اور انہیں (دنیا میں) پاکیزہ قول کی ہدایت کی گئی اور انہیں (اسلام کے) پسندیدہ راستہ کی طرف رہنمائی کی گئی،
English Sahih:
And they had been guided [in worldly life] to good speech, and they were guided to the path of the Praiseworthy.
1 Abul A'ala Maududi
ان کو پاکیزہ بات قبول کرنے کی ہدایت بخشی گئی اور انہیں خدائے ستودہ صفات کا راستہ دکھایا گیا
2 Ahmed Raza Khan
اور انہیں پاکیزہ بات کی ہدایت کی گئی اور سب خوبیوں سراہے کی راہ بتائی گئی
3 Ahmed Ali
اور انہوں نے عمدہ بات کی راہ پائی اور تعریف والے الله کی راہ پائی
4 Ahsanul Bayan
ان کی پاکیزہ بات کی رہنمائی کر دی گئی (١) اور قابل صد تعریف راہ کی ہدایت کر دی گئی (٢)۔
٢٤۔٢ یعنی ایسی جگہ کی طرف جہاں ہر طرف اللہ کی حمد اور اس کی تسبیح کی صدائے دل نواز گونج رہی ہوگی۔ اگر اس کا تعلق دنیا سے ہو تو مطلب قرآن اور اسلام کی طرف رہنمائی ہے جو اہل ایمان کے حصے میں آتی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان کو پاکیزہ کلام کی ہدایت کی گئی اور (خدائے) حمید کی راہ بتائی گئی
6 Muhammad Junagarhi
ان کو پاکیزه بات کی رہنمائی کر دی گئی اور قابل صد تعریف راه کی ہدایت کر دی گئی
7 Muhammad Hussain Najafi
(یہ اس لئے ہے کہ) انہیں پاکیزہ گفتگو کی طرف ہدایت دی گئی اور انہیں لائق ستائش (خدا) کی راہ کی طرف راہنمائی کی گئی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور انہیں پاکیزہ قول کی طرف ہدایت دی گئی ہے اور انہیں خدائے حمید کے راستہ کی طرف رہنمائی کی گئی ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور انکو پاکیزہ کلام کی ہدایت کی گئی اور (خدائے) حمید کی راہ بتائی گئی
10 Tafsir as-Saadi
یہ سب کچھ اس سبب سے عطا ہوگا کہ ﴿وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ﴾ ” ان کی رہنمائی پاکیزہ بات کی طرف کی گئی۔“ جس میں سب سے افضل اور سب سے اچھا قول کلمہ، اخلاص ہے، پھر دیگر تمام اقوال طیبہ ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے یا اللہ تعالیٰ کی عبادت کو اچھے طریقے سے کرنا ہے۔ ﴿وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ﴾ ” اور ان کی رہنمائی کی گئی صراط حمید کی طرف۔“ یعنی قابل ستائش طریقے کی طرف۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شریعت الٰہی تمام تر حکمت، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا، مامورات کے حسن اور منہیات کی قباحت پر مشتمل ہے اور یہ ایک ایسا دین ہے جس میں کوئی افراط اور تفریط نہیں جو علم نافع اور عمل صالح پر مبنی ہے۔ یا اس کا معنی یہ ہے کہ ان کی اللہ تعالیٰ کے راستے کی طرف رہنمائی کی گئی، وہ اللہ جو قابل تعریف ہے۔ اس لئے کہ اکثر راستے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی جاتی ہے، کیونکہ وہ چلنے والے کو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے )الحمید( کا ذکر فرمایا کیونکہ اہل ایمان یعنی اس راستے پر گامزن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اور اس کے احسان ہی کی بنا پر ہدایت حاصل کی۔ بنا بریں وہ جنت میں کہیں گے : ﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللّٰـهُ﴾ )الاعراف : 7؍43)” ہر قسم کی ستائش اللہ ہی کیلئے ہے جس نے ہمیں جنت کی راہ دکھائی، ہم خود کبھی یہ راہ نہ پا سکتے اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur ( wajeh yeh hai kay ) inn logon ki rasai pakeezah baat ( yani kalma toheed ) tak hogaee thi , aur woh uss khuda kay raastay tak phonch gaye thay jo her tareef ka mustahiq hai .