Skip to main content

فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيْدٍ فَقَالَ اَحَطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ وَ جِئْتُكَ مِنْ سَبَاٍۢ بِنَبَاٍ يَّقِيْنٍ

So he stayed
فَمَكَثَ
تو وہ ٹھہرا
not
غَيْرَ
نہ
long
بَعِيدٍ
زیادہ دیر
and he said
فَقَالَ
تو اس نے کہا
"I have encompassed
أَحَطتُ
میں نے احاطہ کرلیا
that which
بِمَا
ساتھ اس کے
not
لَمْ
جو نہیں
you have encompassed
تُحِطْ
تونے احاطہ کیا
it
بِهِۦ
اس کا
and I have come to you
وَجِئْتُكَ
اور میں لایا ہوں تیرے پاس
from
مِن
سے
Saba
سَبَإٍۭ
سبا
with news
بِنَبَإٍ
خبر
certain
يَقِينٍ
یقین

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ اُس نے آ کر کہا "“میں نے وہ معلومات حاصل کی ہیں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں میں سَبا کے متعلق یقینی اطلاع لے کر آیا ہوں

English Sahih:

But he [i.e., the hoopoe] stayed not long and said, "I have encompassed [in knowledge] that which you have not encompassed, and I have come to you from Sheba with certain news.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ اُس نے آ کر کہا "“میں نے وہ معلومات حاصل کی ہیں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں میں سَبا کے متعلق یقینی اطلاع لے کر آیا ہوں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو ہد ہد کچھ زیادہ دیر نہ ٹھہرا اور آکر عرض کی کہ میں وہ بات دیکھ کر آیا ہوں جو حضور نے نہ دیکھی اور میں شہر سبا سے حضور کے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں،

احمد علی Ahmed Ali

پھر تھوڑی دیر کے بعد ہُد ہُد حاضر ہوا اور کہا کہ میں حضور کے پاس وہ خبر لایا ہوں جو حضور کو معلوم نہیں اور سباسے آپ کے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ آکر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں، (١) میں سبا (٢) کی ایک سچی خبر تیرے پاس لایا ہوں۔

۲۲۔۱ احاطہ کے معنی ہیں کسی چیز کی بابت مکمل علم اور معرفت حاصل کرنا
٢٢۔۲ سَبَا ایک شخص کے نام پر ایک قوم کا نام بھی تھا اور ایک شہر کا بھی۔ یہاں شہر مراد ہے۔ یہ صنعا (یمن) سے تین دن کے فاصلے پر ہے اور مارب یمن کے نام سے معروف ہے (فتح القدیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہُدہُد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

کچھ زیاده دیر نہ گزری تھی کہ آ کر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر ﻻیا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں، میں سبا کی ایک سچی خبر تیرے پاس ﻻیا ہوں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

پس کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ ہد ہد نے آکر کہا کہ میں نے وہ بات معلوم کی ہے جو آپ کو معلوم نہیں ہے۔ اور میں (ملک) سبا سے آپ کے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

پھر تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ ہد ہد آگیا اور اس نے کہا کہ مجھے ایک ایسی بات معلوم ہوئی ہے جو آپ کو بھی معلوم نہیں ہے اور میں ملک سبا سے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

پس وہ تھوڑی ہی دیر (باہر) ٹھہرا تھا کہ اس نے (حاضر ہو کر) عرض کیا: مجھے ایک ایسی بات معلوم ہوئی ہے جس پر (شاید) آپ مطلع نہ تھے اور میں آپ کے پاس (ملکِ) سبا سے ایک یقینی خبر لایا ہوں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

ہدہد کی غیر حاضری
ہدہد کی غیر حاضری کی تھوڑی سی دیر گزری تھی جو وہ آگیا۔ اس نے کہا کہ اے نبی اللہ جس بات کی آپ کو خبر بھی نہیں میں اس کی ایک نئی خبر لے کر آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں۔ میں سبا سے آرہا ہوں اور پختہ یقینی خبر لایا ہوں۔ ان کے سباحمیر تھے اور یہ یمن کے بادشاہ تھے۔ ایک عورت ان کی بادشاہت کر رہی ہے اس کا نام بلقیس بنت شرجیل تھا یہ سب کی ملکہ تھی۔ قتادہ کہتے ہیں۔ اس کی ماں جنیہ عورت تھی اس کے قدم کا پچھلا حصہ چوپائے کے کھر جیسا تھا اور روایت میں ہے اس کی ماں کا نام رفاعہ تھا ابن جریج کہتے ہیں ان کے باپ کا نام ذی سرخ تھا اور ماں کا نام بلتعہ تھا لاکھوں کا اس کا لشکر تھا۔ اس کی بادشاہی ایک عورت کے ہاتھ میں ہے اسکے مشیر وزیر تین سو بارہ شخص ہیں ان میں سے ہر ایک کے ماتحت بارہ ہزار کی جمعیت ہے اس کی زمین کا نام مارب ہے یہ صنعاء سے تین میل کے فاصلہ پر ہے یہی قول قرین قیاس ہے اس کا اکثر حصہ مملکت یمن ہے واللہ اعلم ہر قسم کا دنیوی ضروری اسباب اسے مہیا ہے اس کا نہایت ہی شاندار تخت ہے جس پر وہ جلوس کرتی ہے۔ سونے سے منڈھا ہوا ہے اور جڑاؤ اور مروارید کی کاریگری اس پر ہوئی ہے۔ یہ اسی ہاتھ اونچا اور چالیس ہاتھ چوڑا تھا۔ چھ سو عورتیں ہر وقت اس کی خدمت میں کمر بستہ رہتی تھیں اس کا دیوان خاص جس میں یہ تخت تھے بہت بڑا محل تھا بلند وبالا کشادہ اور فراخ پختہ مضبوط اور صاف جس کے مشرقی حصہ میں تین سو ساٹھ طاق تھے اور اتنے ہی مغربی حصے میں۔ اسے اس صنعت سے بنایا تھا کہ ہر دن سورج ایک طاق سے نکلتا اور اسی کے مقابلہ کے طاق سے غروب ہوتا۔ اہل دربار صبح وشام اس کو سجدہ کرتے۔ راجا پر جا سب آفتاب پرست تھے اللہ کا عابد ان میں ایک بھی نہ تھا شیطان نے برائیاں انہیں اچھی کر دکھائی تھیں اور ان پر حق کا راستہ بند کر رکھا تھا وہ راہ راست پر آتے ہی نہ تھے۔ راہ راست یہ ہے کہ سورج چاند اور ستاروں کی بجائے صرف اللہ ہی کی ذات کو سجدے کے لائق مانا جائے۔ جیسے فرمان قرآن ہے کہ رات دن سورج چاند سب قدرت اللہ کی نشانیاں ہیں۔ تمہیں سورج چاند کو سجدہ نہ کرنا چاہئے سجدہ صرف اسی اللہ کو کرنا چاہئے جو ان سب کا خالق ہے۔ آیت (الا یسجدوا) کی ایک قرأت (الایا اسجدوا) بھی ہے۔ یا کہ بعد کا منادیٰ محذوف ہے یعنی اے میری قوم خبردار سجدہ اللہ ہی کے لئے کرنا جو آسمان کی زمین کی ہر ہر پوشیدہ چیز سے باخبر ہے۔ خب کی تفسیر پانی اور بارش اور پیداوار سے بھی کی گئی ہے۔ کیا عجب کہ ہدہد کی جس میں یہی صفت تھی یہی مراد ہو۔ اور تمہارے ہر مخفی اور ظاہر کام کو بھی وہ جانتا ہے۔ کھلی چھپی بات اس پر یکساں ہے وہی تنہا معبود برحق ہے وہی عرش عظیم کا رب ہے جس سے بڑی کوئی چیز نہیں۔ چونکہ ہدہد خیر کی طرف بلانے والا ایک اللہ کی عبادت کا حکم دینے وال اس کے سوا غیر کے سجدے سے روکنے والا تھا اسی لئے اس کے قتل کی ممانعت کردی گئی۔ مسند احمد ابو داؤد ابن ماجہ میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار جانوروں کا قتل منع فرمادیا۔ چیونٹی شہد کی مکھی ہدہد اور صرد یعنی لٹورا۔