(یہ لوگ) جو مال (بھی) اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا جیسی ہے جس میں سخت پالا ہو (اور) وہ ایسی قوم کی کھیتی پر جا پڑے جو اپنی جانوں پر ظلم کرتی ہو اور وہ اسے تباہ کر دے، اور اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں،
English Sahih:
The example of what they spend in this worldly life is like that of a wind containing frost which strikes the harvest of a people who have wronged themselves [i.e., sinned] and destroys it. And Allah has not wronged them, but they wrong themselves.
1 Abul A'ala Maududi
جو کچھ وہ اپنی اس دنیا کی زندگی میں خرچ کر رہے ہیں اُس کی مثال اُس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور وہ اُن لوگوں کی کھیتی پر چلے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اسے برباد کر کے رکھ دے اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا در حقیقت یہ خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
کہاوت اس کی جو اس دنیا میں زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی برا کرتے تھے تو اسے بالکل مارگئی اور اللہ نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں،
3 Ahmed Ali
اس دنیا کی زندگی میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ایسی ہے جس طرح ایک ہوا ہو جس میں تیز سردی ہو وہ ایسے لوگو ں کی کھیتی کو لگ جائے جنہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا تھا پھر ا سکو برباد کر گئی اور الله نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے او پر ظلم کرتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
یہ کفار جو خرچ کریں اس کی مثال یہ ہے ایک تند ہوا چلی جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کر دیا (١) اللہ تعالٰی نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
١١٧۔١ قیامت والے دن کافروں کے نہ مال کچھ کام آئیں گے نہ اولاد، حتیٰ کے رفاہی اور بظاہر بھلائی کے کاموں پر جو بھی خرچ کرتے ہیں وہ بیکار جائیں گے اور ان کی مثال اس سخت پالے کی سی ہے جو ہری بھری کھیتی کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے ظالم اسی کھیتی کو دیکھ کر خوش ہو رہے ہوتے اور اس سے نفع کی امید رکھے ہوتے ہیں کہ اچانک ان کی امیدیں خاک میں مل جاتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا جب تک ایمان نہیں ہوگا، رفاہی کاموں پر رقم خرچ کرنے والوں کی چاہے دنیا میں کتنی ہی شہرت ہو جائے آخرت میں انہیں ان کا کوئی صلہ نہیں ملے گا، وہاں تو ان کے لئے جہنم کا دائمی عذاب ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ جو مال دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر جو اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے چلے اور اسے تباہ کر دے اور خدا نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
یہ کفار جو خرچ اخراجات کریں اس کی مثال یہ ہے کہ ایک تند ہوا چلی جس سے پاﻻ تھا جو ﻇالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر چلے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اور اسے تباہ و برباد کرکے رکھ دے۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ لوگ زندگانی دنیا میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی ہے جس میں بہت پالا ہو اور وہ اس قوم کے کھیتوں پر گر پڑے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اسے تباہ کردے اور یہ ظلم ان پر خدا نے نہیں کیا ہے بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
یہ جو مال دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر جو اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے چلے اور اسے تباہ کردے اور خدا نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں مَثَلُ مَایُنْفِقُوْنَ فِیْ ھٰذِہِ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا (الآیۃ) ایک عام فہم اور ظاہر مثال سے یہ سمجھایا گیا ہے کہ قیامت کے دن کافروں کے نہ کچھ مال کام آئے گا اور نہ اولاد حتیٰ کہ رفاہی اور ظاہری بھلائی کے کاموں پر جو خرچ کرتے ہیں وہ بھی بےکار ہوجائیں گے اور ان کی مثال اس سخت پالے کی سی ہے جوہری بھری کھیتی کو جلا کر خاکستر کردیتا ہے ظالم اس کھیتی کو دیکھ کر خوش ہو رہے ہوتے ہیں اور اس سے نفع کی امید رکھتے ہیں کہ اچانک ان کی امیدیں خاک میں مل جاتی ہیں۔ اس مثال میں کھیتی سے مراد کشت حیات ہے جس کی فصل آدمی کو آخرت میں کاٹنی ہے۔ (الدنیا مزرعۃ الآخرۃ) ۔ ” ہوا “ سے مراد اوپرہ جذبہ خیر ہے جس کی بنا پر کفار رفاہ عام کے کاموں اور خیرات وغیرہ میں دولت صرف کرتے ہیں، اور ” پالے “ سے مراد صحیح ایمان اور ضابطہ خداوندی کی پیروی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے اس کی پوری زندگی غلط رخ پر پڑجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس تمثیل سے یہ بتانا چاہتا ہے کہ جس طرح ہوا کھیتوں کی پرورش اور نشو و نما کے لیے مفید ہے لیکن اگر اسی ہوا میں پالا ہو تو وہ کھیتی کو پرورش کرنے کے بجائے اسے تباہ کر ڈالتی ہے اسی طرح خیرات بھی اگرچہ انسان کی کشت آخرت کو پرورش کرنے والی چیز ہے مگر جب اس کے اندر کفر وریا و نمود کا زہر ملا ہو تو یہی خیرات مفید ہونے کے بجائے الٹی مہلک بن جاتی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ نے کافروں کے مال خرچ کرنے کے بارے میں ایک مثال بیان فرمائی، کہ وہ لوگ مال خرچ کر کے اللہ کے نور کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، تو یہ کوششیں ناکام رہیں گی، جیسے کوئی شخص فصل بوئے اسے اس کا نتیجہ ملنے اور اس سے پیداوار حاصل ہونے کی امید ہو، اچانک کھیتی پر ایک سخت ٹھنڈی ہوا چلے، جس سے کھیتی تباہ ہوجائے۔ اس کے حصے میں صرف محنت، مشقت اور حسرت و افسوس ہی آئے۔ کافروں کا بھی یہی حال ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا:﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ﴾ (الانفال :8؍36) ” بے شک کافر اپنے مال اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے خرچ کرتے ہیں، یہ خرچ کریں گے، پھر یہ ان کے لیے حسرت کا باعث بن جائیں گے، پھر یہ مغلوب ہوجائیں گے“ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّـهُ ﴾ ” اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا۔“ کہ ان کے عمل ضائع کردیے۔ ﴿وَلَـٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾” بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔“ وہ اس طرح کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا، اس کے رسولوں کو جھٹلایا اور اللہ کے نور کو بجھانے کی کوشش کی۔ ان بداعمالیوں کی وجہ سے ان کی نیکیاں ضائع ہوگئیں اور مال تباہ ہوگئے۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo kuch yeh log dunyawi zindagi mein kharch kertay hain , uss ki misal aesi hai jaisay aik sakht sardi wali tez huwa ho jo unn logon ki kheti ko jaa lagay jinhon ney apni janon per zulm ker rakha ho , aur woh iss kheti ko barbad kerday . unn per Allah ney zulm nahi kiya , balkay woh khud apni janon per zulm kertay rahey hain .