وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ ۗ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ ۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
یہ کہتے ہیں "رحمان اولاد رکھتا ہے" سبحان اللہ، وہ تو بندے ہیں جنہیں عزّت دی گئی ہے
English Sahih:
And they say, "The Most Merciful has taken a son." Exalted is He! Rather, they are [but] honored servants.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
یہ کہتے ہیں "رحمان اولاد رکھتا ہے" سبحان اللہ، وہ تو بندے ہیں جنہیں عزّت دی گئی ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور بولے رحمن نے بیٹا اختیار کیا پاک ہے وہ بلکہ بندے ہیں عزت والے
احمد علی Ahmed Ali
اور کہتے ہیں کہ الله نے اولاد بنا رکھی ہے وہ پاک ہے لیکن وہ معزز بندے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
(مشرک لوگ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اولاد والا ہے (غلط ہے) اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وہ سب اس کے باعزت بندے ہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے۔ وہ پاک ہے (اس کے نہ بیٹا ہے نہ بیٹی) بلکہ (جن کو یہ لوگ اس کے بیٹے بیٹیاں سمجھتے ہیں) وہ اس کے عزت والے بندے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
(مشرک لوگ) کہتے ہیں کہ رحمٰن اوﻻد واﻻ ہے (غلط ہے) اس کی ذات پاک ہے، بلکہ وه سب اس کے باعزت بندے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور وہ کہتے ہیں کہ خدائے رحمن نے اولاد بنا رکھی ہے وہ (اس سے) پاک ہے بلکہ وہ فرشتے تو اس کے بندے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور لوگوں نے یہ کہنا شروع کردیا کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنالیا ہے حالانکہ وہ اس امر سے پاک و پاکیزہ ہے بلکہ وہ سب اس کے محترم بندے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
یہ لوگ کہتے ہیں کہ (خدائے) رحمان نے (فرشتوں کو اپنی) اولاد بنا رکھا ہے وہ پاک ہے، بلکہ (جن فرشتوں کو یہ اُس کی اولاد سمجھتے ہیں) وہ (اﷲ کے) معزز بندے ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
خشیت الٰہی۔ کفار مکہ کا خیال تھا کہ فرشتے اللہ کی لڑکیاں ہیں۔ ان کے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے اللہ پاک فرماتا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے، فرشتے اللہ تعالیٰ کے بزرگ بندے ہیں، بڑے بڑائیوں والے ہیں اور ذی عزت ہیں قولاً اور فعلاً ہر وقت اطاعت الہٰی میں مشغول ہیں۔ نہ تو کسی امر میں اس سے آگے بڑھیں، نہ کسی بات میں اس کے فرمان کا خلاف کریں بلکہ جو وہ فرمائے دوڑ کر اس کی بجا آوری کرتے ہیں۔ اللہ کے علم میں گھرے ہوئے ہیں اس پر کوئی بات پوشیدہ نہیں آکے پیچھے دائیں بائیں کا اسے علم ہے ذرے ذرے کا وہ دانا ہے۔ یہ پاک فرشتے بھی اتنی مجال نہیں رکھتے کہ اللہ کے کسی مجرم کی اللہ کے سامنے اس کی مرضی کے خلاف سفارش کے لئے لب ہلا سکیں۔ جیسے فرمان ہے آیت (مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ\025\05 ) 2 ۔ البقرة ;255) وہ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش اس کے پاس لے جاسکے ؟ اور آیت میں ہے ( وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَهٗ 23) 34 ۔ سبأ ;23) ۔ یعنی اس کے پاس کسی کی شفاعت اس کی اپنی اجازت کے بغیر چل نہیں سکتی۔ اسی مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں قرآن کریم میں موجود ہیں۔ فرشتے اور اللہ کے مقرب بندے کل کے کل خشیت الہٰی سے، ہیبت رب سے لرزاں وترساں رہا کرتے ہیں۔ ان میں سے جو بھی خدائی کا دعوی کرے ہم اسے جہنم واصل کردیں ظالموں سے ہم ضرور انتقام لے لیا کرتے ہیں۔ یہ بات بطور شرط ہے اور شرط کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس کا وقوع بھی ہو۔ یعنی یہ ضروری نہیں کہ خاص بندگان اللہ میں سے کوئی ایسا ناپاک دعویٰ کرے اور ایسی سخت سزا بھگتے۔ اسی طرح کی آیت ( قُلْ اِنْ كَان للرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ڰ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِيْنَ 81) 43 ۔ الزخرف ;81) اور (لَىِٕنْ اَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ 65) 39 ۔ الزمر ;65) ہے۔ پس نہ تو رحمن کی اولاد نہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے شرک ممکن۔