پس آپ ان کی (دل آزار) باتوں پر صبر فرمایا کریں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کریں طلوعِ آفتاب سے پہلے (نمازِ فجر میں) اور اس کے غروب سے قبل (نمازِ عصر میں)، اور رات کی ابتدائی ساعتوں میں (یعنی مغرب اور عشاء میں) بھی تسبیح کیا کریں اور دن کے کناروں پر بھی (نمازِ ظہر میں جب دن کا نصفِ اوّل ختم اور نصفِ ثانی شروع ہوتا ہے، (اے حبیبِ مکرّم! یہ سب کچھ اس لئے ہے) تاکہ آپ راضی ہو جائیں،
English Sahih:
So be patient over what they say and exalt [Allah] with praise of your Lord before the rising of the sun and before its setting; and during periods of the night [exalt Him] and at the ends of the day, that you may be satisfied.
1 Abul A'ala Maududi
پس اے محمدؐ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں اُن پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی، شاید کہ تم راضی ہو جاؤ
2 Ahmed Raza Khan
تو ان کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے اور رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بولو اور دن کے کناروں پر اس امید پر کہ تم راضی ہو
3 Ahmed Ali
پس صبر کر اس پر جو کہتے ہیں اور سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کر اور رات کی کچھ گھڑیوں میں اور دن کے اول اور آخر میں تسبیح کر تاکہ تجھے خوشی حاصل ہو
4 Ahsanul Bayan
پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا رہ، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا رہ (١) بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہو جائے (٢)
١٣٠۔١ بعض مفسرین کے نزدیک تسبیح سے مراد نماز ہے اور وہ اسے پانچ نمازوں سے مراد لیتے ہیں۔ طلوع شمس سے قبل فجر، ٖغروب سے قبل، عصر رات کی گھڑیوں سے مغرب و عشاء اور اطراف النھار سے ظہر کی نماز مراد ہے کیونکہ ظہر کا وقت، یہ نماز اول کا طرف آخر اور نہار آخر کا طرف اول ہے۔ اور بعض کے نزدیک ان اوقات میں ایسے ہی اللہ کی تسبیح و توحید ہے، جس میں نماز، تلاوت، ذکر اذکار، دعا مناجات اور نوافل سب داخل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ ان مشرکین کی تکذیب سے بددل نہ ہوں۔ اللہ کی تسبیح و تحمید کرتے رہیں۔ اللہ تعالٰی جب چاہے گا، ان کی گرفت فرما لے گا۔ ١٣٠۔٢ یہ متعلق ہے فَسَبِّحْ سے یعنی ان اوقات میں تسبیح کریں، یہ امید رکھتے ہوئے کہ اللہ کے ہاں آپ کو وہ مقام و درجہ حاصل ہو جائے گا جس سے آپ کا نفس راضی ہو جائے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو۔ اور رات کی ساعات (اولین) میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کی اطراف (یعنی دوپہر کے قریب ظہر کے وقت بھی) تاکہ تم خوش ہوجاؤ
6 Muhammad Junagarhi
پس ان کی باتوں پر صبر کر اور اپنے پروردگار کی تسبیح اور تعریف بیان کرتا ره، سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے، رات کے مختلف وقتوں میں بھی اور دن کے حصوں میں بھی تسبیح کرتا ره، بہت ممکن ہے کہ تو راضی ہو جائے
7 Muhammad Hussain Najafi
سو آپ ان کی باتوں پر صبر کیجئے اور طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے اور رات کے اوقات میں بھی اور دن کے اول و آخر میں بھی اپنے پروردگار کی حمد و ثناء کے ساتھ تسبیح کیجئے تاکہ آپ راضی ہو جائیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
لہذا آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور آفتاب نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے کے بعد اپنے رب کی تسبیح کرتے رہیں اور رات کے اوقات میں اور دن کے اطراف میں بھی تسبیح پروردگار کریں کہ شاید آپ اس طرح راضی اور خوش ہوجائیں
9 Tafsir Jalalayn
پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اسکے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو اور رات کی ساعات (اوّلین) میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کے اطراف (یعنی دوپہر کے قریب ظہر کے وقت بھی) تاکہ تم خوش ہوجاؤ
10 Tafsir as-Saadi
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے تسلی اور صبرکی ترغیب ہے کہ وہ ان جھٹلانے اور روگردانی کرنے والوں کے لئے جلدی ہلاکت کی خواہش نہ کریں۔ ان کا کفر اور تکذیب، ان پر عذاب نازل ہونے کے لئے ایک معقول سبب ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے سزاؤں کے لئے سبب مقرر کیا ہے جو گناہوں سے جنم لیتا ہے اور ان لوگوں نے نزول عذاب کے اسباب پیدا کردیئے ہیں مگر جس چیز نے اس عذاب کو موخر کر رکھا ہے وہ ہے اللہ تعالیٰ کا حکم جو مہلت دینے اور وقت مقرر کرنے کو متضمن ہے۔ وقت کا مقرر ہونا اور اللہ تعالیٰ کے حکم کا نفاذ، نزول عذاب کو اس وقت کے آنے تک کے لئے موخر کردیتا ہے۔ شاید کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف رجوع کریں، اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرلے اور عذاب کو ان سے دور کر دے جب تک کہ اللہ کا کلمہ ان پر ثابت نہ ہوجائے۔ اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ ان کی قولی اذیتوں پر صبر کرے اور اس کے مقابلے میں ان اوقات فاضلہ میں رب کی تسبیح و تحمید سے مدد لے۔۔۔ یعنی طلوع آفتاب اور غروب آفتاب، دن کے کناروں پر، یعنی اس کے اوائل اور اواخر میں۔۔۔ یہ خصوص کے بعد عموم کا ذکر ہے۔۔۔ نیز رات کے اوقات اور اس کی گھڑیوں میں۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر عمل پیرا ہوئے تو شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رب کے عطا کردہ دنیاوی اور اخروی ثواب پر راضی ہوجائیں، آپ کو اطمینان قلب حاصل ہو، اپنے رب کی عبادت سے آپ آنکھیں ٹھنڈی کریں اور ان کی اذیت رسانی پر اس عبادت کے ذریعے سے دل کو تسلی ہو تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے صبر بہت آسان ہوجائے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
lehaza ( aey payghumber ! ) yeh log jo baaten kertay hain , tum inn per sabar kero , aur sooraj nikalney say pehlay aur uss kay ghuroob hone say pehlay apney rab ki tasbeeh aur hamd kertay raho , aur raat kay oqaat mein bhi tasbeeh kero , aur din kay kinaron mein bhi , takay tum khush hojao .