو گا اور برائی کی زد بھی اسی پر پڑے گی اے رب ہمارے! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے! اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف کر دے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا کارساز ہے کافروں کے مقابلہ میں تو ہماری مدد کر
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وہ کرے وہ اس کے لئے اور جو برائی وہ کرے وہ اس پر ہے، اے ہمارے رب اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا اے ہمارے رب ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈاﻻ تھا، اے ہمارے رب! ہم پر وه بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو اور ہم سے درگزر فرما! اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر! تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما
7 Muhammad Hussain Najafi
خدا کسی کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا وہ جو (نیکی) کرے گا۔ اس کا نفع اس کو ہوگا اور وہ جو (برائی) کرے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہوگا۔ پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہماری گرفت نہ کر۔ پروردگار! ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ پروردگار! ہم پر وہ بار نہ ڈال جس کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہے۔ اور ہمیں (ہمارے قصور) معاف کر۔ اور ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما تو ہمارا مالک و سرپرست اعلیٰ ہے۔ کافروں کے مقابلہ میں تو ہی ہماری مدد فرما۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اللہ کس نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا . ہر نفس کے لئے اس کی حاصل کی ہوئی نیکیوں کا فائدہ بھی ہے اور اس کی کمائی ہوئی برائیوں کا مظلمہ بھی---- پروردگار! ہم جو کچھ بھول جائیں یا ہم سے غلطی ہوجائے اس کا ہم سے مواخذہ نہ کرنا . خدایا ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا پہلے والی امتوں پر ڈالا گیا ہے پروردگار ! ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کی ہم میںطاقت نہ ہو . ہمیں معاف کردیناً ہمیں بخش دیناً ہم پر رحم کرنا توہمارا مولا اور مالک ہے اب کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما
9 Tafsir Jalalayn
خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے نقصان پہنچے گا اسے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجیو اے پروردگا ہم ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا، اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما
10 Tafsir as-Saadi
جب یہ آیت نازل ہوئی ﴿وَإِن تُبْدُوا مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللَّـهُ﴾” تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے۔ تم اسے ظاہر کرو یا چھپاؤ۔ اللہ اس کا حساب تم سے لے گا“ تو مسلمان بہت پریشان ہوئے کیونکہ انہوں نے یہ سمجھا کہ دل میں جس قسم کے خیالات ہوں خواہ وہ پختہ یقین کی صورت میں ہوں، یا عارضی خیالات، دل میں جاگزیں ہوں یا آ کر گزر جانے والے، سب کا مواخذہ ہوگا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ کام کا مکلف نہیں فرماتا۔ ان کاموں کا حکم دیتا ہے جو وہ کرسکتا ہے۔ ان کا حکم نہیں دیتا جو اس کی طاقت سے بڑھ کر ہوں۔ جیسے ارشاد ہے:﴿ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ﴾“ (لحج :22؍ 78) ” اس نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی“ اوامرو نواہی بنیادی طور پر ایسے نہیں جو انسانوں کے لئے انتہائی دشوار ہوں۔ بلکہ یہ تو روح کی غذا، بدن کی دوا اور نقصان سے بچاؤ کا ذریعہ ہیں۔ اللہ نے بندوں کو جن کاموں کا حکم دیا ہے، وہ رحمت اور احسان کی بنا پر دیا ہے۔ اس کے باوجود جب کوئی عذر پیش آجائے جس سے مشقت کا اندیشہ ہو تو اللہ تعالیٰ تخفیف اور آسانی فرما دیتا ہے۔ کبھی تو اس عمل کو مکلف کے ذمہ سے مکمل طور پر ساقط فرما دیتا ہے۔ کبھی اس کا کچھ حصہ معاف کردیتا ہے۔ جیسے بیمار اور مسافر کے لئے بعض احکام میں تخفیف کردی گئی ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ ہر کسی کو وہی نیکی ملے گی جو اس نے کمائی، اور اس کے ذمے وہی گناہ لکھا جائے گا جس کا اس نے ارتکاب کیا۔ کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور کسی کی وجہ سے دوسرے کی نیکیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ نیکی میں (کّسَبَتْ) کا لفظ فرمایا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو نیکی معمولی سی کوشش سے بھی حاصل ہوجاتی ہے۔ بلکہ بعض اوقات صرف نیت کی وجہ سے ہی ثواب مل جاتا ہے۔ جبکہ گناہ کے لئے (اِکْتَسَبَتْ) کا لفظ فرمایا گیا ہے جس میں یہ ارشاد ہے کہ انسان کے ذمے گناہ اس وقت تک نہیں لکھا جاتا، جب تک وہ اس کا ارتکاب نہ کرلے اور اس کی کوشش نہ کی جائے۔ جب اللہ نے رسول اور مومنوں کے ایمان کا ذکر فرمایا، اور بتایا کہ انسان سے کو تاہی، غلطی اور بھول چوک کا صدور ممکن ہے اور یہ بتایا کہ اس نے ہمیں صرف ایسے اعمال کا حکم دیا ہے جس کو انجام دینے کی طاقت ہم میں موجود ہے، تو اس کے بعد بتایا کہ مومن بھی یہ دعا کرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول کر کے فرمایا :” میں نے یہ کردیا۔“ ارشاد ہے ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا﴾” اے ہمارے رب ! ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو، تو ہمیں نہ پکڑنا“ بھول اور غلطی میں فرق یہ ہے کہ نسیان (بھول) کا مطلب ہوتا ہے، مامور کام کا دل سے فراموش ہوجانا، اور بھول جانے کی وجہ سے اس عمل کا چھوٹ جانا۔ خطا (غلطی) یہ ہوتی ہے کہ انسان ایک جائز کام کا ارادہ کرے، لیکن اس سے کام اس انداز سے واقع ہوجائے جو جائز نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت پر رحمت اور احسان فرماتے ہوئے اس سے واقع ہونے والے یہ دونوں طرح کے کام معاف فرما دیے۔ اس اصول کی روشنی میں کہا جاتا ہے کہ جو شخص چھینے ہوئے یا ناپاک کپڑے پہن کر نماز پڑھے۔ بدن پر سے نجاست دور کرنا بھول گیاہو، یا نماز کے دوران بھول کر کسی سے بات کرلے۔ یا روزے کے دوران بھول کر کچھ کھالے، یا احرام کے دوران بھول کر کوئی ممنوع کام کرلے، بشرطیکہ اس میں کسی جان دار کی ہلاکت شامل نہ ہو۔ تو اس کی یہ غلطیاں معاف ہیں۔ اسی طرح اگر ایک کام نہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہو، پھر بھول کر وہ کام کرلے۔ اس طرح اگر غلطی سے کسی کی جان یا مال کا نقصان کر بیٹھے تو اس کو گناہ نہیں ہوگا۔ نقصان پورا کرنے کیلئے ادائیگی کرنے کا تعلق نقصان کرنے سے ہے (ارادہ یا بھول وغیرہ سے نہیں) اس طرح جن موقعوں پر (بسم اللہ) پڑھنا واجب ہے۔ اگر وہاں (بسم اللہ) پڑھنا بھول جائے تو کام درست سمجھا جائے گا۔﴿ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا﴾” اے ہمارے رب ! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا‘،اس سے مشکل احکام مراد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ درخواست قبول فرما لی اور اس امت پر طہارت اور عبادت کے مسائل میں ایسی نرمی فرما دی، جو کسی اور امت پر نہیں فرمائی تھی۔ ﴿رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِه﴾ ” اے ہمارے رب ! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو“ اللہ نے یہ درخواست بھی قبول فرما لی۔ ﴿وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا﴾” اور ہم نے سے درگزر فرما، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر“ معافی اور بخشش کے نتیجے میں مصائب اور شر دور ہوتے ہیں اور رحمت کے نتیجے میں معاملات درست ہوتے ہیں۔﴿ أَنتَ مَوْلَانَا﴾” تو ہمارا مولیٰ ہے“ یعنی ہمارا رب، ہمارا بادشاہ اور ہمارا معبود ہے۔ جب سے تو نے ہمیں پیدا فرمایا تیری مدد اور توفیق ہمیں حاصل رہی ہے۔ تیری نعمتیں ہر وقت مسلسل ہمیں مل رہی ہیں۔ پھر تو نے ہم پر ایک عظیم احسان کیا کہ اسلام کی نعمت عطا فرما دی۔ باقی سب نعمتیں اس کے تابع ہیں۔ اس لئے اے ہمارے مالک اور ہمارے مولیٰ ہم تجھ سے اس نعمت کی تکمیل کا سوال کرتے ہیں کہ ان کافروں کے خلاف ہماری مدد فرما جنہوں نے تیرے ساتھ کفر کیا، تیرے نبیوں کا انکار کیا، تیرا دین ماننے والوں سے مقابلہ کیا، تیرے احکامات کو پس پشت ڈالا۔ لہٰذا دلیل و برہان اور شمشیر و سنان کے ساتھ ہماری مدد فرما۔ ہمیں زمین میں شوکت عطا فرما۔ ان کو ذلیل کر دے۔ ہمیں ایسا ایمان اور ایسے اعمال نصیب فرما، جن کی برکت سے فتح حاصل ہوتی ہے۔ آمین والحمد اللہ رب العالمین
11 Mufti Taqi Usmani
Allah kissi bhi shaks ko uss ki wusat say ziyada zimma daari nahi sonpta . uss ko faeeda bhi ussi kaam say hoga jo woh apney iraday say keray , aur nuqsan bhi ussi kaam say hoga jo apney iraday say keray . ( musalmano Allah say yeh dua kiya kero kay : ) aey humaray perwerdigar ! agar hum say koi bhool chowk hojaye to humari girift naa farmaiye . aur aey humaray perwerdigar ! hum per uss tarah ka bojh naa daaliye jaisa aap ney hum say pehlay logon per daala tha . aur aey humaray perwerdigar ! hum per aisa bojh naa daaliye jissay uthaney ki hum mein taqat naa ho . aur humari khataon say darguzar farmaiye , hamen bakhsh dijiye , aur hum per reham farmaiye . aap hi humaray haami o nasir hain , iss liye kafir logon kay muqablay mein hamen nusrat ata farmaiye .