Skip to main content

فَالْتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُوْنَ لَهُمْ عَدُوًّا وَّحَزَنًا ۗ اِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامٰنَ وَجُنُوْدَهُمَا كَانُوْا خٰطِـــِٕيْنَ

Then picked him up
فَٱلْتَقَطَهُۥٓ
پس اٹھالیا اس کو
(the) family
ءَالُ
آل
(of) Firaun
فِرْعَوْنَ
فرعون نے
so that he might become
لِيَكُونَ
تاکہ وہ ہو
to them
لَهُمْ
ان کے لئے
an enemy
عَدُوًّا
دشمن
and a grief
وَحَزَنًاۗ
اور غم کا ذریعہ
Indeed
إِنَّ
بیشک
Firaun
فِرْعَوْنَ
فرعون
and Haman
وَهَٰمَٰنَ
اور ہامان
and their hosts
وَجُنُودَهُمَا
اور ان کے دونوں کے لشکر
were
كَانُوا۟
تھے
sinners
خَٰطِـِٔينَ
وہ سب خطار کار/ بھول میں تھے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

آ خرکار فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے سببِ رنج بنے، واقعی فرعون اور ہامان اور اس کے لشکر (اپنی تدبیر میں) بڑے غلط کار تھے

English Sahih:

And the family of Pharaoh picked him up [out of the river] so that he would become to them an enemy and a [cause of] grief. Indeed, Pharaoh and Haman and their soldiers were deliberate sinners.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

آ خرکار فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے سببِ رنج بنے، واقعی فرعون اور ہامان اور اس کے لشکر (اپنی تدبیر میں) بڑے غلط کار تھے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو اسے اٹھالیا فرعون کے گھر والوں نے کہ وہ ان کا دشمن اور ان پر غم ہو بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے

احمد علی Ahmed Ali

پھر اسے فرعون کے گھر والو ں نے اٹھا لیا تاکہ بالآخر وہ ان کا دشمن اور غم کا باعث بنے بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آخر فرعوں کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا (١) کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعث بنا (٢) کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطا کار (٣)۔

٨۔١ یہ تابوت بہتا بہتا فرعون کے محل کے پاس پہنچ گیا، جو لب دریا تھا اور وہاں فرعون کے نوکروں چاکروں نے پکڑ کر باہر نکال لیا۔
٨۔٢ یہ عاقبت کے لئے ہے۔ یعنی انہوں نے تو اسے اپنا بچہ اور آنکھوں کی ٹھنڈک بنا کر لیا تھا نہ کہ دشمن سمجھ کر۔ لیکن انجام ان کے اس فعل کا یہ ہوا کہ وہ ان کا دشمن اور رنج و غم کا باعث، ثابت ہوا۔
٨۔٣ یہ اس سے پہلے کی تعلیل ہے کہ موسیٰ علیہ السلام ان کے لئے دشمن کیوں ثابت ہوئے؟ اس لئے کہ وہ سب اللہ کے نافرمان اور خطا کار تھے، اللہ تعالٰی نے سزا کے طور پر ان کے پروردہ کو ہی ان کی ہلاکت کا ذریعہ بنا دیا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اُٹھا لیا اس لئے کہ (نتیجہ یہ ہونا تھا کہ) وہ اُن کا دشمن اور (ان کے لئے موجب) غم ہو۔ بیشک فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر چوک گئے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آخر فرعون کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعﺚ بنا، کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطاکار

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

چنانچہ فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) اٹھا لیا تاکہ وہ ان کیلئے دشمن اور رنج و غم (کا باعث) بنے۔ بیشک فرعون، ہامان اور دونوں کے لشکر والے خطاکار (اور غلط کار) تھے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

پھر فرعون والوںنے اسے اٹھالیا کہ انجام کار ان کا دشمن اور ان کے لئے باعث هرنج و الم بنے .بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر والے سب غلطی پر تھے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

پھر فرعون کے گھر والوں نے انہیں (دریا سے) اٹھا لیا تاکہ وہ (مشیّتِ الٰہی سے) ان کے لئے دشمن اور (باعثِ) غم ثابت ہوں، بیشک فرعون اور ہامان اور ان دونوں کی فوجیں سب خطاکار تھے،