لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بِاَنْفُسِهِمْ خَيْرًاۙ وَّقَالُوْا هٰذَاۤ اِفْكٌ مُّبِيْنٌ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا تھا اُسی وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپ سے نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ صریح بہتان ہے؟
English Sahih:
Why, when you heard it, did not the believing men and believing women think good of themselves [i.e., one another] and say, "This is an obvious falsehood"?
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا تھا اُسی وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپ سے نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ صریح بہتان ہے؟
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
کیوں نہ ہوا ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا اور کہتے یہ کھلا بہتان ہے
احمد علی Ahmed Ali
جب تم نے یہ بات سنی تھی تو مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنے لوگوں کے ساتھ نیک گمان کیوں نہ کیا او رکیو ں نہ کہا کہ یہ صریح بہتان ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک کمائی کیوں نہ کی کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے (١)
١٢۔١ یہاں سے تربیت کے ان پہلوؤں کو نمایاں کیا جا رہا ہے جو اس واقعے میں مضمر ہیں۔ ان میں سب
سے پہلی بات یہ ہے کہ اہل ایمان ایک جان کی طرح ہیں، جب حضرت عائشہ پر تہمت طرازی کی گئی تو تم نے اپنے اوپر قیاس کرتے ہوئے فورا! اس کی تردید کیوں نہ کی اور اسے بہتان صریح کیوں قرار نہیں دیا؟
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عورتوں نے کیوں اپنے دلوں میں نیک گمان نہ کیا۔ اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک گمانی کیوں نہ کی اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے یہ (بہتان) سنا تھا تو مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں اپنوں کے حق میں نیک گمان کرتے اور کہتے کہ یہ تو ایک کھلا ہوا بہتان ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آخر ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس تہمت کو سناُ تھا تو مومنین و مومنات اپنے بارے میں خیر کا گمان کرتے اور کہتے کہ یہ تو کھلا ہوا بہتان ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے اس (بہتان) کو سنا تھا تو مومن مرد اور مومن عورتیں اپنوں کے بارے میں نیک گمان کر لیتے اور (یہ) کہہ دیتے کہ یہ کھلا (جھوٹ پر مبنی) بہتان ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
اخلاق و آداب کی تعلیم
ان آیتوں میں اللہ تبارک و تعالیٰ مومنوں کو ادب سکھاتا ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ (رض) کی شان میں جو کلمات منہ سے نکالے وہ ان کی شایان شان نہ تھے بلکہ انہیں چاہئے تھا کہ یہ کلام سنتے ہی اپنی شرعی ماں کے ساتھ کم از کم وہ خیال کرتے جو اپنے نفسوں کے ساتھ کرتے، جب کہ وہ اپنے آپ کو بھی ایسے کام کے لائق نہ پاتے تو شان ام المومنین کو اس سے بہت اعلیٰ اور بالا جانتے۔ ایک واقعہ بھی بالکل اسی طرح کا ہوا تھا۔ حضرت ابو ایوب خالد بن زید انصاری (رض) سے ان کی بیوی صاحبہ ام ایوب (رض) نے کہا کہ کیا آپ نے وہ بھی سنا جو حضرت عائشہ کی نسبت کہا جا رہا ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اور یہ یقینا جھوٹ ہے۔ ام ایوب تم ہی بتاؤ کیا تم کبھی ایسا کرسکتی ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نعوذ باللہ ناممکن۔ آپ نے فرمایا پس حضرت عائشہ تو تم سے کہیں افضل اور بہتر ہیں۔ پس جب آیتیں اتریں تو پہلے تو بہتان بازوں کا ذکر ہوا۔ یعنی حضرت حسان (رض) اور ان کے ساتھیوں کا پھر ان آیتوں کا ذکر ہوا۔ حضرت ابو ایوب (رض) اور ان کی بیوی صاحبہ کی اس بات چیت کا جو اوپر مذکور ہوئی۔ یہ بھی ایک قول ہے کہ یہ مقولہ حصرت ابی بن کعب (رض) کا تھا۔ الغرض مومنوں کو صاف باطن رہنا چاہئے اور اچھے خیال کرنے چاہئیں بلکہ زبان سے بھی ایسے واقعہ کی تردید اور تکذیب کردینی چاہئے۔ اس لئے کہ جو کچھ واقعہ گزرا اس میں شک شبہ کی گنجائش بھی نہ تھی۔ ام المومنین (رض) کھلم کھلا سواری پر سوار دن دیہاڑے بھرے لشکر میں پہنچی ہیں۔ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود ہیں اگر اللہ نہ کرے خاکم بدہن کوئی بھی ایسی بات ہوتی تو یہ اس طرح کھلے بندوں عام مجمع میں نہ آتے بلکہ خفیہ اور پوشیدہ طور پر شامل ہوجاتے جو کسی کو کانوں کان خبر تک نہ پہنچے۔ پس صاف ظاہر ہے کہ بہتان بازوں کی زبان نے جو قصہ گھڑا وہ محض جھوٹ بہتان اور افترا ہے۔ جس سے انہوں نے اپنے ایمان اور اپنی عزت کو غارت کیا۔ پھر فرمایا کہ ان بہتان بازوں نے جو کچھ کہا اپنی سچائی پر چار گواہ واقعہ کے کیوں پیش نہیں کئے ؟ اور جب کہ یہ گواہ پیش نہ کرسکیں تو شرعاً اللہ کے نزدیک وہ جھوٹے ہیں۔ فاسق و فاجر ہیں۔