وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَيْنَا وَلٰـكِنْ رَّحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّاۤ اَتٰٮهُمْ مِّنْ نَّذِيْرٍ مِّنْ قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اور تم طور کے دامن میں بھی اُس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے (موسیٰؑ کو پہلی مرتبہ) پکارا تھا، مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ تم کو یہ معلومات دی جار ہی ہیں) تاکہ تم اُن لوگوں کو متنبّہ کر دو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی متنبّہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہوش میں آئیں
English Sahih:
And you were not at the side of the mount when We called [Moses] but [were sent] as a mercy from your Lord to warn a people to whom no warner had come before you that they might be reminded.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اور تم طور کے دامن میں بھی اُس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے (موسیٰؑ کو پہلی مرتبہ) پکارا تھا، مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ تم کو یہ معلومات دی جار ہی ہیں) تاکہ تم اُن لوگوں کو متنبّہ کر دو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی متنبّہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہوش میں آئیں
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور نہ تم طور کے کنارے تھے جب ہم نے ندا فرمائی ہاں تمہارے رب کی مہر ہے (کہ تمہیں غیب کے علم دیے) کہ تم ایسی قوم کو ڈر سناؤ جس کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا یہ امید کرتے ہوئے کہ ان کو نصیحت ہو،
احمد علی Ahmed Ali
اور تو طور کے کنارے پر نہ تھا جب ہم نے آواز دی لیکن تیرے رب کا یہ انعام ہے تاکہ ان لوگو ں کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور نہ تو طور کی طرف تھا جب کہ ہم نے آواز دی (١) بلکہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایک رحمت ہے (٢) اس لئے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کر دے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا (٣) کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کرلیں ۔
٤٦۔١ یعنی اگر آپ رسول برحق نہ ہوتے تو موسیٰ علیہ السلام کے واقعے کا علم بھی آپ کو نہ ہوتا۔
٤٦۔٢ یعنی آپ کا علم، مشاہدہ روئیت کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے کہ اس نے آپ کو نبی بنایا اور وحی سے نوازا۔
٤٦۔٣ اس سے مراد اہل مکہ اور عرب ہیں جن کی طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی نبی نہیں آیا، کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد نبوت کا سلسلہ خاندان ابراہیمی ہی میں رہا اور ان کی بعث بنی اسرائیل کی طرف سے ہی ہوتی رہی بنی اسماعیل یعنی عربوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نبی تھے اور سلسلہ نبوت کے خاتم تھے۔ ان کی طرف نبی بھیجنے کی ضرورت اس لئے نہیں سمجھی گئی ہوگی کہ دوسرے انبیاء کی دعوت اور ان کا پیغام ان کو پہنچتا رہا ہوگا۔ کیونکہ اس کے بغیر ان کے لئے کفر و شرک پر جمے رہنے کا عذر موجود رہے گا اور یہ عذر اللہ نے کسی کے لئے باقی نہیں چھوڑا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور نہ تم اس وقت جب کہ ہم نے (موسٰی کو) آواز دی طور کے کنارے تھے بلکہ (تمہارا بھیجا جانا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے تاکہ تم اُن لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا ہدایت کرو تاکہ وہ نصیحت پکڑیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور نہ تو طور کی طرف تھا جب کہ ہم نے آواز دی بلکہ یہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایک رحمت ہے، اس لیے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کر دے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے واﻻ نہیں پہنچا، کیا عجب کہ وه نصیحت حاصل کرلیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور نہ آپ کوہ طور کے دامن میں موجود تھے جب ہم نے (موسیٰ کو) ندا دی تھی لیکن یہ (آپ کا مبعوث برسالت ہونا) آپ کے پروردگار کی رحمت ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور آپ طِور کے کسی جانب اس وقت نہیں تھے جب ہم نے موسٰی کو آواز دی لیکن آپ کے پروردگار کی رحمت ہے کہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کی طرف آپ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں آیا ہے کہ شاید وہ اس طرح عبرت اور نصیحت حاصل کرلیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور نہ (ہی) آپ طُور کے کنارے (اس وقت موجود) تھے جب ہم نے (موسٰی علیہ السلام کو) ندا فرمائی مگر (آپ کو ان تمام احوالِ غیب پر مطلع فرمانا) آپ کے رب کی جانب سے (خصوصی) رحمت ہے۔ تاکہ آپ (ان واقعات سے باخبر ہو کر) اس قوم کو (عذابِ الٰہی سے) ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہیں آیا، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں،