القصص آية ۶۲
وَيَوْمَ يُنَادِيْهِمْ فَيَـقُوْلُ اَيْنَ شُرَكَاۤءِىَ الَّذِيْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
طاہر القادری:
اور جس دن (اللہ) انہیں پکارے گا تو فرمائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم (معبود) خیال کیا کرتے تھے،
English Sahih:
And [warn of] the Day He will call them and say, "Where are My 'partners' which you used to claim?"
1 Abul A'ala Maududi
اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اُس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا "کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟"
2 Ahmed Raza Khan
اور جس دن انہیں ندا کرے گا تو فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جنہیں تم گمان کرتے تھے،
3 Ahmed Ali
اور جس دن انہیں پکارے گا پھرکہے گا میرے شریک کہاں ہیں جن کا تم دعوی کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
اور جس دن اللہ تعالٰی انہیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں (١)
٦٢۔١ یعنی وہ بت یا اشخاص ہیں، جن کو تم دنیا میں میری الوہیت میں شریک گردانتے تھے، انہیں مدد کے لئے پکارتے تھے اور ان کے نام کی نذر نیاز دیتے تھے، آج کہاں ہیں؟ کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں اور تمہیں میرے عذاب سے چھڑا سکتے ہیں؟ یہ تقریع وتوبیخ کے طور پر اللہ تعالٰی ان سے کہے گا، ورنہ وہاں اللہ کے سامنے کس کو مجال دم زدنی ہوگی؟ یہی مضمون اللہ تعالٰی نے سورہ الانعام، (وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰي كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ وَمَا نَرٰي مَعَكُمْ شُفَعَاۗءَكُمُ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِيْكُمْ شُرَكٰۗؤُا ۭ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ) 6۔ الانعام;94) اور دیگر بہت سے مقامات پر بیان فرمایا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جس روز خدا اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں دعویٰ تھا
6 Muhammad Junagarhi
اور جس دن اللہ تعالیٰ انہیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (وہ دن یاد رکھو) جس دن اللہ انہیں پکارے گا اور فرمائے گا (آج) کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کو تم (میرا شریک) گمان کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جس دن خدا ان لوگوں کو آواز دے گا کہ میرے وہ شرکائ کہاں ہیں جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا
9 Tafsir Jalalayn
اور جس روز خدا انکو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تم کو دعوی تھا ؟
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ قیامت کے روز خلائق سے چند سوال کرے گا:
1۔۔۔ اصولی چیزوں کے بارے میں سوال کرے گا۔
2۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان سے اپنی عبادت کے بارے میں سوال کرے گا۔
3۔۔۔ اور انہوں نے اس کے رسولوں کو کیا جواب دیا اس بارے میں سوال کرے گا۔
چنانچہ فرمایا : ﴿يَوْمَ يُنَادِيهِمْ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ ان مشرکین کو پکار کر کہے گا جنہوں نے اس کے شریک بنائے، وہ ان کی عبادت کرتے رہے، جلب منفعت اور دفع ضرر میں ان پر امیدیں رکھتے رہے۔ اللہ تعالیٰ مخلوقات کے سامنے انہیں اس لئے پکار کر کہے گا تاکہ ان کے سامنے ان کے معبودوں کی بے بسی اور خود ان کی گمراہی ظاہر ہوجائے۔ ﴿فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ ﴾ ” پس وہ )اللہ تعالیٰ( فرمائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں؟“ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں اللہ تعالیٰ کی یہ ندا ان کے زعم اور ان کی بہتان طرازی پر طنز کے طور پر ہوگی، اس لئے فرمایا : ﴿الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴾ ” جن کا تمہیں دعویٰ تھا“۔ تمہارے مزعومہ معبود اپنی ذات کے ساتھ کہاں ہیں اور کہاں ہے ان کی نفع دینے اور نقصان دینے کی طاقت؟
11 Mufti Taqi Usmani
aur woh din ( kabhi naa bhoolo ) jab Allah unn logon ko pukaray ga aur kahey ga : kahan hain ( khudai mein ) meray woh shareek jinn ka tum dawa kiya kertay thay-?
12 Tafsir Ibn Kathir
کہاں ہیں تمہارے بت
مشرکوں کو قیامت کے دن پکار کر سامنے کھڑا کرکے اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا کہ دنیا میں جنہیں تم میرے سوا پوجتے رہے جن بتوں اور پتھروں کو مانتے رہے ہو وہ کہاں ہیں ؟ انہیں پکارو اور دیکھو کہ وہ تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں ؟ یا وہ خود اپنی کوئی مدد کرسکتے ہیں ؟ یہ صرف بطور ڈانٹ ڈپٹ کے ہوگا۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰي كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ وَمَا نَرٰي مَعَكُمْ شُفَعَاۗءَكُمُ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِيْكُمْ شُرَكٰۗؤُا ۭ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ 94 ) 6 ۔ الانعام :94) یعنی ہم تمہیں ویسے ہی تن تنہا اور ایک ایک کرکے لائیں گے جیسے ہم نے اول دفعہ پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں یاد دلایا تھا وہ سب تم اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے۔ ہم تو آج تمہارے ساتھ کسی سفارشی کو بھی نہیں دیکھتے جنہیں تم شریک الٰہی ٹھیرائے ہوئے تھے۔ تم میں ان میں کوئی لگاؤ نہیں رہا اور تمہارے گمان کردہ شریک سب آج تم سے کھوئے ہوئے ہیں۔ جن پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی یعنی شیاطین اور سرکش لوگ اور کفر کے بانی اور شرک کی طرف لوگوں کو بلانے والے یہ سب بڑے بڑے لوگ اس دن کہیں گے کہ اے اللہ ہم نے انہیں گمراہ کیا اور انہوں نے ہماری کفریہ باتیں سنیں اور مانیں جیسے ہم بہکے ہوئے تھے انہیں بھی بہکایا۔ ہم ان کی عبادت سے تیرے سامنے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙ ) 19 ۔ مریم :81) انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنالئے تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت بنیں لیکن ایسا نہیں ہونے کا یہ تو انکی عبادت سے بھی انکار کر جائیں گے اور الٹے ان کے دشمن بن جائیں گے۔ اور آیت میں ہے ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ ) 46 ۔ الأحقاف :5) اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتا ہے جو قیامت کی گھڑی تک انہیں جواب نہ دے سکیں اور وہ ان کی پکار سے بھی غافل ہوں اور قیامت کے دن لوگوں کے حشر کے موقعہ پر ان کے دشمن بن جائیں اور اس بات سے صاف انکار کردیں کہ انہوں نے انکی عبادت کی تھی۔ حضرت خلیل اللہ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ تم نے جن بتوں کی پوجا پاٹ شروع کر رکھی ہے ان سے صرف دنیا کی ہی دوستی ہے قیامت کے دن تو تم سب ایک دوسرے کے منکر ہوجاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجوگے۔ اور آیت میں ہے ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ\016\06 ) 2 ۔ البقرة :166) یعنی جو تابعداری کرنے والے تھے اور وہ ان کی پرجوش کی تابعداری کرتے رہے مگر یہ ان سے بری اور بیزار ہوجائیں گے یعنی عذابوں کو سامنے دیکھتے ہوئے سب تعلقات ٹوٹ جائیں گے۔ ان سے فرمایا جائے گا کہ دنیا میں جنہیں پوجتے رہے ہو آج انہیں کیوں نہیں پکارتے ؟ اب یہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے اور انہیں یقین ہوجائے گا کہ یہ آگ کے عذاب میں جائیں گے اس وقت آرزو کریں گے کہ کاش ہم راہ یافتہ ہوتے ؟ جیسے ارشاد ہے کہ آیت ( وَيَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَّوْبِقًا 52) 18 ۔ الكهف :52) جس دن فرمائے گا کہ میرے ان شریکوں کو آواز دو جنہیں تم بہت کچھ سمجھ رہے تھے یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے اور ان کے درمیان آڑ کریں گے مجرم لوگ دوزخ کو دیکھیں گے پھر باور کرائیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے اسی قیامت والے دن ان سب کو سنا کر ایک سوال یہ بھی ہوگا کہ تم نے میرے انبیاء کو کیا جواب دیا ؟ اور کہاں تک ان کا ساتھ دیا ؟ پہلے توحید کے متعلق بازپرس تھی اب رسالت کے متعلق سوال جواب ہو رہے ہیں۔ اسی طرح قبر میں بھی سوال ہوتا ہے کہ تیرا رب کون ہے ؟ تیرا نبی کون ہے ؟ اور تیرا دین کیا ہے ؟ مومن جواب دیتا ہے کہ میرا معبود صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور میرے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے (سلام علیہ) ہاں کافر سے کوئی جواب نہیں بن پڑتا وہ گھبراہٹ اور پریشانی سے کہتا ہے مجھے اسکی کوئی خبر نہیں۔ اندھا بہرا ہوجاتا ہے جیسے فرمایا آیت ( وَمَنْ كَانَ فِيْ هٰذِهٖٓ اَعْمٰى فَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَاَضَلُّ سَبِيْلًا 72) 17 ۔ الإسراء :72) جو شخص یہاں اندھا ہے وہ وہاں بھی اندھا اور راہ بھولا رہے گا۔ تمام دلیلیں ان کی نگاہوں سے ہٹ جائیں گی رشتے ناتے حسب نسب کی کوئی قدر نہ ہوگی نسب ناموں کا کوئی سوال نہ ہوگا۔ ہاں دنیا میں توبہ کرنے والے ایمان اور نیکی کے ساتھ زندگی گزارنے والے تو بیشک فلاح اور نجات حاصل کرلیں گے یہاں عسی یقین کے معنی میں ہے یعنی مومن ضرور کامیاب ہونگے۔