Skip to main content

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَيْدِى النَّاسِ لِيُذِيْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِىْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ

Has appeared
ظَهَرَ
ظاہر ہوا
the corruption
ٱلْفَسَادُ
فساد
in
فِى
میں
the land
ٱلْبَرِّ
خشکی
and the sea
وَٱلْبَحْرِ
اور سمندر میں
for what
بِمَا
بوجہ اس کے
have earned
كَسَبَتْ
جو کمائی کی
(the) hands
أَيْدِى
ہاتھوں نے
(of) people
ٱلنَّاسِ
لوگوں کے
so that He may let them taste
لِيُذِيقَهُم
تاکہ وہ چکھائے ان کو
a part
بَعْضَ
بعض
(of) that which
ٱلَّذِى
وہ چیز
they have done
عَمِلُوا۟
جو انہوں نے عمل کیے
so that they may
لَعَلَّهُمْ
تاکہ وہ۔ شاید کہ وہ
return
يَرْجِعُونَ
لوٹ آئیں۔ باز آجائیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا ہے لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے تاکہ مزا چکھائے اُن کو ان کے بعض اعمال کا، شاید کہ وہ باز آئیں

English Sahih:

Corruption has appeared throughout the land and sea by [reason of] what the hands of people have earned so He [i.e., Allah] may let them taste part of [the consequence of] what they have done that perhaps they will return [to righteousness].

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا ہے لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے تاکہ مزا چکھائے اُن کو ان کے بعض اعمال کا، شاید کہ وہ باز آئیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

چمکی خرابی خشکی اور تری میں ان برائیوں سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ انہیں ان کے بعض کوتکوں (برے کاموں) کا مزہ چکھائے کہیں وہ باز آئیں

احمد علی Ahmed Ali

خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب سے فساد پھیل گیا ہے تاکہ الله انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالٰی چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں (١)

٤١۔١ خشکی سے مراد، انسانی آبادیاں اور تری سے مراد سمندر، سمندری راستے اور ساحلی آبادیاں ہیں فساد سے مراد ہر وہ بگاڑ ہے جس سے انسانوں کے معاشرے اور آبادیوں میں امن و سکون تہ و بالا ہو جاتا ہے اور ان کے عیش و آرام میں خلل واقع ہو۔ اس لیے اس کا اطلاق معاصی وسیئات پر بھی صحیح ہے کہ انسان ایک دوسرے پر ظلم کر رہے ہیں اللہ کی حدوں کو پامال اور اخلاقی ضابطوں کو توڑ رہے ہیں اور قتل وخونریزی عام ہوگئی ہے اور ان ارضی و سماوی آفات پر بھی اس کا اطلاق صحیح ہے جو اللہ کی طرف سے بطور سزا و تنبیہ نازل ہوتی ہیں جیسے قحط، کثرتِ موت، خوف اور سیلاب وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ جب انسان اللہ کی نافرمانیوں کو اپنا وطیرہ بنالیں تو پھر مکافات عمل کے طور پر اللہ تعالٰی کی طرف سے انسانوں کے اعمال و کردار کا رخ برائیوں کی جانب پھر جاتا ہے اور زمین فساد سے بھر جاتی ہے امن و سکون ختم اور اس کی جگہ خوف و دہشت، سلب و نہب اور قتل وغارت گری عام ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ بعض دفعہ آفات ارضی و سماوی کا بھی نزول ہوتا ہے۔ مقصد اس سے یہی ہوتا ہے کہ اس عام بگاڑ یا آفات الہیہ کو دیکھ کر شاید لوگ گناہوں سے باز آجائیں توبہ کرلیں اور ان کا رجوع اللہ کی طرف ہو جائے۔ اس کے برعکس جس معاشرے کا نظام اطاعت الہی پر قائم ہو اور اللہ کی حدیں نافذ ہوں، ظلم کی جگہ عدل کا دور دورہ ہو۔ وہاں امن و سکون اور اللہ کی طرف سے خیر برکت کا نزول ہوتا ہے۔ جس طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ زمین میں اللہ کی ایک حد کو قائم کرنا وہاں کے انسانوں کے لیے چالیس روز کی بارش سے بہتر ہے۔ اسی طرح یہ حدیث ہے کہ جب ایک بدکار آدمی فوت ہو جاتا ہے تو بندے ہی اس سے راحت محسوس نہیں کرتے شہر بھی اور درخت اور جانور بھی آرام پاتے ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ خدا اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے عجب نہیں کہ وہ باز آجائیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعﺚ فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں۔

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

لوگوں کے ہاتھوں کی کارستانیوں کی وجہ سے خشکی و تری (ساری دنیا) میں فساد پھیل گیا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض (برے) اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ لوگ باز آجائیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کی بنا پر فساد خشکی اور تری ہر جگہ غالب آگیا ہے تاکہ خدا ان کے کچھ اعمال کا مزہ چکھا دے تو شاید یہ لوگ پلٹ کر راستے پر آجائیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

بحر و بر میں فساد ان (گناہوں) کے باعث پھیل گیا ہے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کما رکھے ہیں تاکہ (اﷲ) انہیں بعض (برے) اعمال کا مزہ چکھا دے جو انہوں نے کئے ہیں، تاکہ وہ باز آجائیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

زمین کی اصلاح اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مضمر ہے
ممکن ہے بر یعنی خشکی سے مراد میدان اور جنگل ہوں اور بحر یعنی تری سے مراد شہر اور دیہات ہوں۔ ورنہ ظاہر ہے کہ بر کہتے ہیں خشکی کو اور بحر کہتے ہیں تری کو خشکی کے فساد سے مراد بارش کا نہ ہونا پیداوار کا نہ ہونا قحط سالیوں کا آنا۔ تری کے فساد سے مراد بارش کا رک جانا جس سے پانی کے جانور اندھے ہوجاتے ہیں۔ انسان کا قتل اور کشتیوں کا جبر چھین جھپٹ لینا یہ خشکی تری کا فساد ہے۔ بحر سے مراد جزیرے اور بر سے مراد شہر اور بستیاں ہیں۔ لیکن اول قول زیادہ ظاہر ہے اور اسی کی تائید محمد بن اسحاق کی اس روایت سے ہوتی ہے کہ حضور نے ایلہ کے بادشاہ سے صلح کی اور اس کا بحر یعنی شہر اسی کے نام کردیا پھلوں کا اناج کا نقصان دراصل انسان کے گناہوں کی وجہ سے ہے اللہ کے نافرمان زمین کے بگاڑنے والے ہیں۔ آسمان و زمین کی اصلاح اللہ کی عبادت واطاعت سے ہے۔ ابو داؤد میں حدیث ہے کہ زمین پر ایک حد کا قائم ہونا زمین والوں کے حق میں چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے۔ یہ اس لیے کہ حد قائم ہونے سے مجرم گناہوں سے باز رہیں گے۔ اور جب گناہ نہ ہونگے تو آسمانی اور زمینی برکتیں لوگوں کو حاصل ہونگی۔ چناچہ آخر زمانے میں جب حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) اتریں گے اور اس پاک شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے مثلا خنزیر کا قتل صلیب کی شکست جزئیے کا ترک یعنی اسلام کی قبولیت یا جنگ پھر جب آپ کے زمانے میں دجال اور اس کے مرید ہلاک ہوجائیں گے یاجوج ماجوج تباہ ہوجائیں گے تو زمین سے کہا جائیے گا کہ اپنی برکتیں لوٹادے اس دن ایک انار لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہوگا اتنا بڑا ہوگا کہ اس کے چھلکے تلے یہ سب لوگ سایہ حاصل کرلیں۔ ایک اونٹنی کا دودھ ایک پورے قبیلے کو کفایت کرے گا۔ یہ ساری برکتیں صرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت کے جاری کرنے کی وجہ سے ہونگی جیسے جیسے عدل وانصاف مطابق شرع شریف بڑھے گا ویسے ویسے خیر وبرکت بڑھتی چلی جائے گی۔ اس کے برخلاف فاجر شخص کے بارے میں حدیث شریف میں ہے کہ اس کے مرنے پر بندے شہر درخت اور جانور سب راحت پالیتے ہیں۔ مسند امام احمد بن حنبل میں ہے کہ زیاد کے زمانے میں ایک تھیلی پائی گئی جس میں کجھور کی بڑی گھٹلی جیسے گہیوں کے دانے تھے اور اس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ اس زمانے میں اگتے تھے جس میں عدل وانصاف کو کام میں لایا جاتا تھا۔ زید بن اسلم سے مروی ہے کہ فساد سے شرک ہے لیکن یہ قول تامل طلب ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ مال اور پیداوار کی اور پھر اناج کی کمی بطور آزمائش کے اور بطور ان کے بعض اعمال کے بدلے کے ہے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت (وَبَلَوْنٰهُمْ بالْحَسَنٰتِ وَالسَّيِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ\016\08 ) 7 ۔ الاعراف ;168) ہم نے انہیں بھلائیوں برائیوں میں مبتلا کیا تاکہ وہ لوٹ جائیں۔ تم زمین میں چل پھر کر آپ ہی دیکھ لو کہ تم سے پہلے جو مشرک تھے اس کے نتیجے کیا ہوئے ؟ رسولوں کی نہ ماننے اللہ کیساتھ کفر کرنے کا کیا وبال ان پر آیا ؟ یہ دیکھو اور عبرت حاصل کرو۔