وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكٌ ِفْتَـرٰٮهُ وَاَعَانَهٗ عَلَيْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ ۚ فَقَدْ جَاۤءُوْ ظُلْمًا وَّزُوْرًا ۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
جن لوگوں نے نبیؐ کی بات ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ فرقان ایک من گھڑت چیز ہے جسے اِس شخص نے آپ ہی گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اِس کام میں اس کی مدد کی ہے بڑا ظلم اور سخت جھوٹ ہے جس پر یہ لوگ اتر آئے ہیں
English Sahih:
And those who disbelieve say, "This [Quran] is not except a falsehood he invented, and another people assisted him in it." But they have committed an injustice and a lie.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
جن لوگوں نے نبیؐ کی بات ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ فرقان ایک من گھڑت چیز ہے جسے اِس شخص نے آپ ہی گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اِس کام میں اس کی مدد کی ہے بڑا ظلم اور سخت جھوٹ ہے جس پر یہ لوگ اتر آئے ہیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور کافر بولے یہ تو نہیں مگر ایک بہتان جو انہوں نے بنالیا ہے اور اس پر اور لوگوں نے انہیں مدد دی ہے بیشک وہ ظلم اور جھوٹ پر آئے،
احمد علی Ahmed Ali
اور کافر کہتے ہیں کہ یہ تو محض جھوٹ ہے جسے اس نے بنا لیا ہے اور دوسرے لوگوں نے اس میں ا س کی مدد کی ہے پس وہ بڑے ظلم اور جھوٹ پر اتر آئے ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور کافروں نے کہا یہ تو بس خود اسی کا گھڑا گھڑایا جھوٹ ہے جس پر اور لوگوں نے بھی اس کی مدد کی (١) ہے، دراصل یہ کافر بڑے ہی ظلم اور سرتاسر جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
٤۔١ مشرکین کہتے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کتاب گھڑنے میں یہود سے یا ان کے بعض دوست
(مثلاً ابو فکیہہ یسار، عداس اور جبرو غیرہ) سے مدد لی۔ جیسا کہ سورہ النحل آیت ١٠٣ میں اس کی ضروری تفصیل گزر چکی ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور کافر کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) من گھڑت باتیں ہی جو اس (مدعی رسالت) نے بنالی ہیں۔ اور لوگوں نے اس میں اس کی مدد کی ہے۔ یہ لوگ (ایسا کہنے سے) ظلم اور جھوٹ پر (اُتر) آئے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور کافروں نے کہا یہ تو بس خود اسی کا گھڑا گھڑایا جھوٹ ہے جس پر اور لوگوں نے بھی اس کی مدد کی ہے، دراصل یہ کافر بڑے ہی ﻇلم اور سرتاسر جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جو لوگ کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے جسے اس شخص نے گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے (یہ بات کہہ کر) خود یہ لوگ بڑے ظلم اور جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ کفار کہتے ہیں کہ یہ قرآن صرف ایک جھوٹ ہے جسے انہوں نے گڑھ لیا ہے اور ایک دوسری قوم نے اس کام میں ان کی مدد کی ہے حالانکہ ان لوگوں نے خود ہی بڑا ظلم اور فریب کیا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض افتراء ہے جسے اس (مدعئ رسالت) نے گھڑ لیا ہے اور اس (کے گھڑنے) پر دوسرے لوگوں نے اس کی مدد کی ہے، بیشک کافر ظلم اور جھوٹ پر (اتر) آئے ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
خود فریب مشرک
مشرکین ایک جہالت اوپر کی آیتوں میں بیان ہوئی۔ جو ذات الہٰی کی نسبت تھی۔ یہاں دوسری جہالت بیان ہو رہی ہے جو ذات رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نسبت ہم وہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو تو اس نے اوروں کی مدد سے خود ہی جھوٹ موٹ گھڑ لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ ان کا ظلم اور جھوٹ ہے جس کے باطل ہونے کا خود انہیں بھی علم ہے۔ جو کچھ کہتے ہیں وہ خود اپنی معلومات کے بھی خلاف کہتے ہیں۔ کبھی ہانک لگانے لگتے ہیں کہ اگلی کتابوں کے قصے اس نے لکھوالئے ہیں وہی صبح شام اس کی مجلس میں پڑھے جا رہے ہیں۔ یہ جھوٹ بھی وہ ہے جس میں کسی کو شک نہ ہوسکے اس لئے کہ صرف اہل مکہ ہی نہیں بلکہ دنیا جانتی ہے کہ ہمارے نبی امی تھے نہ لکھنا جانتے تھے نہ پڑھنا چالیس سال کی نبوت سے پہلے کی زندگی آپ کی انہی لوگوں میں گزر رہی تھی اور وہ اس طرح کہ اتنی مدت میں ایک واقعہ بھی آپ کی زندگی کا یا اک لمحہ بھی ایسا نہ تھا جس پر انگلی اٹھا سکے ایک ایک وصف آپ کا وہ تھا جس پر زمانہ شیدا تھا جس پر اہل مکہ رشک کرتے تھے آپ کی عام مقبولیت اور محبوبیت بلند اخلاقی اور خوش معاملگی اتنی بڑھی ہوئی تھی کہ ہر ایک دل میں آپ کے لئے جگہ تھی۔ عام زبانیں آپ کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) امین کے پیارے خطاب سے پکارتی تھیں دنیا آپ کے قدموں تلے آنکھیں بچھاتی تھی۔ کو نسا دل تھا جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گھر نہ ہو کون سی آنکھ تھی جس میں احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عزت نہ ہو ؟ کون سا مجمع تھا جس کا ذکر خیر نہ ہو ؟ کون وہ شخص تھا جو آپ کی بزرگی صداقت امانت نیکی اور بھلائی کا قائل نہ ہو ؟ پھر جب کہ اللہ کی بلند ترین عزت سے آپ معزز کئے گئے آسمانی وحی کے آپ امین بنائے گئے تو صرف باپ دادوں کی روش کو پامال ہوتے ہوئے دیکھ کر یہ بیوقوف بےپیندے لوٹے کی طرح لڑھک گئے تھالی کے بینگن کی طرح ادھر سے ادھر ہوگئے، لگے باتیں بنانے، اور عیب جوئی کرنے لیکن جھوٹ کے پاؤں کہاں ؟ کبھی آپ کو شاعر کہتے، کبھی ساحر، کبھی مجنوں اور کبھی کذاب، حیران تھے کہ کیا کہیں اور کس طرح اپنی جاہلانہ روش کو باقی رکھیں اور اپنے معبودان باطل کے جھنڈے اوندھے نہ ہونے دیں اور کس طرح ظلم کدہ دنیا کو نورالہٰی سے نہ جگمگانے دیں ؟ اب انہیں جواب ملتا ہے کہ قرآن کی سچی حقائق پہ مبنی اور سچی خبریں اللہ کی دی ہوئی ہیں جو عالم الغیب ہے، جس سے ایک ذرہ بھی پوشیدہ نہیں۔ اس میں ماضی کے بیان سبھی سچ ہیں۔ جو آئندہ کی خبر اس میں ہے وہ بھی سچ ہے اللہ کے سامنے ہوچکی ہوئی اور ہونے والی بات یکساں ہے۔ وہ غیب کو بھی اسی طرح جانتا ہے جس طرح ظاہر کو۔ اس کے بعد اپنی شان غفاریت کو اور شان رحم وکرم کو بیان فرمایا تاکہ بد لوگ بھی اس سے مایوس نہ ہوں کچھ بھی کیا ہو۔ اب بھی اس کی طرف جھک جائیں۔ توبہ کریں۔ اپنے کئے پر پچھتائیں۔ نادم ہوں۔ اور رب کی رضا چاہیں۔ رحمت رحیم کے قربان جائیے کہ ایسے سرکش ودشمن، اللہ و رسول پر بہتان باز، اس قدر ایذائیں دینے والے لوگوں کو بھی اپنی عام رحمت کی دعوت دیتا ہے اور اپنے کرم کی طرف انہیں بلاتا ہے۔ وہ اللہ کو برا کہیں، وہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو برا کہیں، وہ کلام اللہ پر باتیں بنائیں اور اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت کی طرف رہنمائی کرے اپنے فضل وکرم کی طرف دعوت دے۔ اسلام اور ہدایت ان پر پیش کرے اپنی بھلی باتیں ان کو سجھائے اور سمجھائے۔ چناچہ اور آیت میں عیسائیوں کی تثلیث پرستی کا ذکر کر کے ان کی سزا کا بیان کرتے ہوئے فرمایا آیت ( اَفَلَا يَتُوْبُوْنَ اِلَى اللّٰهِ وَيَسْتَغْفِرُوْنَهٗ ۭوَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 74) 5 ۔ المآئدہ ;74) یہ لوگ کیوں اللہ سے توبہ نہیں کرتے ؟ اور کیوں اس کی طرف جھک کر اس سے اپنے گناہوں کی معافی طلب نہیں کرتے ؟ وہ تو بڑا ہی بخشنے والا اور بہت ہی مہربان ہے۔ مومنوں کو ستانے اور انہیں فتنے میں ڈالنے والوں کا ذکر کر کے سورة بروج میں فرمایا کہ اگر ایسے لوگ بھی توبہ کرلیں اپنے برے کاموں سے ہٹ جائیں، باز آئیں تو میں بھی ان پر سے اپنے عذاب ہٹالوں گا اور رحمتوں سے نواز دونگا۔ امام حسن بصری (رح) نے کیسے مزے کی بات بیان فرمائی ہے۔ آپ فرماتے ہیں اللہ کے رحم وکرم کو دیکھو یہ لوگ اس کے نیک چہیتے بندوں کو ستائیں ماریں قتل کریں اور وہ انہیں توبہ کی طرف اور اپنے رحم وکرم کی طرف بلائے ! فسبحانہ ما اعظم شانہ۔