بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لئے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
بلکہ اس کی نصیحت کے لئے جو اللہ سے ڈرتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
بلکہ (اس لئے نازل کیا ہے کہ) جو (خدا سے) ڈرنے والا ہے اس کی یاددہانی ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ تو ان لوگوں کی یاد دہانی کے لئے ہے جن کے دلوں میں خوف خدا ہے
9 Tahir ul Qadri
مگر (اسے) اس شخص کے لئے نصیحت (بنا کر اتارا) ہے جو (اپنے رب سے) ڈرتا ہے،
10 Tafsir as-Saadi
اس لئے فرمایا : ﴿إِلَّا تَذْكِرَةً لِّمَن يَخْشَىٰ ﴾ یہ اس لئے نازل کیا تاکہ اس سے وہ شخص نصیحت پکڑے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے۔ پس وہ جلیل ترین مقاصد کی خاصر اس کے اندر دی گئی ترغیب سے نصیحت پکڑتا اور اس کی وجہ سے اس پر عمل کرتا ہے اور اس کے اندر شقاوت و خسران سے جو ڈرایا گیا ہے، اس سے ڈرتا اور شریعت کے احکام جمیلہ سے نصیحت پکڑتا ہے جن کا حسن و جمال، مجمل طور پر عقل میں جاگزیں ہے اور وہ ان تفاصیل کے مطابق ہیں جو اس کی عقل و فطرت میں موجود ہیں، اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کو (تذکرہ) کہا ہے۔ کسی چیز کا ” تذکرہ“ موجود ہوتا ہے البتہ انسان خود اس سے غافل ہوتا ہے یا اس کی تفاصیل مستحضر نہیں ہوتیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس ” تذکرہ“ (یاد دہانی) کو اس شخص کے ساتھ مختص کیا ہے ﴿لِّمَن يَخْشَىٰ ﴾ ” جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے“ کیونکہ اللہ تعالیٰ سے نہ ڈرنے والا شخص اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور وہ شخص فائدہ اٹھا بھی کیسے سکتا ہے جو جنت پر ایمان رکھتا ہے نہ جہنم پر اور اس کے قلب میں ذرہ بھر بھی خوف الٰہی موجود نہیں؟ یہ ایسی بات ہے جو کبھی نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ سَيَذَّكَّرُ مَن يَخْشَىٰ وَيَتَجَنَّبُهَا الْأَشْقَى الَّذِي يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرَىٰ ﴾ (الاعلیٰ :87؍10۔12) ” جو اللہ کا خوف رکھتا ہے وہی اس سے نصیحت پکڑتا ہے اور بدبخت (اور بے خوف انسان) اس سے پہلو تہی کرتا ہے، وہ جو بہت بڑی دھکتی ہوئی آگ میں جھونکا جائے گا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
albatta yeh uss shaks kay liye aik naseehat hai jo darta ho .