کیا انہیں (اس بات نے) ہدایت نہ دی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کی رہائش گاہوں میں (اب) یہ لوگ چلتے پھرتے ہیں، بیشک اس میں دانش مندوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں،
English Sahih:
Then, has it not become clear to them how many generations We destroyed before them as they walk among their dwellings? Indeed in that are signs for those of intelligence.
1 Abul A'ala Maududi
پھر کیا اِن لوگوں کو (تاریخ کے اس سبق سے) کوئی ہدایت نہ ملی کہ اِن سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کی (برباد شدہ) بستیوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں؟ در حقیقت اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سلیم رکھنے والے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا انہیں اس سے راہ نہ ملی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں (قومیں) ہلاک کردیں کہ یہ ان کے بسنے کی جگہ چلتے پھرتے ہیں بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو
3 Ahmed Ali
سو کیا انہیں اس بات سے بھی سمجھ نہیں آئی کہ ہم نے ان سے پہلے کئی جماعتیں ہلاک کر دی ہیں یہ لوگ ان کی جگہوں پر پھرتے ہیں بیشک اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا ان کی رہبری اس بات نے بھی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی بستیاں ہلاک کر دی ہیں جن کے رہنے سہنے کی جگہ یہ چل پھر رہے ہیں۔ یقیناً اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہنے کے مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ عقل والوں کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا ان کی رہبری اس بات نے بھی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی بستیاں ہلاک کر دی ہیں جن کے رہنے سہنے کی جگہ یہ چل پھر رہے ہیں۔ یقیناً اس میں عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا (اس بات سے بھی) انہیں ہدایت نہ ملی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلیں (ان گناہوں کی پاداش میں) ہلاک کر دیں جن کے مکانوں میں (آج) یہ چلتے پھرتے ہیں بےشک اس میں صاحبان عقل کیلئے خدا کی قدرت کی بڑی نشانیاں ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا انہیں اس بات نے رہنمائی نہیں دی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو ہلاک کردیا جو اپنے علاقہ میں نہایت اطمینان سے چل پھر رہے تھے بیشک اس میں صاحبان هعقل کے لئے بڑی نشانیاں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہنے کے مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں ؟ عقل والوں کے لئے اس میں (بہت ہی نشانیاں ہیں)
10 Tafsir as-Saadi
ان جھٹلانے والوں اور آیات الٰہی سے روگردانی کرنے والوں کو، اس عذاب نے راہ ہدایت پر گامزن ہونے، گمراہی اور فساد کی راہ سے اجتناب کرنے پر آمادہ نہیں کیا، جو گزشتہ قوموں اور ایک دوسرے کے پیچھے آنے والی امتوں پر نازل ہوا؟ یہ ان کے واقعات کو خوب جانتے ہیں، ان کے واقعات کو ایک دوسرے سے نقل کرتے چلے آرہے ہیں اور ان قوموں کے مسکن اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، مثلاً ہود، صالح اور لوط علیہم السلام کی قوموں کے اجڑے ہوئے مسکن۔ انہوں نے جب ہمارے رسولوں کو جھٹلایا اور ہماری کتابوں سے روگردانی کی تو ہم نے ان پر دردناک عذاب نازل کردیا۔ کس چیز نے ان کو بے خوف کیا ہے کہ جو عذاب ان قوموں پر نازل ہوا تھا ان پر نازل نہیں ہوگا؟ ﴿أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَـٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ أَمْ يَقُولُونَ نَحْنُ جَمِيعٌ مُّنتَصِرٌ ﴾ (القمر : 54؍43۔ 44) ” کیا تمہارے کفار ان گزرے ہوئے لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (گزشتہ)کتابوں میں براءت لکھ دی گئی ہے یا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے مضبوط ہیں“۔ یعنی ان میں سے کوئی چیز بھی ان پر صادق نہیں آتی۔ یہ کفار ان کافروں سے کسی لحاظ سے بھی بہتر نہیں کہ ان سے عذاب کو ٹال دیا جائے بلکہ یہ ان سے زیادہ شریر اور برے لوگ ہیں کیونکہ انہوں نے افضل ترین رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور بہترین کتاب کی تکذیب کی ہے اور نہ ان کے پاس کوئی تحریری براءت نامہ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی عہد نامہ ہے۔۔۔ اور ایسا بھی نہیں ہوسکتا جیسا کہ وہ کہتے ہیں کہ ان کی قوم انہیں کوئی فائدہ دے گی اور ان سے عذاب کو دور کر دے گی، بلکہ اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ یہ ان سے زیادہ ذلیل اور ان سے زیادہ حقیر ہیں۔ پس گزشتہ قوموں کو ان کی کرتوتوں کی پاداش میں ہلاک کرنا، ہدایت کے اسباب میں سے ہے، کیونکہ یہ ان رسولوں کی رسالت کی، جو ان کے پاس آئے، صداقت کی اور ان قوموں کے موقف کے بطلان کی دلیل ہے، مگر ہر شخص آیات الٰہی سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا صرف وہی لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن کو عقل و دانش سے نوازا گیا ہے، یعنی عقل سلیم، فطرت مستقیم اور ذہن جو انسان کو ان امور سے روکتے ہیں جو اس کے لئے مناسب نہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir kiya inn logon ko iss baat ney bhi koi hidayat ka sabaq nahi diya kay inn say pehlay kitni naslen then jinhen hum ney halak kerdiya , jinn ki bastiyon mein yeh log chaltay phirtay bhi hain-? yaqeenan jinn logon kay paas aqal hai , unn kay liye iss baat mein ibrat kay baray saman hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
ویرانوں سے عبرت حاصل کرو۔ جو لوگ تجھے نہیں مان رہے اور تیری شریعت کا انکار کر رہے ہیں کیا وہ اس بات سے بھی عبرت حاصل نہیں کرتے کہ ان سے پہلے جنہوں نے یہ ڈھنگ نکالے تھے ہم نے انہیں تباہ و برباد کردیا ؟ آج ان کی ایک آنکھ جھپکتی ہوئی اور ایک سانس چلتا ہوا اور ایک زبان بولتی ہوئی باقی نہیں بچی، ان کے بلند وبالا پختہ اور خوبصورت کشادہ اور زینت دار محل ویران کھنڈر پڑے ہوئے ہیں جہاں سے ان کی آمد ورفت رہتی ہے اگر یہ علقمند ہوتے تو یہ سامان عبرت ان کے لئے بہت کچھ تھا۔ کیا یہ زمین میں چل پھر کر قدرت کی ان نشانیوں پر دل سے غور فکر نہیں کرتے ؟ کیا کانوں سے ان کے درد ناک فسانے سن کر عبرت حاصل نہیں کرتے ؟ کیا ان اجڑی ہوئی بستیاں دیکھ کر بھی آنکھیں نہیں کھولتے ؟ یہ آنکھوں کے ہی اندھے نہیں بلکہ دل کے بھی اندھے ہیں سورة الم السجدہ میں بھی مندرجہ بالل آیت جیسی آیت ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ بات مقرر کرچکا ہے کہ جب تک بندوں پر اپنی حجت ختم نہ کردے انہیں عذاب نہیں کرتا۔ ان کے لئے اس نے ایک وقت مقرر کردیا ہے، اسی وقت ان کو ان کے اعمال کی سزا ملے گی۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو ادھر گناہ کرتے ادھر پکڑ لئے جاتے۔ تو ان کی تکذیب پر صبر کر، ان کی بےہودہ باتوں پر برداشت کر۔ تسلی رکھ یہ میرے قبضے سے باہر نہیں۔ سورج نکلنے سے پہلے سے مراد تو نماز فجر ہے اور سورج ڈوبنے سے پہلے سے مراد نماز عصر ہے۔ بخاری مسلم میں ہے کہ ہم ایک مرتبہ رسول مقبول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے چودھویں رات کے چاند کو دیکھ کر فرمایا کہ تم عنقریب اپنے رب کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو بغیر مزاحمت اور تکلیف کے دیکھ رہے ہو پس اگر تم سے ہوسکے تو سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلی کی نماز کی پوری طرح حفاظت کرو۔ پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا ان دونوں وقتوں کی نماز پڑھنے والا آگ میں نہ جائے گا۔ مسند اور سنن میں ہے کہ آپ نے فرمایا سب سے ادنی درجے کا جنتی وہ ہے جو ہزار برس کی راہ تک اپنی ہی اپنی ملکیت دیکھے گا سب سے دور کی چیز بھی اس کے لئے ایسی ہی ہوگی جیسے سب سے نزدیک کی اور سب سے اعلیٰ منزل والے تو دن میں دو دو دفعہ دیدار الٰہی کریں گے پھر فرماتا ہے رات کے وقتوں میں بھی تہجد پڑھا کر۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد مغرب اور عشاء کی نماز ہے۔ اور دن کے وقتوں میں بھی اللہ کی پاکیزگی بیان کیا کر۔ تاکہ اللہ کے اجر وثواب سے تو خوش ہوجا۔ جیسے فرمان ہے کہ عنقریب تیرا اللہ تجھے وہ دے گا کہ تو خوش ہوجائے گا۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے جنتیو ! وہ کہیں گے لبیک ربنا وسعدیک۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم خوش ہوگئے ؟ وہ کہیں گے اے اللہ ہم بہت ہی خوش ہیں تو نے ہمیں وہ نعمتیں عطاء فرما رکھی ہیں جو مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیں۔ پھر کیا وجہ کہ ہم راضی نہ ہوں۔ جناب باری ارحم الراحمین فرمائے گا لو میں تمہیں ان سب سے افضل چیز دیتا ہوں۔ پوچھیں گے اے اللہ اس سے افضل چیز کیا ہے ؟ فرمائے گا میں تمہیں اپنی رضامندی دیتا ہوں کہ اب کسی وقت بھی میں تم سے ناخوش نہ ہوں گا۔ اور حدیث میں ہے کہ جنتیوں سے فرمایا جائے گا کہ اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ اسے پورا کرنے والا ہے کہیں گے اللہ کے سب وعدے پورے ہوئے ہمارے چہرے روشن ہیں ہماری نیکیوں کا پلہ گراں رہا ہمیں دوزخ سے ہٹا دیا گیا۔ جنت میں داخل کردیا گیا اب کون سی چیز باقی ہے ؟ اسی وقت حجاب اٹھ جائیں گے اور دیدار الٰہی ہوگا۔ اللہ کی قسم اس سے بہتر اور کوئی نعمت نہ ہوگی یہی زیادتی ہے۔