بیشک فرعون زمین میں سرکش و متکبّر (یعنی آمرِ مطلق) ہوگیا تھا اور اس نے اپنے (ملک کے) باشندوں کو (مختلف) فرقوں (اور گروہوں) میں بانٹ دیا تھا اس نے ان میں سے ایک گروہ (یعنی بنی اسرائیل کے عوام) کو کمزور کردیا تھا کہ ان کے لڑکوں کو (ان کے مستقبل کی طاقت کچلنے کے لئے) ذبح کر ڈالتا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا (تاکہ مَردوں کے بغیر ان کی تعداد بڑھے اور ان میں اخلاقی بے راہ روی کا اضافہ ہو)، بیشک وہ فساد انگیز لوگوں میں سے تھا،
English Sahih:
Indeed, Pharaoh exalted himself in the land and made its people into factions, oppressing a sector among them, slaughtering their [newborn] sons and keeping their females alive. Indeed, he was of the corrupters.
1 Abul A'ala Maududi
واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے زمین میں سرکشی کی اور اس کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کر دیا ان میں سے ایک گروہ کو وہ ذلیل کرتا تھا، اس کے لڑکوں کو قتل کرتا اور اس کی لڑکیوں کو جیتا رہنے دیتا تھا فی الواقع وہ مفسد لوگوں میں سے تھا
2 Ahmed Raza Khan
بیشک فرعون نے زمین میں غلبہ پایا تھا اور اس کے لوگوں کو اپنا تابع بنایا ان میں ایک گروہ کو کمزور دیکھتا ان کے بیٹوں کو ذبح کرتا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا بیشک وہ فسادی تھا،
3 Ahmed Ali
بے شک فرعون زمین پر سرکش ہو گیا تھا اور وہاں کے لوگوں کے کئی گروہ کر دیئے تھے ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کر رکھا تھا ان کے لڑکوں کو قتل کرتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا بے شک وہ مفسدوں میں سے تھا
4 Ahsanul Bayan
یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی (١) اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا (٢) اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا (٣) اور ان کی لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا بیشک وہ تھا ہی مفسدوں میں سے۔
٤۔١ یعنی ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا تھا اور اپنے کو بڑا معبود کہلاتا تھا۔ ٤۔٢ جن کے ذمے الگ الگ کام اور ڈیوٹیاں تھیں۔ ٤۔٣ اس سے مراد بنی اسرائیل ہیں، جو اس وقت کی افضل ترین قوم تھی لیکن آزمائش کے طور پر فرعون کی غلام اور اس کی ستم زانیوں کا تختہ مشق بنی ہوئی تھی۔ ٤۔٤ جس کی وجہ بعض نجومیوں کی پیش گوئی تھی کہ بنی اسرائیل میں پیدا ہونے والے ایک بچے کے ہاتھوں فرعون کی ہلاکت اور اس کی سلطنت کا خاتمہ ہوگا۔ جس کا حل اس نے یہ نکالا کہ ہر پیدا ہونے والا اسرائیلی بچہ قتل کر دیا جائے۔ حالانکہ اس احمق نے یہ نہیں سوچا کہ اگر کاہن سچا ہے تو ایسا یقینا ہو کر رہے گا چاہے وہ بچے قتل کرواتا رہے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو قتل کروانے کی ضرورت ہی نہیں تھی (فتح القدیر) بعض کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے یہ خوشحبری منتقل ہوتی چلی آ رہی تھی کہ ان کی نسل سے ایک بچہ ہوگا جسکے ہاتھوں سلطنت مصر کی تباہی ہوگی۔ قبیلوں نے یہ بشارت بنی اسرائیل سے سنی اور فرعون کو اس سے آگاہ کر دیا جس پر اس نے بنی اسرائیل کے بچوں کو مروانا شروع کر دیا۔ (ابن کثیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کہ فرعون نے ملک میں سر اُٹھا رکھا تھا اور وہاں کے باشندوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اُن میں سے ایک گروہ کو (یہاں تک) کمزور کر دیا تھا کہ اُن کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا اور اُن کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا۔ بیشک وہ مفسدوں میں تھا
6 Muhammad Junagarhi
یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی اور وہاں کے لوگوں کو گروه گروه بنا رکھا تھا اور ان میں سے ایک فرقہ کو کمزور کر رکھا تھا اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زنده چھوڑ دیتا تھا۔ بیشک وشبہ وه تھا ہی مفسدوں میں سے
7 Muhammad Hussain Najafi
بےشک فرعون زمین (مصر) میں سرکش ہوگیا تھا اور اس کے باشندوں کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر دیا تھا اور اس نے ان میں سے ایک گروہ کو کمزور بنا رکھا تھا (چنانچہ) ان کے بیٹوں کو ذبح کر دیتا تھا اور ان کی عورتوں (لڑکیوں) کو زندہ چھوڑ دیتا تھا۔ بےشک وہ (زمین میں) فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
فرعون نے روئے زمین پر بلندی اختیار کی اور اس نے اہلِ زمین کو مختلف حصوں میں تقسیم کردیا کہ ایک گروہ نے دوسرے کو بالکل کمزور بنادیا وہ لڑکوں کو ذبح کردیا کرتا تھا اور عورتوں کو زندہ رکھا کرتا تھا. وہ یقینا مفسدین میں سے تھا
9 Tafsir Jalalayn
کہ فرعون نے ملک میں سر اٹھا رکھا تھا اور وہاں کے باشندوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا ان میں سے ایک گروہ کو (یہاں تک) کمزور کردیا تھا کہ ان کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا اور انکی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا بیشک وہ مفسدوں میں تھا
10 Tafsir as-Saadi
موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کے قصہ کی ابتدا اس طرح ہوتی ہے ﴿ إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ﴾ ” کہ بلاشبہ فرعون نے ملک میں سر اٹھا رکھا تھا۔“ یعنی اس نے اپنے اقتدار، سلطنت،لشکروں اور اپنے جبروت کی بناء پر تکبر اور سرکش لوگوں کا وتیرہ اختیار کیا۔ مگر وہ کامیاب لوگوں میں سے نہ تھا۔﴿وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا﴾’’اور اس نے وہاں کےلوگوں کوگروہ گروہ بنا رکھا تھا۔‘‘ یعنی ان کو متفرق گروہوں میں تقسیم کردیا تھا۔ وہ اپنی خواہش کے مطابق ان میں تصرت کرتا تھا اور اپنے قہر اور تسلط کے بل بوتے پر جو حکم چاہتا نافذ کرتا تھا۔ ﴿يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ ﴾ ” ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کردیا تھا۔“ اس گروہ سے مراد بنی اسرائیل ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں پر فضیلت دی۔ اس کے لئے مناسب یہی تھا کہ وہ ان کی عزت و تکریم کرتا مگر اس نے ان کو زیر دست بنا کر ذلیل کیا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ اس کو روکنے والا اور اس کے ارادوں میں حائل ہونے والا کوئی نہیں ہے۔ اس لئے وہ ان کی کوئی پروا نہیں کرتا تھا اور نہ وہ ان کے معاملے کو کوئی اہمیت ہی دیتا تھا اور حالت یہاں تک پہنچ گئی کہ ﴿يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ﴾ ” وہ ان کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا۔“ اس خوف سے کہ کہیں ان کی تعداد زیادہ نہ ہوجائے اور اس کے ملک میں وہ غالب آکر کہیں اقتدار کے مالک نہ بن جائیں۔ ﴿ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ﴾ ” یعنی وہ ان لوگوں میں سے تھا جن کا مقصد اصلاً دین ہوتا ہے نہ اصلاح دنیا اور اس کا مقصد زمین میں اس کی طرف سے بگاڑ پیدا کرنا تھا۔“
11 Mufti Taqi Usmani
waqiaa yeh hai kay firon ney zameen mein sarkashi ikhtiyar ker rakhi thi , aur uss ney wahan kay bashindon ko alag alag girohon mein taqseem kerdiya tha jinn mein say aik giroh ko uss ney itna daba ker rakha huwa tha kay unn kay beton ko zibah ker deta , aur unn ki aurton ko zinda chorr deta tha . haqeeqat yeh hai kay woh unn logon mein say tha jo fasad phelaya kertay hain .