موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: یہ (معاہدہ) میرے اور آپ کے درمیان (طے) ہوگیا، دو میں سے جو مدت بھی میں پوری کروں سو مجھ پر کوئی جبر نہیں ہوگا، اور اللہ اس (بات) پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگہبان ہے،
English Sahih:
[Moses] said, "That is [established] between me and you. Whichever of the two terms I complete – there is no injustice to me, and Allah, over what we say, is Witness."
1 Abul A'ala Maududi
موسیٰ نے جواب دیا "یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہو گئی ان دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پُوری کر دوں اُس کے بعد پھر کوئی زیادتی مجھ پر نہ ہو، اور جو کچھ قول قرار ہم کر رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے"
2 Ahmed Raza Khan
موسیٰ نے کہا یہ میرے اور آپ کے درمیان اقرار ہوچکا، میں ان دونوں میں جو میعاد پوری کردوں تو مجھ پر کوئی مطالبہ نہیں، اور ہمارے اس کہے پر اللہ کا ذمہ ہے
3 Ahmed Ali
کہا میرے او رتیرے درمیان یہ وعدہ ہو چکا ان دونو ں مدتوں میں سے جونسی پوری کر دوں تو مجھ پر زیادتی نہ ہو اور الله ہمارے قول پر گواہ ہے
4 Ahsanul Bayan
موسٰی (علیہ السلام) نے کہا، خیر تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہوگئی، میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو (١) ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (گواہ اور) کارساز ہے (٢)
٢٨۔١ یعنی آٹھ سال بعد یا دس سال کے بعد جانا چاہوں تو مجھ سے مزید رہنے کا مطالبہ نہ کیا جائے۔ ٢٨۔٢ یہ بعض کے نزدیک شعیب علیہ السلام یا برادر زادہ شعیب علیہ السلام کا قول ہے اور بعض کے نزدیک حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ممکن ہے دونوں ہی کی طرف سے ہو کیونکہ جمع کا صیغہ ہے گویا دونوں نے اس معاملے پر اللہ کو گواہ ٹھہرایا اور اس کے ساتھ ہی ان کی لڑکی اور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان رشتہ ازدواجی قائم ہوگیا۔ باقی تفصیلات کا اللہ نے ذکر نہیں کیا۔ ویسے تو اسلام میں طرفین کی رضامندی کے ساتھ نکاح کے لئے دو عادل گواہ بھی ضروری ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
موسٰی نے کہا کہ مجھ میں اور آپ میں یہ (عہد پختہ ہوا) میں جونسی مدت (چاہوں) پوری کردوں پھر مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو۔ اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں خدا اس کا گواہ ہے
6 Muhammad Junagarhi
موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا، خیر تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہوگئی، میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو، ہم یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (گواه اور) کارساز ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
موسیٰ نے کہا (اچھا) یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہوگئی۔ ان دونوں میں سے میں جو مدت بھی پوری کر دوں (اس کے بعد) مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہوگی اور ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
موسٰی نے کہا کہ یہ میرے اور آپ کے درمیان کا معاہدہ ہے میں جو مدّت بھی پوری کردوں میرے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی اور میں جو کچھ بھی کہہ رہاہوں اللہ اس کا گواہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
(موسی نے) کہا مجھ میں آپ میں یہ (عہد پختہ ہوا) میں جونسی مدت (چاہوں) پوری کر دوں پھر مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں خدا اس کا گواہ ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ﴾ موسیٰ علیہ السلام نے صاحب مدین کی شرائط اور اس کا مطالبہ قبول کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ذَٰلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ﴾ یعنی وہ شرط جس کا آپ نے ذکر کیا ہے مجھے منظور ہے میرے اور آپ کے درمیان معاہدہ پکا ہے۔ ﴿أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَيَّ﴾ ” میں دونوں مدتوں میں سے جو بھی مدت پوری کروں، تو مجھ پر زیادتی نہ ہو۔“ خواہ میں آٹھ (سال) پورے کروں جن کو پورا کرنا واجب ہے یا عطیہ کے طور پر آٹھ سال سے زائد کام کروں۔ ﴿ وَاللّٰـهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ﴾ ” اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں اللہ اس کا گواہ ہے۔“ یعنی حفاظت کرنے والا اور نگہبانی کرنے والا ہے وہ جانتا ہے کہ ہم نے کیا معاہدہ کیا ہوا ہے۔ مذکورہ شخص، ان دو عورتوں کا والد اور صاحب مدین، وہ شعیب نہیں جو معروف نبی ہیں جیسا کہ بہت سے لوگوں کے ہاں مشہور ہے۔ یہ ایک ایسا قول ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔ اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ شعیب علیہ السلام کا شہر بھی مدین ہی تھا اور یہ واقعہ بھی مدین ہی میں پیش آیا۔۔۔ دونوں امور میں تلازم کیونکر واقع ہوگیا؟ نیز یہ بھی یقینی طور پر معلوم نہیں کہ آیا موسیٰ علیہ السلام نے شعیب علیہ السلام کا زمانہ پایا ہے یا نہیں ان کا شعیب علیہ السلام سے ملاقات کرنا کیونکر معلوم ہوسکتا ہے؟ اگر وہ شخص، شعیب علیہ السلام ہی ہوتے تو اللہ تعالیٰ اس کا ذکر ضرور فرماتا اور وہ خواتین بھی اس بات کا ذکر کرتیں۔ نیز شعیب علیہ السلام کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کی پاداش میں ہلاک کر ڈالا تھا، ان میں سے صرف وہی لوگ باقی بچے تھے جو ایمان لے آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس بات سے اپنی پناہ میں رکھا ہے کہ وہ اپنے نبی کی دو بیٹیوں کو پانی سے محروم کرنے اور ان کے مویشیوں کو پانی سے روکنے پر راضی ہوں یہاں تک کہ ایک اجنبی شخص آئے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہوئے ان کے مویشیوں کو پانی پلادے۔ خود حضرت شعیب بھی اس پر راضی نہیں ہوسکتے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام ان کی بکریاں چرائیں اور ان کے پاس خادم بن کر رہیں حالانکہ موسیٰ علیہ السلام شعیب علیہ السلام سے افضل اور بلند تر درجے پر فائز تھے۔۔۔ البتہ اگر یہ واقعہ موسیٰ علیہ السلام کی نبوت سے پہلے کا ہے تب اس میں کوئی منافات نہیں۔ بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت صحیحہ کے بغیر اس قول پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ وہ شخص مذکور شعیب نبی تھے۔ واللہ اعلم۔
11 Mufti Taqi Usmani
musa ney kaha : yeh baat meray aur aap kay darmiyan tey hogaee . dono muddaton mein say jo bhi mein poori kerdun , to mujh per koi ziyadti naa hogi , aur jo baat hum ker rahey hain , Allah uss ka rakhwala hai .