جو شخص اپنا رخِ اطاعت اﷲ کی طرف جھکا دے اور وہ (اپنے عَمل اور حال میں) صاحبِ احسان بھی ہو تو اس نے مضبوط حلقہ کو پختگی سے تھام لیا، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کی طرف ہے،
English Sahih:
And whoever submits his face [i.e., self] to Allah while he is a doer of good – then he has grasped the most trustworthy handhold. And to Allah will be the outcome of [all] matters.
1 Abul A'ala Maududi
جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کر دے اور عملاً وہ نیک ہو، اس نے فی الواقع ایک بھروسے کے قابل سہارا تھام لیا، اور سارے معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو جو اپنا منہ اللہ کی طرف جھکادے اور ہو نیکوکار تو بیشک اس نے مضبوط گرہ تھامی، اور اللہ ہی کی طرف ہے سب کاموں کی انتہا،
3 Ahmed Ali
اور جس نے نیک ہو کر اپنا منہ الله کے سامنے جھکا دیا تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا اور آخر کار ہر معاملہ الله ہی کے حضور میں پیش ہونا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور جو (شخص) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کر دے (١) اور ہو بھی نیکوکار (٢) یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا (۳) تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے۔
٢٢۔١ یعنی صرف اللہ کی رضا کے لئے عمل کرے اس کے حکم کی اطاعت اور اس کی شریعت کی پیروی کرے۔ ٢٢۔٢ یعنی ما مور بہ چیزوں کا اتباع اور منہیات کو ترک کرنے والا۔ ٢٢۔۳ یعنی اللہ سے اس نے مضبوط عہد لے لیا کہ وہ اس کو عذاب نہیں کرے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو شخص اپنے تئیں خدا کا فرمانبردار کردے اور نیکوکار بھی ہو تو اُس نے مضبوط دستاویز ہاتھ میں لے لی۔ اور (سب) کاموں کا انجام خدا ہی کی طرف ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور جو (شخص) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے اور ہو بھی وه نیکو کار یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا، تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کوئی اپنا رخ اللہ کی طرف جھکا دے (اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دے) درآنحالیکہ وہ نیکوکار بھی ہو تو اس نے مضبوط راستہ (سہارا) پکڑ لیا ان (سب) نے ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو اپنا روئے حیات خدا کی طرف موڑ دے اور وہ نیک کردار بھی ہو تو اس نے ریسمان ہدایت کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے اور تمام امور کا انجام اللہ کی طرف ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو شخص اپنے تئیں خدا کا فرمانبردار کر دے اور نیکو کار بھی ہو تو اس نے مضبوط دستاویز ہاتھ میں لے لی اور (سب) کاموں کا انجام خدا ہی کی طرف ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللّٰـهِ ﴾ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے سامنے سرنگوں ہوتا ہے اور اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے شریعت پر عمل پیرا ہوتا ہے ﴿ وَهُوَ مُحْسِنٌ ﴾ تو وہ اسلام میں محسن ہے کیونکہ اس کا عمل شرعی ہے اور وہ اس میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کرتا ہے، یا اس کا معنی یہ ہے کہ جو کوئی عبادات کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے اور وہ اپنی عبادات کو احسان کے درجہ تک لے جاتا ہے یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرتا ہے گویا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہے اور اگر یہ کیفیت پیدا نہیں کرسکتا تو وہ اس طرح عبادت کرتا ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔ اس کا یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے حقوق قائم کرکے اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا ہے اور ان کے حقوق ادا کرتا ہے۔۔۔ تینوں معانی میں تلازم پایا جاتا ہے اور ان کے درمیان کوئی فرق نہیں سوائے اس پہلو سے کہ دونوں لفظوں کے مورد میں اختلاف ہے ورنہ قبول کرنے اور تکمیل کے لحاظ سے، تمام معانی، دین کے تمام قوانین اور اصولوں کو قائم کرنے پر متفق ہیں۔ جو کوئی ان امور پر عمل پیرا ہوا تو ﴿ سْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ ﴾ ” اس نے مضبوط سہارے کو تھام لیا۔“ یعنی جس نے وہ سہارا تھام لیا جو بھروسے کے قابل تھا، وہ نجات پا گیا اور ہلاکت سے بچ گیا اور ہر بھلائی سے بہرہ ور ہوا اور جس نے اللہ تعالیٰ کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا یا اس نے ” احسان“ سے کام نہ لیا تو اس نے بھروسے کے قابل سہارے کو نہ تھاما اور جب اس نے اس قابل اعتماد سہارے کو نہ تھاما تو وہاں ہلاکت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ﴿ وَإِلَى اللّٰـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ ﴾ اور تمام معاملات کا مرجع و منتہا اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ وہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ وہ ان کے اعمال کے تقاضوں اور ان کے انجام کے مطابق ان کو جزا و سزا دے گا، لہٰذا اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo shaks farmanbardaar ban ker apna rukh Allah ki taraf kerday , aur naik amal kernay wala ho , to uss ney yaqeenan bara mazboot kunda thaam liya . aur tamam kamon ka aakhri anjam Allah hi kay hawalay hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
مضوبوط دستاویز فرماتا ہے کہ جو اپنے عمل میں اخلاص پیدا کرے جو اللہ کا سچا فرمانبردار بن جائے جو شریعت کا تابعدار ہوجائے اللہ کے حکموں پر عمل کرے اللہ کے منع کردہ کاموں سے باز آجائے اس نے مضبوط دستاویز حاصل کرلی گویا اللہ کا وعدہ لے لیا کہ عذابوں میں وہ نجات یافتہ ہے۔ کاموں کا انجام اللہ کے ہاتھ ہے۔ اے پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کافروں کے کفر سے آپ غمگین نہ ہوں۔ اللہ کی تحریر یونہی جاری ہوچکی ہے سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے۔ اس وقت اعمال کے بدلے ملیں گے اس اللہ پر کوئی بات پوشیدہ نہیں۔ دنیا میں مزے کرلیں پھر تو ان عذابوں کو بےبسی سے برداشت کرنا پڑے گا جو بہت سخت اور نہایت گھبراہٹ والے ہیں جیسے اور آیت میں ہے ( قُلْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ 69) 10 ۔ یونس :69) اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے فلاح سے محروم رہ جاتے ہیں۔ دنیا کا فائدہ تو خیر الگ چیز ہے لیکن ہمارے ہاں (موت کے بعد) آنے کے بعد تو اپنے کفر کی سخت سزا بھگتنی پڑے گی۔