فرما دیجئے: میں تو تمہیں صرف وحی کے ذریعہ ہی ڈراتا ہوں، اور بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جب بھی انہیں ڈرایا جائے،
English Sahih:
Say, "I only warn you by revelation." But the deaf do not hear the call when they are warned.
1 Abul A'ala Maududi
اِن سے کہہ دو کہ "میں تو وحی کی بنا پر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں" مگر بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جبکہ اُنہیں خبردار کیا جائے
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ کہ میں تم کو صرف وحی سے ڈراتا ہوں اور بہرے پکارنا نہیں سنتے جب ڈرائے جائیں،
3 Ahmed Ali
کہہ دو کہ میں تو صرف وحی کے ذریعہ سے تمہیں ڈراتا ہوں اور یہ بہرے جس وقت ڈرائے جاتے ہیں سنتے ہی نہیں
4 Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے! میں تمہیں اللہ کی وحی کے ذریعہ آگاہ کر رہا ہوں مگر بہرے لوگ بات نہیں سنتے جبکہ انہیں آگاہ کیا جائے (١)۔
٤٥۔١ یعنی قرآن سنا کر انہیں وعظ و نصیحت کر رہا ہوں اور یہی میری ذمہ داری ہے اور منصب ہے۔ لیکن جن لوگوں کے کانوں کو اللہ نے حق کے سننے سے بہرا کر دیا، آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اور دلوں پر مہر لگا دی، ان پر اس قرآن کا اور وعظ و نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ میں تم کو حکم خدا کے مطابق نصیحت کرتا ہوں۔ اور بہروں کوجب نصیحت کی جائے تو وہ پکار کر سنتے ہی نہیں
6 Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئے! میں تو تمہیں اللہ کی وحی کے ذریعہ آگاه کر رہا ہوں مگر بہرے لوگ بات نہیں سنتے جبکہ انہیں آگاه کیا جائے
7 Muhammad Hussain Najafi
آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تمہیں صرف وحی کی بناء پر (عذاب سے) ڈراتا ہوں مگر جو بہرے ہوتے ہیں وہ دعا و پکار نہیں سنتے جب انہیں ڈرایا جائے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں کو وحی کے مطابق ڈراتا ہوں اور بہرہ کو جب بھی ڈرایا جاتا ہے وہ آواز کو سنتا ہی نہیں ہے
9 Tafsir Jalalayn
کہ دو کہ میں تم کو حکم خدا کے مطابق نصیحت کرتا ہوں اور بہروں کو جب نصیحت کی جائے تو وہ پکار کو سنتے ہی نہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿قُلْ﴾ اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) آپ تمام لوگوں سے کہہ دیجئے ﴿ إِنَّمَا أُنذِرُكُم بِالْوَحْيِ﴾ یعنی میں تو اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں جو کچھ تمہارے پاس لایا ہوں وہ اپنی طرف سے نہیں لایا نہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں، نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس چیز کے ذریعے سے تمہیں ڈراتا ہوں جو اللہ تعالیٰ میری طرف وحی کرتا ہے۔ اگر تم نے میری دعوت پر لبیک کہی تو یہ اللہ تعالیٰ کی دعوت پر لبیک ہے وہ تمہیں اس پر ثواب عطا کرے گا اور اگر تم روگردانی کر کے اس کی مخالفت کرو گے، تو میرے ہاتھ میں کوئی اختیار نہیں۔ اختیار تو تمام تر اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے اور تقدیر صرف اسی کی طرف سے ہے۔ ﴿ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاءَ﴾ یعنی بہرہ کسی قسم کی آواز نہیں سن سکتا کیونکہ اس کی سماعت خراب ہوچکی ہے جس طرح آواز کا سننا اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ آواز کو قبول کرنے والا مقام و محل موجود ہو۔ اسی طرح وحی قلب و روح کے لئے زندگی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھ کا سبب ہے لیکن اگر قلب ہدایت کی آواز کو قبول نہیں کرتا، تو وہ ہدایت اور ایمان کی نسبت سے اس بہرے کی مانند ہے جو آوازوں کو نہیں سن سکتا۔ یہ مشرکین بھی ہدایت اور ایمان کی آواز سننے سے بہرے ہیں اس لئے ان کا ہدایت کو قبول نہ کرنا کوئی تعجب انگیز بات نہیں خاص طور پر اس حالت میں کہ ابھی تک ان کو عذاب اور اس کی تکلیف نے چھوا نہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
keh do kay : mein to tumhen wahi kay zariye darata hun lekin behray log aesay hain kay jab unhen daraya jata hai to woh koi pukar nahi suntay .