وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے، اور اﷲ بڑے فضل والا ہے،
English Sahih:
He selects for His mercy whom He wills. And Allah is the possessor of great bounty.
1 Abul A'ala Maududi
اپنی رحمت کے لیے جس کو چاہتا ہے مخصوص کر لیتا ہے اور اس کا فضل بہت بڑا ہے"
2 Ahmed Raza Khan
اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے،
3 Ahmed Ali
جسے چاہے اپنی مہربانی سے خاص کرتا ہے اور الله بڑے فضل والا ہے
4 Ahsanul Bayan
وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کر لے اور اللہ تعالٰی بڑے فضل والا ہے۔(۱)
٧٤۔١ اس آیت کے دو معنی بیان کئے جاتے ہیں ایک یہ یہود کے بڑے بڑے علماء جب اپنے شاگردوں کو یہ سکھاتے کہ دن چڑھتے ایمان لاؤ اور دن اترتے کفر کرو تاکہ جو لوگ فی الواقع مسلمان ہیں وہ بھی متذبذب ہو کر مرتد ہو جائیں تو ان شاگردوں کو مزید یہ تاکید کرتے تھے کہ دیکھو صرف ظاہرا مسلمان ہونا حقیقتاً اور واقعتًا مسلمان نہ ہو جانا بلکہ یہودی ہی رہنا اور یہ نہ سمجھ بیٹھنا کہ جیسا دین جیسی وحی وشریعت اور جیسا علم وفضل تمہیں دیا گیا ہے ویسا ہی کسی اور کو بھی دیا جاسکتا ہے یا تمہارے بجائے کوئی اور حق پر ہے جو تمہارے خلاف اللہ کے نزدیک حجت قائم کر سکتا ہے اور تمہیں غلط ٹھہرا سکتا ہے اس معنی کی رو سے جملہ معترضہ کو چھوڑ کر عند ربکم تک کل یہود کا قول ہوگا دوسرے معنی یہ ہیں کہ اے یہودیو! تم حق کو دبانے اور مٹانے کی یہ ساری حرکتیں اور سازشیں اس لیے کر رہے ہو کہ ایک تمہیں اس بات کا غم اور جلن ہے کہ جیسا علم وفضل وحی وشریعت اور دین تمہیں دیا گیا تھا اب ویسا ہی علم وفضل اور دین کسی اور کو کیوں دے دیا گیا۔ دوسرا تمہیں یہ اندیشہ اور خطرہ بھی ہے کہ اگر حق کی یہ دعوت پنپ گئی اور اس نے اپنی جڑیں مضبوط کرلیں تو نہ صرف یہ کہ تمہیں دنیا میں جو جاہ و وقار حاصل ہے وہ جاتا رہے گا بلکہ تم نے جو حق چھپا رکھا ہے اس کا پردہ بھی فاش ہو جائے گا اور اس بنا پر یہ لوگ اللہ کے نزدیک بھی تمہارے خلاف حجت قائم کر بیٹھیں گے۔ حالانکہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دین وشریعت اللہ کا فضل ہے اور یہ کسی کی میراث نہیں بلکہ وہ اپنا فضل جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔ اور اسے معلوم ہے کہ یہ فضل کس کو دینا چاہیے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہ اپنی رحمت سے جس کو چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
6 Muhammad Junagarhi
وه اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کر لے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کر لیتا ہے اللہ بڑے فضل و کرم والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ اپنی رحمت سے جسے چاہتا ہے مخصوص کرتا ہے اور وہ بڑے فضل والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
وہ اپنی رحمت سے جس کو چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے وَاللہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآءُ وَاللہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ۔ اس آیت کے دو معنی بیان کئے گئے ہیں، ایک یہ کہ یہود کے بڑے بڑے علماء جب اپنے شاگروں کو یہ سکھاتے کہ دن چڑھے ایمان لاؤ اور دن اترتے مرتد ہوجاؤ تاکہ جو لوگ فی الواقع مسلمان ہیں وہ بھی مذمذب ہو کر مرتد ہوجائیں، تو ان شاگروں کو مزید تاکید کرتے تھے کہ دیکھو صرف ظاہراً مسلمان ہونا حقیقۃً اور واقعۃً مسلمان نہ ہوجانا بلکہ یہودی رہنا اور یہ نہ سمجھ بیٹھنا کہ جیسا دین، جیسی وحی و شریعت اور جیسا علم و فضل تمہیں دیا گیا ہے ویسا ہی کسی اور کو بھی دیا جاسکتا ہے، یا تمہارے بجائے کوئی اور بھی حق پر ہے جو تمہارے خلاف اللہ کے نزدیک حجت قائم کرسکتا ہے، اور تمہیں غلط ٹھہرا سکتا ہے، اس معنی کی رو سے جملہ معترضہ کو چھوڑ کر عند ربکم تک کل کا کل یہود کا قول ہوگا۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ اے یہودیو ! تم حق کو دبانے اور مٹانے کی یہ ساری حرکتیں اور سازشیں اس لیے کر رہے ہو کہ ایک تمہیں اس بات کا غم ہے جیسا علم و فضل، وحی اور شریعت اور دین تمہیں دیا گیا تھا اب ویسا ہی علم و فضل اور دین کسی اور کو کیوں دے دیا گیا ؟ دوسرا تمہیں یہ اندیشہ ہے کہ اگر حق کی یہ دعوت پنپ گئی اور اس نے اپنی جڑیں مضبوط کرلیں تو نہ صرف یہ کہ تمہیں دنیا میں جو جاہ اور وقار حاصل ہے وہ جاتا رہے گا بلکہ تم نے جو حق چھپا رکھا ہے اس کا بھی پردہ فاش ہوجائے گا، اور اس پر یہ لوگ اللہ کے نزدیک بھی تمہارے خلاف حجت قائم کر بیٹھیں گے، حالانکہ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ دین و شریعت اللہ کا فضل ہے، اور یہ کسی کی میراث نہیں بلکہ وہ اپنا فضل جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور اسے معلوم ہے کہ یہ فضل کسی کو دینا چاہیے ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ﴾” وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کرلے“ یعنی اس کی وہ مطلق رحمت جو دنیا میں ہوتی ہے اور آخرت سے متصل ہے۔ اس سے مراد دین کی نعمت اور اس کی تکمیل کرنے والی چیزیں ہیں۔ ﴿ وَاللَّـهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾اور اللہ بڑے فضل والا ہے“ اس کے فضل کی وسعت بیان نہیں کی جاسکتی، بلکہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال بھی نہیں آسکتا۔ اس کا فضل و احسان وہاں تک پہنچتا ہے جہاں تک اس کا علم پہنچتا ہے۔ اے ہمارے رب ! تیری رحمت اور تیرا علم ہر شے کو محیط ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh apni rehmat kay liye jiss ko chahta hai khaas tor per muntakhib kerleta hai , aur Allah fazal-e-azeem ka malik hai .