البقرہ آية ۷۷
اَوَلَا يَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَمَا يُعْلِنُوْنَ
طاہر القادری:
کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں،
English Sahih:
But do they not know that Allah knows what they conceal and what they declare?
1 Abul A'ala Maududi
اور کیا یہ جانتے نہیں ہیں کہ جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، اللہ کو سب باتوں کی خبر ہے
2 Ahmed Raza Khan
کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں-
3 Ahmed Ali
کیا وہ نہیں جانتے کہ الله جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالٰی ان کی پوشیدگی اور ظاہر داری کو جانتا ہے (١)۔
٧٧۔١ اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ تم بتلاؤ کہ اللہ کو تو ہر بات کا علم ہے اور سب باتوں کو تمہارے بتلائے بغیر بھی مسلمانوں پر ظاہر فرما سکتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے
6 Muhammad Junagarhi
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ﻇاہرداری سب کو جانتا ہے؟
7 Muhammad Hussain Najafi
کہا یہ لوگ اتنا بھی نہیں جانتے کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو کچھ یہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا تمہیں نہیں معلوم کہ خدا سب کچھ جانتا ہے جس کا یہ اظہار کررہے ہیں اورجس کی یہ پردہ پوشی کررہے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں خدا کو سب معلوم ہے ؟
آیت نمبر ٧٨ تا ٨٢
ترجمہ : اور ان یہود میں بعض ناخواندہ بھی ہیں جو کتاب یعنی تورات کا علم نہیں رکھتے، مگر دل خوش کن باتوں کا جو انہوں نے اپنے سرداروں سے سنی ہیں، ان ہی پر اعتماد کرلیا اور وہ آپ کی نبوت سے انکار کے بارے میں جن کو وہ گھڑ لیتے ہیں، محض وہم و گمان پر قائم ہیں اور ان کے پاس (اس کی) کوئی سند نہیں، لہٰذا ان کے لئے ہلاکت، شدید عذاب ہے، (اس لئے) کہ وہ اپنی طرف سے تصنیف کرتے ہیں (یعنی) ازخود ایجاد کرلیتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ یہ (نوشتہ) اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے، تاکہ اس کے معاوضہ میں (دنیا کا) قلیل فائدہ حاصل کریں اور یہ یہود ہیں جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تورات میں مذکور صفات کو بدل ڈالا اور آیت رجم وغیرہ کو (بھی) اور نازل کردہ کے برعکس لکھ دیا تو ایسے لوگوں کے لئے بربادی ہے خود نوشتہ کی وجہ سے جو انہوں نے گھڑ لیا ہے اور ان کی رشوت کی یہ کمائی بھی موجب ہلاکت ہوگئی اور وہ جب ان کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جہنم کی آگ سے ڈراتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم کو آگ ہرگز نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چند دن یعنی چالیس دن جو ان کے آباء (و اجداد) کے بچھڑے کو پوجنے کی مدت ہے، پھر ختم ہوجائے گی، اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے پوچھو، کیا تم نے اللہ سے اس کا کوئی عہدلے لیا ہے ؟ (اَتَّخَذْتُمْ ) ہمزہ استفہام کی وجہ سے ہمزہ وصل سے مستغنی یہ ہے کہ تم اللہ پر ایسی بات کا بہتان لگاتے ہو جس کے متعلق خود تم کو علم نہیں ہے، آخر تمہیں دوزخ کی آگ کیوں نہ چھوئے گی اور اس میں ہمیشہ رہو گے، جو بھی بدی شرک کمائے گا اور اس کو اس کی خطا کاری گھیرے ہو (خطیئَۃٌ) افراد اور جمع کے ساتھ ہے یعنی (بدی) اس پر غالب آگئی اور اس کو ہر جانب سے گھیر لیا بایں طور کہ وہ حالت شرک میں مرگیا، تو وہ دوزخی ہے اور دوزخ ہی میں ہمیشہ رہے گا (اولئک اور ھم اور خلدون وغیرہ میں) مَنْ کے معنی کی رعایت کی گئی ہے اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک اعمال کریں وہی جنتی ہیں اور وہ (جنت) میں ہمیشہ رہیں گے۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد
قولہ : عَوَام، اُمِّیُّون، کی تفسیر عوام سے کرکے ایک سوال مقدر کے جواب کی طرف اشارہ کردیا۔
سوال : عرب میں اُمِّیُونَ بولا جاتا ہے، تو قوم عرب کی طرف ذہن سبقت کرتا ہے، نیز اُمّۃُ الُامیۃ، عرب ہی کے بارے میں بولا جاتا ہے۔
جواب : جواب کا ماحصل یہ ہے کہ یہاں اُمّیونَ سے عوام یہود مراد ہیں جو احبار یہود کے بالمقابل ہیں جن کو عوام کہا جاتا ہے نیز اس شبہ کا بھی جواب ہوگیا کہ منھم سے مراد یہود ہیں اور امیون سے معلوم ہوتا ہے کہ : عرب ہیں جب امیون کی تفسیر عوام سے کردی تو یہ تضاد بھی ختم ہوگیا۔
قولہ : اَلْاَمَانِی، اَمَانِی، اُمْنِیَّۃٌ، کی جمع ہے، بمعنی آرزو، بےاصل خیالات، یہ منیٰ یمنی، مَنیًا، بمعنی مقدر کرنا سے ماخوذ ہے۔
قولہ : بِاَ یْدِ یھم، یہ یکتبون کی تاکید ہے، اس لئے کہ کتابت ہاتھ ہی سے ہوتی ہے جیسا ” ولا طا ئرٍ یَطِیرُ بجناحیہ “ میں یطیر بجناحَیْہِ طائرٌ، کی تاکید ہے۔
قولہ : فَوَ یْلٌ لَھُمْ ۔ ایک سوال کا جواب ہے۔
سوال : وَیْلٌ مبتدا اور لَھُمْ اس کی خبر ہے حالانکہ وَیْلٌ نکرہ اور نکرہ کا مبتدا واقع ہونا درست نہیں ہے۔
جواب : وَیْلٌ، دارصل کلمئہ بد دعا ہے، یہ اصل میں ھَلَکَتْ وَیْلاً تھا، جیسا کہسَلّمتُ سَلَا مًا فعل کو حذف کرکے نصب سے رفع کی جانب عدول کیا تاکہ دوام ثبات پر دلالت کرے۔
تفسیر وتشریح
اس سے پہلی آیت میں رؤسائے یہود کی جانب سے اس بات پر ملامت کا ذکر تھا کہ وہ مسلمانوں کو وہ باتیں بتادیتے ہیں کہ جو کل بروز قیامت خدا کے روبرو خود اپنے ہی خلافت ہتھیار اور حجب کا کام دیں گی مثلاًٍٍ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صفات اور علامات اور آپ کا حلیہ مبارک وغیرہ جو تورات وغیرہ میں مذکور تھا۔
اَوَلَایَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللہَ ، (الآیۃ) اس آیت میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ بےمغزیہوداتنا بھی نہیں جانتے کہ جن باتوں کو مسلمانوں سے چھپانے کی کوشش کررہے ہیں، ان کی خبر وہ وحی کے ذریعہ مسلمانوں کو دے سکتا ہے، مثلاً آیت رجم کو انہوں نے چھپایا مگر اللہ نے اس کو ظاہر رکے ان کو رسوا کردیا، یہ تو ان کے علمائ کا حال ہوا کہ جو عقلمندی اور کتاب دانی کے مدعی تھی، اب اگلی آیت میں جاہل اور ناخواندہ لوگوں کا ذکر ہے کہ وہ اس بات سے قطعاً بیخبر اور غافل ہیں کہ تورات میں کیا لکھا ہے ؟ سوائے چند آرزؤں اور خوش کن باتوں کے جو انہوں نے اپنے عالموں سے سن رکھی ہیں، مثلاً جنت میں یہودیوں کے علاوہ کوئی نہیں جائے گا اور یہ کہ ہمارے آباء و اجداد ہم کو ضرور بخشوا لیں گے اور اگر بالفرض دوزخ میں جانا بھی ہوا تو وہ مدت چند (چالیس) دنوں سے زائد نہ ہوگی، ان کے یہ خیالات محض بےاصل اور بےبنیاد ہیں اس کی کوئی دلیل نہ ان کے پاس ہے اور نہ ان سے پہلوں کے پاس تھی۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿اَوَلَا یَعْلَمُوْنَ اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَمَا یُعْلِنُوْنَ﴾ ” کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے اور ظاہر کرتے ہیں؟“ ہرچند کہ وہ اپنے ان عقائد کو چھپاتے ہیں جو ان کے مابین معروف ہیں اور وہ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ انہوں نے ان عقائد کو چھپایا ہوا ہے تاکہ یہ چیز اہل ایمان کے لئے ان کے خلاف دلیل نہ بنے۔ تاہم وہ اس بارے میں غلطی پر ہیں اور بہت بڑی جہالت میں مبتلا ہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے ظاہر و باطن کو خوب جانتا ہے۔ اس کے بندے جو کچھ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کو ظاہر کر دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
kiya yeh log ( jo aesi baaten kertay hain ) yeh nahi jantay kay Allah ko unn sari baaton ka khoob ilm hai , jo woh chupatay hain aur jo woh zahir kertay hain ?