اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر (کرّۂ اَرضی کے گرد فضائے بسیط میں نظامِ کائنات کی حفاظت کے لئے) سات راستے (یعنی سات مقناطیسی پٹیاں یا میدان) بنائے ہیں، اور ہم (کائنات کی) تخلیق (اور اس کی حفاطت کے تقاضوں) سے بے خبر نہ تھے،
English Sahih:
And We have created above you seven layered heavens, and never have We been of [Our] creation unaware.
1 Abul A'ala Maududi
اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے، تخلیق کے کام سے ہم کچھ نابلد نہ تھے
2 Ahmed Raza Khan
اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر سات راہیں بنائیں اور ہم خلق سے بے خبر نہیں
3 Ahmed Ali
اورہم ہی نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ہم بنانے میں بے خبر نہ تھے
4 Ahsanul Bayan
ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں (١) اور ہم مخلوقات میں غافل نہیں ہیں (٢)۔
١٧۔١طرائق، طریقۃ کی جمع ہے مراد آسمان ہیں عرب، اوپر تلے چیز کو بھی کہتے ہیں آسمان بھی اوپر تلے ہیں اس لئے انہیں طرائق کہا۔ یا طریقہ بمعنی راستہ ہے، آسمان ملائکہ کے آنے جانے یا ستاروں کی گزرگاہ ہے، اس لئے انہیں طرائق قرار ریا۔ ١٧۔٢ خَلَق سے مراد مخلوق ہے۔ یعنی آسمانوں کو پیدا کر کے ہم اپنی زمینی مخلوق سے غافل نہیں ہوگئے بلکہ ہم نے آسمانوں کو زمین پر گرنے سے محفوظ رکھا ہے تاکہ مخلوق ہلاک نہ ہو۔ یا یہ مطلب ہے کہ مخلوق کی مصلحتوں اور ان کی ضروریات زندگی سے غافل نہیں ہوگئے بلکہ ہم اس کے انتظام کرتے ہیں (فتح القدیر) اور بعض نے یہ مفہوم بیان کیا ہے کہ زمین سے جو کچھ نکلتا یا داخل ہوتا، اسی طرح آسمان سے جو اترتا اور چڑھتا ہے، سب اس کے علم میں ہے اور ہرچیز پر وہ نظر رکھتا ہے اور ہر جگہ وہ اپنے علم کے لحاظ سے تمہارے ساتھ ہوتا ہے (ابن کثیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں
6 Muhammad Junagarhi
ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان بنائے ہیں اور ہم مخلوقات سے غافل نہیں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور یقیناً ہم نے تمہارے اوپر سات راستے (آسمان) پیدا کئے ہیں اور ہم (اپنی) مخلوق سے غافل نہیں تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے تمہارے اوپر تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں اور ہم اپنی مخلوقات سے غافل نہیں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کیے اور ہم خلقت سے غافل نہیں ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق کا ذکر کرنے کے بعد، اس کے مسکن اور اس پر ہر لحاظ سے اپنی بے پایاں نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ ﴾ ’’اور بنائے ہم نے تمہارے اوپر‘‘ یعنی شہروں کی چھت کے طور پر اور بندوں کے فائدے کی خاطر ﴿ سَبْعَ طَرَائِقَ ﴾ ہم نے سات آسمان طبق برطبق بنائے کہ ہر طبقے کے اوپر دوسرا طبقہ ہے۔ اور ان کو سورج، چاند اور ستاروں کے ذریعے سے سجایا اور ان میں مخلوق کے تمام فوائد و دیعت کئے گئے۔ ﴿ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ ﴾ ’’اور ہم مخلوق سے غافل نہیں ہیں۔‘‘ پس جیسے ہماری تخلیق ہر مخلوق کے لئے عام ہے۔ اسی طرح ہمارا علم بھی تمام مخلوق پر محیط ہے، ہم اپنی کسی مخلوق سے غافل ہیں نہ اسے بھولتے ہیں اور نہ کسی مخلوق کو پیدا کرنے کے بعد اسے ضائع کرتے ہیں، نہ آسمان سے غافل ہوتے ہیں کہ وہ زمین پر گر پڑے اور نہ سمندروں کی موجوں میں تیرتے ہوئے اور صحراؤں میں پڑے ہوئے ایک ذرے کو بھی فراموش کرتے ہیں۔ کوئی ایسا جان دار نہیں جس کو ہم رزق نہ پہنچاتے ہوں۔ ﴿ وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللّٰـهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ﴾ (ھو د:11؍6) ’’زمین میں چلنے والا کوئی ایسا جاندار نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ نہ ہو اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کہاں اس کا ٹھکانہ ہے اور کہاں اسے سونپا جانا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے بہت کثرت سے اپنی تخلیق اور اپنے علم کو اکٹھا بیان کیا ہے، مثلاً فرمایا : ﴿ أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ ﴾ (الملک : 67؍14) ’’کیا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے، حالانکہ وہ پوشیدہ باتوں کو جاننے والا اور ہر چیز سے آگاہ ہے۔‘‘ نیز فرمایا : ﴿ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ ﴾ (یٰس : 36؍81) ’’کیوں نہیں ! جبکہ وہ پیدا کرنے والا اور علم رکھنے والا ہے۔‘‘ کیونکہ مخلوقات کی تخلیق، ان کے خالق کے علم اور حکمت پر سب سے بڑی عقلی دلیل ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum ney tumharay oopper saat teh bar teh raastay peda kiye hain , aur hum makhlooq say ghafil nahi hain .
12 Tafsir Ibn Kathir
آسمان کی پیدائش مرحلہ وار انسان کی پیدائش کا ذکر کرکے آسمانوں کی پیدائش کا بیان ہو رہا ہے جن کی بناوٹ انسانی بناوٹ سے بہت بڑی بہت بھاری اور بہت بڑی صنعت والی ہے۔ سورة الم سجدہ میں بھی اسی کا بیان ہے جیسے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعہ کے دن صبح کی نماز کی اول رکعت میں پڑھا کرتے تھے وہاں پہلے آسمان و زمین کی پیدائش کا ذکر ہے پھر انسانی پیدائش کا بیان ہے پھر قیامت کا اور سزا جزا کا ذکر ہے وغیرہ۔ سات آسمانوں کے بنانے کا ذکر کیا ہے جسے فرمان ہے آیت ( تُـسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّـبْعُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِيْهِنَّ 44) 17 ۔ الإسراء :44) ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان کی سب چیزیں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتی ہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح اوپر تلے ساتوں آسمانوں کو بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے انہی جیسی زمینیں بھی۔ اس کا حکم ان کے درمیان نازل ہوتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور تمام چیزوں کو اپنے وسیع علم سے گھیرے ہوئے ہے اللہ اپنی مخلوق سے غافل نہیں۔ جو چیز زمین میں جائے جو زمین سے نکلے اللہ کے علم میں ہے آسمان سے جو اترے اور جو آسمان کی طرف چڑھے وہ جانتا ہے جہاں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے ایک ایک عمل کو وہ دیکھ رہا ہے۔ آسمان کی بلند وبالا چیزیں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں، اور پہاڑوں کی چوٹیاں، سمندروں، میدانوں، درختوں کی اسے خبر ہے۔ درختوں کا کوئی پتہ نہیں گرتا جو اس کے علم میں نہ ہو کوئی دانہ زمین کی اندھیروں میں ایسا نہیں جاتا جسے وہ نہ جانتا ہو کوئی ترخشک چیز ایسی نہیں جو کھلی کتاب میں نہ ہو۔