Skip to main content

وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيٰطِيْنُ

And not
وَمَا
اور نہیں
have brought it down
تَنَزَّلَتْ
اترے
have brought it down
بِهِ
ساتھ اس کے
the devils
ٱلشَّيَٰطِينُ
شیطان

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں

English Sahih:

And the devils have not brought it [i.e., the revelation] down.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

او راس قرآن کو لے کر شیطان نہ اترے

احمد علی Ahmed Ali

اور قرآن کو شیطان لے کر نہیں نازل ہوئے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اس (قرآن) کو شیطان لے کر نازل نہیں ہوئے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اس قرآن کو شیطان نہیں ﻻئے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور اس (قرآن) کو شیطانوں نے نہیں اتارا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اس قرآن کو شیاطین لے کر حاضر نہیں ہوئے ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور شیطان اس (قرآن) کو لے کرنہیں اترے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

یہ کتاب عزیز
یہ کتاب عزیز جس کے آس پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا جو حیکم وحمید اللہ کی طرف سے اتری ہے جس کو روح الامین جو قوت وطاقت والے ہیں لے کر آئیں ہیں اسے شیاطین نہیں لائے پھر ان کے نہ لانے پر تین وجوہات بیان کی گئیں۔ ایک تو یہ کہ وہ اس کے لائق نہیں۔ ان کا کام مخلوق کو بہکانا ہے نہ کہ راہ راست پر لانا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جو اس کتاب کی شان ہے اس کے سراسر خلاف ہے۔ یہ نور یہ ہدایت ہے یہ برہان ہے اور شیاطین ان تینوں چیزوں سے چڑتے ہیں وہ ظلمت کے دلدادہ اور ضلالت کے ہیرو ہیں۔ وہ جہالت کے شیدا ہیں پس اس کتاب میں اور ان میں تو تباین اور اختلاف ہے۔ کہاں وہ کہاں یہ ؟ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ جہاں اس کے اہل نہیں وہاں ان میں اس کو اٹھانے اور لانے کی طاقت بھی نہیں۔ یہ تو وہ ذی عزت والا کام ہے کہ اگر کسی بڑے سے بڑے پہاڑ بھی اترے تو اس کو بھی چکنا چور کردے۔ پھر تیسری وجہ یہ بیان فرمائی کہ وہ تو اس کے نزول کے وقت ہٹادئیے گئے تھے انہیں تو سننا بھی نہیں ملا۔ تمام آسمان پر سخت پہرہ چوکی تھی یہ سننے کے لئے چڑھتے تھے تو ان پر آگ برسائی جاتی تھیں۔ اس کا ایک حرف سن لینا بھی ان کی طاقت سے باہر تھا۔ تاکہ اللہ کا کلام محفوظ طریقے پر اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پہنچے اور آپ کی وساطت سے مخلوق الٰہی کو پہنچے۔ جیسے سورة جن میں خود جنات کا مقولہ بیان ہوا ہے کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہر چوکی سے بھر پور پایا اور جگہ جگہ شعلے متعین پائے پہلے تو ہم بیٹھ کر اکا دکا بات اڑا لایا کرتے تھے لیکن اب تو کان لگاتے ہی شعلہ لپکتا ہے اور جلاکر بھسم کردیتا ہے۔