(حکم) یہی ہے، اور جس شخص نے اتنا ہی بدلہ لیا جتنی اسے اذیت دی گئی تھی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو اﷲ ضرور اس کی مدد فرمائے گا۔ بیشک اﷲ درگزر فرمانے والا بڑا بخشنے والا ہے،
English Sahih:
That [is so]. And whoever responds [to injustice] with the equivalent of that with which he was harmed and then is tyrannized – Allah will surely aid him. Indeed, Allah is Pardoning and Forgiving.
1 Abul A'ala Maududi
یہ تو ہے اُن کا حال، اور جو کوئی بدلہ لے، ویسا ہی جیسا اس کے ساتھ کیا گیا، اور پھر اس پر زیادتی بھی کی گئی ہو، تو اللہ اس کی مدد ضرور کرے گا اللہ معاف کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
بات یہ ہے اور جو بدلہ لے جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے تو بیشک اللہ اس کی مدد فرمائے گا بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے،
3 Ahmed Ali
بات یہ ہے اور جس نے اسی قدر بدلہ لیا جس قدر اسے تکلیف دی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی گئی تو الله ضرور اس کی مد کرے گا بے شک الله درگزر کرنے والا معاف کرنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
بات یہی ہے (١) اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالٰی خود اس کی مدد فرمائے گا (٢) بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے (٣)
٦٠۔١ یعنی یہ کہ مہاجرین بطور خاص شہادت یا طبعی موت پر ہم نے جو وعدہ کیا ہے، وہ ضرور پورا ہوگا۔ ٦٠۔٢ کسی نے اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے تو جس سے زیادتی کی گئی ہے، اسے بقدر زیادتی بدلہ لینے کا حق ہے۔ لیکن اگر بدلہ لینے کے بعد، جب کہ ظالم اور مظلوم دونوں برابر سربرا ہو چکے ہوں، ظالم، مظلوم پھر زیادتی کرے تو اللہ تعالٰی اس مظلوم کی ضرور مدد فرماتا ہے۔ یعنی یہ شبہ نہ ہو کہ مظلوم نے معاف کر دینے کی بجائے بدلہ لے کر غلط کام کیا ہے، نہیں، بلکہ اس کی بھی اجازت اللہ ہی نے دی ہے، اس لئے آئندہ بھی اللہ کی مدد کا مستحق رہے گا۔ ٦٠۔٣ اس میں پھر معاف کر دینے کی ترغیب دی گئی ہے کہ اللہ درگزر کرنے والا ہے۔ تم بھی درگزر سے کام لو۔ ایک دوسرے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ بدلہ لینے میں۔ جو بقدر ظلم ظالم ہوگا۔ جتنا ظلم کیا جائے گا، اس کی اجازت چونکہ اللہ کی طرف سے ہے، اس لئے اس پر مؤاخذہ نہیں ہوگا، بلکہ وہ معاف ہے۔ بلکہ اسے ظلم اور سیئہ بطور مشاکلت کے کہا جاتا ہے، ورنہ انتقام یا بدلہ سرے سے ظلم یا سیئہ ہی نہیں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اس کی مدد کرے گا۔ بےشک خدا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
بات یہی ہے، اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا۔ بیشک اللہ درگزر کرنے واﻻ بخشنے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ بات تو ہو چکی۔ اور جو شخص ویسی ہی سزا دے جیسی اسے سزا ملی ہے پھر اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بےشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا بخشنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ سب اپنے مقام پر ہے لیکن اس کے بعد جو دشمن کو اتنی ہی سزادے جتنا کہ اسے ستایا گیا ہے اور پھربھی اس پر ظلم کیا جائے تو خدا اس کی مدد ضرور کرے گا کہ وہ یقینا بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اسکی مدد کرے گا بیشک خدا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے
10 Tafsir as-Saadi
جس شخص کے ساتھ زیادتی اور ظلم کا ارتکاب کیا گیا ہو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ اس ظالم کا مقابلہ ویسی ہی زیادتی کے ساتھ کرے۔ اگر وہ ایسا کرے تو اس پر کوئی مواخذہ اور کوئی ملامت نہیں۔ پس اگر اس کے بعد بھی وہ اس پر زیادتی کرے تو اللہ تعالیٰ اس ظالم کی مدد کرے گا کیونکہ وہ اب مظلوم ہے، اس بنا پر اس کو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنانا جائز نہیں کیوں کہ اس نے اپنا حق وصول کرلیا ہے پس جب دوسرے سے اس کی برائی کا بدلہ لینے والا شخص اپنا بدلہ لینے کے بعد زیادتی کرے تو اس کے بعد اس پر پھر ظلم کیا جائے، اللہ تعالیٰ اس دوسرے کی)جواب مظلوم ہے( مدد فرماتا ہے اور وہ مظلوم جو سرے سے بدلہ ہی نہ لے، تو اس کے لئے تو اللہ کی مدد بہت زیادہ قریب ہے۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ ﴾ ” بلاشبہ اللہ بہت معاف کرنے والا، بہت بخشنے والا ہے۔“ یعنی وہ گناہ گاروں کو معاف کردیتا ہے۔ ان کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتا، وہ ان کے گناہ بخش دیتا ہے اور ان گناہوں کو دور کر کے ان کے آثار بھی مٹا دیتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ذاتی، دائمی اور وصف لازم ہے اور ہر وقت اپنے بندوں کے ساتھ اس کا معاملہ عفو اور مغفرت کا معاملہ ہوتا ہے، اس لئے اے وہ مظلوم لوگو ! جن کے خلاف جرم کیا گیا ہے، تمہارے لئے مناسب یہی ہے کہ تم معاف کردو، درگزر سے کام لو اور بخش دو تاکہ اللہ تعالیٰ بھی تمہارے ساتھ وہی معاملہ کرے جو تم نے اس کے ساتھ کیا ہے۔ ﴿ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللّٰـهِ ﴾ )الشوریٰ: 42 ؍40 ( ” جس نے معاف کردیا اور اصلاح کی تو اس کا اجر اللہ کے ہاں واجب ٹھہرا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
yeh baat to tey hai , aur ( aagay yeh bhi sunn lo kay ) jiss shaks ney kissi ko badlay mein itni hi takleef phonchai jitni uss ko phonchai gaee thi , uss kay baad phir uss say ziyadti ki gaee , to Allah uss ki zaroor madad keray ga . yaqeen rakho kay Allah boht moaaf kernay wala , boht bakhshney wala hai .