Skip to main content

وَاِلٰى مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۙ فَقَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ

And to
وَإِلَىٰ
اور طرف
Madyan
مَدْيَنَ
مدین کی
their brother
أَخَاهُمْ
ان کے بھائی
Shuaib
شُعَيْبًا
شعیب کو بھیجا
And he said
فَقَالَ
تو اس نے کہا
"O my people!
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
Worship
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
Allah
ٱللَّهَ
اللہ کی
and expect
وَٱرْجُوا۟
اور امید رکھو
the Day
ٱلْيَوْمَ
دن کی
the Last
ٱلْءَاخِرَ
آخری
and (do) not
وَلَا
اور نہ
commit evil
تَعْثَوْا۟
تم پھرو
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
(as) corrupters"
مُفْسِدِينَ
مفسد بن کر

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور مَدیَن کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیب کو بھیجا اُس نے کہا "اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو اور روزِ آخر کے امیدوار رہو اور زمین میں مفسد بن کر زیادتیاں نہ کرتے پھرو"

English Sahih:

And to Madyan [We sent] their brother Shuaib, and he said, "O my people, worship Allah and expect the Last Day and do not commit abuse on the earth, spreading corruption."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور مَدیَن کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیب کو بھیجا اُس نے کہا "اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو اور روزِ آخر کے امیدوار رہو اور زمین میں مفسد بن کر زیادتیاں نہ کرتے پھرو"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو،

احمد علی Ahmed Ali

اور مدین کے پاس ان کے بھائی شعیب کو بھیجا پس کہا اے میری قوم! الله کی عبادت کرو اور قیامت کے دن کی امید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور مدین کی طرف (١) ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو (٢) اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔(۳)

٣٦۔١ مدین حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے کا نام تھا، بعض کے نزدیک یہ ان کے پوتے کا نام ہے، بیٹے کا نام مدیان تھا ان ہی کے نام پر اس قبیلے کا نام پڑ گیا، جو ان ہی کی نسل پر مشتمل تھا۔ اسی قبیلے مدین کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا۔ بعض کہتے ہیں کہ مدین شہر کا نام تھا، یہ قبیلہ یا شہر لوط علیہ السلام کی بستی کے قریب تھا۔
٣٦۔٢ اللہ کی عبادت کے بعد، انہیں آخرت کی یاد دہانی کرائی گئی یا تو اس لئے کہ وہ آخرت کے منکر تھے یا اس لئے کہ وہ اسے فراموش کئے ہوئے تھے اور مستیوں میں مبتلا تھے اور جو قوم آخرت کو فرا موش کر دے، وہ گناہوں میں دلیر ہوتی ہے۔ جیسے آج مسلمانوں کی اکثریت کا حال ہے۔
۳ ٦ ۔۳ ناپ تول میں کمی اور لوگوں کو کم دینا یہ بیماری ان میں عام تھی اور ارتکاب معاصی میں انہیں باک نہیں تھا، جس سے زمین فساد سے بھر گئی تھی۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اُنہوں نے کہا (اے قوم) خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن کے آنے کی اُمید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور ہم نے مدین (والوں) کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ تو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور روز آخرت کی امید رکھو۔ اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ لوگو اللہ کی عبادت کرو اور روزِ آخرت سے امیدیں وابستہ کرو اور خبردار زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور مَدیَن کی طرف ان کے (قومی) بھائی شعیب (علیہ السلام) کو (بھیجا)، سو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور یومِ آخرت کی امید رکھو اور زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

فساد نہ کرو
اللہ کے بندے اور اس کے سچے رسول حضرت شعیب (علیہ السلام) نے مدین میں اپنی قوم کو وعظ کیا۔ انہیں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کا حکم دیا۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے اور اس کی سزاؤں سے ڈرایا انہیں قیامت کے ہونے کا یقین دلاکر فرمایا کہ اس دن کے لئے کچھ تیاریاں کرلو اس دن کا خیال رکھو لوگوں پر ظلم و زیادتی نہ کرو اللہ کی زمین میں فساد نہ کرو برائیوں سے الگ رہو۔ ان میں ایک عیب یہ بھی تھا کہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے لوگوں کے حق مارتے تھے ڈاکے ڈالتے تھے راستے بند کرتے تھے ساتھ ہی اللہ اور اس کے رسول سے کفر کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے پیغمبر کی نصیحتوں پر کان تک نہ دھرا بلکہ انہیں جھوٹا کہا اس بنا پر ان پر عذاب الٰہی برس پڑا سخت بھونچال آیا اور ساتھ ہی اتنی تیز وتند آواز آئی کہ دل اڑ گئے اور روحیں پرواز کر گئیں اور گھڑی کی گھڑی میں سب کا سب ڈھیر ہوگیا۔ ان کا پورا قصہ سورة اعراف سورة ہود اور سورة شعراء میں گزرچکا ہے۔