(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: ہمارا رب وہی ہے جس نے ہر چیز کو (اس کے لائق) وجود بخشا پھر (اس کے حسبِ حال) اس کی رہنمائی کی،
English Sahih:
He said, "Our Lord is He who gave each thing its form and then guided [it]."
1 Abul A'ala Maududi
موسیٰؑ نے جواب دیا "ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اُس کی ساخت بخشی، پھر اس کو راستہ بتایا"
2 Ahmed Raza Khan
کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کے لائق صورت دی پھر راہ دکھائی
3 Ahmed Ali
کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی صورت عطا کی پھر راہ دکھائی
4 Ahsanul Bayan
جواب دیا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راہ سجھا دی (١)۔
٥٠۔١ مثلاً جو شکل صورت انسان کے مناسب حال تھی، وہ اسے، جو جانوروں کے مطابق تھی وہ جانوروں کو عطا فرمائی ' راہ سجھائی ' کا مطلب ہر مخلوق کو اس کی طبعی ضروریات کے مطابق رہن سہن، کھانے پینے اور بود و باش کا طریقہ سمجھا دیا، اس کے مطابق ہر مخلوق کا سامان زندگی فراہم کرتی اور حیات مستعار کے دن گزارتی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہا کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی شکل وصورت بخشی پھر راہ دکھائی
6 Muhammad Junagarhi
جواب دیا کہ ہمارا رب وه ہے جس نے ہر ایک کو اس کی خاص صورت، شکل عنایت فرمائی پھر راه سجھا دی
7 Muhammad Hussain Najafi
موسیٰ نے کہا ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو خلقت بخشی پھر راہنمائی فرمائی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
موسٰی نے کہا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر شے کو اس کی مناسب خلقت عطا کی ہے اور پھر ہدایت بھی دی ہے
9 Tafsir Jalalayn
کہا کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی شکل وصورت بخشی پھر راہ دکھائی
10 Tafsir as-Saadi
فرمایا : ﴿رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ٰ﴾ یعنی ہمارا رب وہ ہے جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور ہر مخلوق کو اپنی حسن تخلیق، حسن صنعت اور اس کی ضرورت کے مطابق وجود عطا کیا، مثلاً کسی کو بڑا، کسی کو چھوٹا اور کسی کو متوسط جسم عطا کیا اور یہی حال تمام صفات کا ہے۔ ﴿ ثُمَّ هَدَىٰ﴾ ” پھر اس نے رہنمائی کی۔“ یعنی ہر مخلوق کو جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے اس کی طرف اس نے اس کی راہنمائی کی۔ اس ہدایت کامل کا تمام مخلوقات میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ ہر مخلوق جس منفعت کے لئے تخلیق کی گئی ہے اس کے حصول اور مضرت کے دور کرنے کے لئے کوشاں رہتی ہے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں کو بھی عقل عطا کی جس کے ذریعے وہ ان امور کے حصول پر متمکن ہوتے ہیں اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مطابق ہے۔ ﴿الَّذِي أَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ﴾ (السجدة:32؍7)” جس نے ہر چیز کو بہترین طریقے سے تخلیق کیا۔“ وہ ہستی جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا اور انہیں ایسی بہترین تخلیق عطا کی کہ عقل انسانی اس سے زیادہ خوبصورت تخلیق پیش نہیں کرسکتی اور وہ ہستی جس نے تمام مخلوقات میں ان کے مصالح کی طرف راہنمائی ودیعت کی، وہی حقیقت میں رب کائنات ہے۔ اس رب کا انکار، سب سے بڑی چیز کے وجود کا انکار کرنا ہے اور یہ حقیقت کا انکار اور صریح جھوٹ ہے۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ انسان نے بعض ایسے امور کا انکار کیا ہے جو یقینی طور پر معلوم ہیں تو ان کا رب کائنات کا انکار کرنا سب سے بڑا انکار ہے، اس لئے جب فرعون اس قطعی دلیل کا مقابلہ نہ کرسکا تو اصل مقصد سے ہٹ کر جھگڑنے پر اتر آیا ۔
11 Mufti Taqi Usmani
musa ney kaha : humara rab woh hai jiss ney her cheez ko woh banawat ata ki jo uss kay munasib thi , phir ( uss ki ) rehnumai bhi farmaee .