اور تم تو اس کا سامنا کرنے سے پہلے (شہادت کی) موت کی تمنا کیا کرتے تھے، سو اب تم نے اسے اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا ہے،
English Sahih:
And you had certainly wished for death [i.e., martyrdom] before you encountered it, and you have [now] seen it [before you] while you were looking on.
1 Abul A'ala Maududi
تم تو موت کی تمنائیں کر رہے تھے! مگر یہ اُس وقت کی بات تھی جب موت سامنے نہ آئی تھی، لو اب وہ تمہارے سامنے آ گئی اور تم نے اُسے آنکھوں دیکھ لیا
2 Ahmed Raza Khan
اور تم تو موت کی تمنا کیا کرتے تھے اس کے ملنے سے پہلے تو اب وہ تمہیں نظر آئی آنکھوں کے سامنے،
3 Ahmed Ali
اور تم موت سے پہلے اس کی ملاقات کی آرزو کرتے تھے سو اب تم نے اسے آنکھوں کے سامنہ دیکھ لیا
4 Ahsanul Bayan
جنگ سے پہلے تم شہادت کی آرزو میں تھے (١) اب اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
١٤٣۔١ یہ اشارہ ان صحابہ کی طرف ہے جو جنگ بدر میں شریک نہ ہونے کی وجہ سے ایک احساس محرومی رکھتے تھے اور چاہتے تھے کہ میدان کارزار گرم ہو تو کافروں کی سرکوبی کر کے جہاد کی فضیلت حاصل کریں۔ انہی صحابہ نے جنگ احد میں جوش و جہاد سے کام لیتے ہوئے مدینہ سے باہر نکلنے کا مشورہ دیا لیکن جب مسلمانوں کی فتح کافروں کے اچانک حملے سے شکست میں تبدیل ہو گئی (جس کی تفصیل پہلے گزر چکی) تو یہ پرجوش مجاھدین بھی سراسیمگی کا شکار ہوگئے اور بعض نے راہ فرار اختیار کی۔ (جیسا کہ آگے تفصیل آئے گی) اور بہت تھوڑے لوگ ہی ثابت قدم رہے (فتح القدیر)۔ اس لئے حدیث میں آتا ہے ' تم دشمن سے مڈھ بھیڑ کی آرزو مت کرو اور اللہ سے عافیت طلب کیا کرو ' اور یہ بات جان لو کہ جنت تلواروں کے سایہ تلے ہے (بحوالہ ابن کثیر) ١٤٣۔۲رایتموہ اور تنظرون۔ دونوں کے ایک ہی معنی یعنی دیکھنے کے ہیں۔ تاکید اور مبالغے کے لیے دو لفظ لائے گئے ہیں۔ یعنی تلواروں کی چمک، نیزوں کی تیزی، تیروں کی یلغار اور جاں بازوں کی صف آرائی میں تم نے موت کا خوب مشاہدہ کرلیا۔ (ابن کثیر وفتح القدیر)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا
6 Muhammad Junagarhi
جنگ سے پہلے تو تم شہادت کی آرزو میں تھے اب اسے اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے دیکھ لیا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور تم لوگ موت کا سامنا کرنے سے پہلے تو اس کی بہت تمنا کیا کرتے تھے۔ لو اب تم نے اسے دیکھ لیا۔ اور اب بھی (اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو) (تو پھر اس سے کنّی کیوں کتراتے ہو؟)۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تم موت کی ملاقات سے پہلے اس کی بہت تمنّا کیا کرتے تھے اور جیسے ہی اسے دیکھا دیکھتے ہی رہ گئے
9 Tafsir Jalalayn
اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا
10 Tafsir as-Saadi
دنیا کی تکالیف اور مشکلات، جن کا سامنا بندہ مومن کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں کرنا پڑتا ہے۔ نفس کو ان تکالیف کا عادی بنانے کے لیے ان کی مشق کرواتے وقت اور ان کی معرفت حاصل کرتے وقت اہل بصیرت کی نزدیک اللہ تعالیٰ کی نعمت بن جاتی ہیں جن پر وہ مسرت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی کوئی پروا نہیں کرتے یہ اللہ تعالیٰ کا افضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ پھر ایک ایسے معاملے میں جس کی وہ خود تمنا کیا کرتے تھے اور اسے حاصل کرنا چاہتے تھے، اس پر ان کے عدم صبر پر اللہ تعالیٰ نے ان کو زجر و توبیخ کی ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَلَقَدْ كُنتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِن قَبْلِ أَن تَلْقَوْهُ﴾” اور تم تو آرزو کرتے تھے مرنے کی اس کی ملاقات سے پہلے“ اس آیت کریمہ کے نزول کا پس منظر یہ ہے کہ وہ صحابہ کرام جو جنگ بدر میں شریک نہ ہوسکے تھے، وہ آرزو کیا کرتے تھے اگر اللہ تعالیٰ انہیں کسی معرکے میں شرکت کا موقع عطا کرے تو وہ اس میں اپنی جان لڑا دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا : ﴿فَقَدْ رَأَيْتُمُوهُ﴾ یعنی جس چیز کی تم تمنا کیا کرتے تھے تم نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ﴿وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴾ اب تمہیں کیا ہوگیا تم نے صبر کیوں چھوڑ دیا؟ یہ حالت خاص طور پر اس شخص کے لائق نہیں جو اس کی آرزو کیا کرتا تھا اور اسے وہ چیز حاصل ہوگئی ہو جس کی اسے آرزو تھی۔ اس پر تو واجب یہ ہے کہ اب وہ اس کے لیے اپنی پوری کوشش، جہد اور طاقت صرف کر دے۔ اس آیت کریمہ میں اس امر کی دلیل ہے کہ شہادت کی تمنا کرنا ناجائز نہیں۔ اس میں استدلال کا پہلو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی آرزو پر برقرار رکھا اور ان کی آرزو کا انکار نہیں کیا۔ البتہ اللہ تعالیٰ نے اس تمنا کے تقاضے کو پورا کرنے کے لیے ان کے عمل نہ کرنے پر نکیر کی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur tum to khud moat ka samna kernay say pehlay ( shahadat ki ) moat ki tamanna kiya kertay thay . chunacheh abb tum ney khuli aankhon ussay dekh liya hai .