اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرمِ (کعبہ) کو جائے امان بنا دیا ہے اور اِن کے اِردگرِد کے لوگ اُچک لئے جاتے ہیں، تو کیا (پھر بھی) وہ باطل پر ایمان رکھتے اور اﷲ کے احسان کی ناشکری کرتے رہیں گے،
English Sahih:
Have they not seen that We made [Makkah] a safe sanctuary, while people are being taken away all around them? Then in falsehood do they believe, and in the favor of Allah they disbelieve?
1 Abul A'ala Maududi
کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے ایک پر امن حرم بنا دیا ہے حالانکہ اِن کے گرد و پیش لوگ اُچک لیے جاتے ہیں؟ کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کفران کرتے ہیں؟
2 Ahmed Raza Khan
اور کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ ہم نے حرمت والی زمین پناہ بنائی اور ان کے آس پاس والے لوگ اچک لیے جاتے ہیں تو کیا باطل پر یقین لاتے ہیں اور اللہ کی دی ہوئی نعمت سے ناشکری کرتے ہیں،
3 Ahmed Ali
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنا دیا ہے اور لوگ ان کے آس پاس سے اچک لیے جاتے ہیں کیا یہ لوگ جھوٹ پر ایمان رکھتے ہیں اور الله کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لئے جاتے ہیں (١) کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالٰی کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں (١)
٦٧۔١ اللہ تعالٰی اس احسان کا تذکرہ فرما رہا ہے جو اہل مکہ پر اس نے کیا کہ ہم نے ان کے حرم کو امن والا بنایا جس میں اس کے باشندے قتل وغارت اسیری لوٹ مار وغیرہ سے محفوظ ہیں۔ جب کہ عرب کے دوسرے علاقے اس امن و سکون سے محروم ہیں قتل وغارت گری ان کے ہاں معمول اور آئے دن کا مشغلہ ہے۔ ٦٧۔۲یعنی کیا اس نعمت کا شکر یہی ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائیں، اور جھوٹے معبودوں اور بتوں کی پرستش کرتے رہیں۔ اس احسان کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے اور اس کے پیغمبر کی تصدیق کرتے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد ونواح سے اُچک لئے جاتے ہیں۔ کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حاﻻنکہ ان کے اردگرد سے لوگ اچک لیے جاتے ہیں، کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ ہم نے (ان کے شہر کو) امن والا حرم بنا دیا ہے۔ حالانکہ ان کے گرد و پیش کے لوگوں کو اچک لیا جاتا ہے (پھر بھی) یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کفران (ناشکری) کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے واسطے ایک محفوظ حرم بنادیا ہے جس کے چاروں طرف لوگ اچک لئے جاتے ہیں تو کیا یہ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا انکار کردیتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے امن والے حرم کا احسان جتلایا ہے کہ اہل حرم امن اور کشادہ رزق سے مستفید ہوتے ہیں جبکہ ان کے اردگرد لوگوں کو اچک لیا جاتا ہے اور وہ خوف زدہ رہتے ہیں، تو یہ اس ہستی کی عبادت کیوں نہیں کرتے جس نے بھوک اور قحط میں کھانا کھلایا اور خوف اور بدامنی میں امن مہیا کیا؟ ﴿أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ﴾ ” کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں۔“ اس سے مراد ان کا شرک اور دیگر باطل اقوال و افعال ہیں۔ ﴿وَبِنِعْمَةِ اللّٰـهِ يَكْفُرُونَ﴾ ” اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں“ ان کی عقل و دانش کہاں چلی گئی کہ وہ گمراہی کو ہدایت پر، باطل کو حق پر اور بدبختی کو خوش بختی پر ترجیح دے رہے ہیں؟ وہ مخلوق میں سب سے بڑھ کر ظالم ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya enhon ney yeh nahi dekha kay hum ney ( inn kay shehar ko ) aik pur-aman haram bana diya hai , jabkay inn kay ird-gird logon ka haal yeh hai kay unhen uchak liya jata hai . kiya phir bhi yeh batil per emaan latay hain , aur Allah ki naimat ki nashukri kertay hain-?
12 Tafsir Ibn Kathir
احسان کے بدلے احسان ؟ اللہ تعالیٰ قریش کو اپنا احسان جتاتا ہے کہ اس نے اپنے حرم میں انہیں جگہ دی۔ جو شخص اس میں آجائے امن میں پہنچ جاتا ہے۔ اس کے آس پاس جدال و قتال لوٹ مار ہوتی رہتی ہے اور یہاں والے امن وامان سے اپنے دن گزارتے ہیں۔ جسے سورة لایلاف قریش الخ میں بیان فرمایا تو کیا اس اتنی بڑی نعمت کا شکریہ یہی ہے کہ یہ اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کریں ؟ بجائے ایمان لانے کے شرک کریں اور خود تباہ ہو کر دوسروں کو بھی اسی ہلاکت والی راہ لے چلیں۔ لیکن انہوں نے اس کے برعکس اللہ کے ساتھ شرک وکفر کرنا اور نبی کو جھٹلانا اور ایذاء پہنچانا شروع کر رکھا ہے۔ اپنی سرکشی میں یہاں تک بڑھ گئے کہ اللہ کے پیغمبر کو مکہ سے نکال دیا۔ بالآخر اللہ کی نعمتیں ان سے چھننی شروع ہوگئیں۔ بدر کے دن ان کے بڑے بری طرح قتل ہوئے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھوں مکہ کو فتح کیا اور انہیں ذلیل وپست کیا۔ اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ وحی آتی نہ ہو اور کہہ دے کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر ظال کوئی نہیں جو اللہ کی سچی وحی کو جھٹلائے اور باوجود حق پہنچنے کے تکذیب پر کمربستہ رہے۔ ایسے مفرتی اور مکذب لوگ کافر ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ راہ اللہ میں مشقت کرنے والے سے مراد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، آپ کے اصحاب اور آپ کے تابع فرمان لوگ ہیں جو قیامت تک ہونگے۔ فرماتا ہے کہ ہم ان کوشش اور جستجو کرنے والوں کی رہنمائی کریں گے دنیا اور دین میں ان کی رہبری کرتے رہیں گے۔ حضرت ابو عباس ہمدانی فرماتے ہیں مراد یہ ہے کہ جو لوگ اپنے علم پر عمل کرتے ہیں اللہ انہیں ان امور میں بھی ہدایت دیتا ہے جو ان کے علم میں نہیں ہوتے ابو سلیمان دارانی سے جب یہ ذکر کیا جاتا ہے تو آپ فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں کوئی بات پیدا ہو گو وہ بھلی بات ہو تاہم اسے اس پر عمل نہ کرنا چاہیے جب تک قرآن و حدیث سے وہ ثابت نہ ہو۔ جب ثابت ہو عمل کریں۔ اور اللہ کی حمد کریں کہ جو اس کے جی میں آتا تھا۔ وہی قرآن و حدیث میں بھی نکلا۔ اللہ تعالیٰ محسنین کے ساتھ ہے۔ حضرت عیسیٰ بن مریم فرماتے ہیں احسان اس کا نام ہے کہ جو تیرے ساتھ بدسلوکی کرے تو اس کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ احسان کرنے والوں سے احسان کرنے کا نام احسان نہیں واللہ اعلم۔