اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہیں دے سکے گا اور نہ کوئی ایسا فرزند ہوگا جو اپنے والد کی طرف سے کچھ بھی بدلہ دینے والا ہو، بیشک اﷲ کا وعدہ سچا ہے سو دنیا کی زندگی تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈال دے، اور نہ ہی فریب دینے والا (شیطان) تمہیں اﷲ کے بارے میں دھوکہ میں ڈال دے،
English Sahih:
O mankind, fear your Lord and fear a Day when no father will avail his son, nor will a son avail his father at all. Indeed, the promise of Allah is truth, so let not the worldly life delude you and be not deceived about Allah by the Deceiver [i.e., Satan].
1 Abul A'ala Maududi
لوگو، بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو اُس دن سے جبکہ کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہ دے گا اور نہ کوئی بیٹا ہی اپنے باپ کی طرف سے کچھ بدلہ دینے والا ہوگا فی الواقع اللہ کا وعدہ سچا ہے پس یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکہ باز تم کو اللہ کے معاملے میں دھوکا دینے پائے
2 Ahmed Raza Khan
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں کوئی باپ بچہ کے کام نہ آئے گا، اور نہ کوئی کامی (کاروباری) بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دے بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی اور ہرگز تمہیں اللہ کے علم پر دھوکہ نہ دے وہ بڑا فریبی
3 Ahmed Ali
اے لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جس میں نہ باپ اپنے بیٹے کے کام آئے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آئے گا الله کا وعدہ سچا ہے پھر دنیا کی زندگی تمہیں دھوکا میں نہ ڈال دے اور نہ دغا باز تمہیں الله سے دھوکہ میں رکھیں
4 Ahsanul Bayan
لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے والا ہوگا (١) (یاد رکھو) اللہ کا وعدہ سچا ہے (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے۔
٣٣۔١ جاز اسم فاعل ہے جَزْی یَجْزِی سے، بدلہ دینا، مطلب یہ ہے کہ اگر باپ چاہے کہ بیٹے کو بچانے کے لئے اپنی جان کا بدلہ، یا بیٹا باپ کے بدلے اپنی جان بطور معاوضہ پیش کر دے، تو وہاں ممکن نہیں ہوگا، ہر شخص کو اپنے کئے کی سزا بھگتنی ہوگی۔ جب باپ بیٹا ایک دوسرے کے کام نہ آسکیں گے تو دیگر رشتے داروں کی کیا حیثیت ہوگی، اور وہ کیوں کر ایک دوسرے کو نفع پہنچا سکیں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اُس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے۔ اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آسکے۔ بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔ اور نہ فریب دینے والا (شیطان) تمہیں خدا کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے
6 Muhammad Junagarhi
لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے واﻻ ہوگا (یاد رکھو) اللہ کا وعده سچا ہے (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے
7 Muhammad Hussain Najafi
اے لوگو! اپنے پروردگار (کی نافرمانی) سے ڈرو۔ اور اس دن کا خوف کرو۔ جب نہ کوئی باپ اپنے بیٹے کو فائدہ پہنچا سکے گا اور نہ کوئی بیٹا اپنے باپ کو کوئی فائدہ پہنچا سکے گا۔ بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے تو تمہیں دنیا کی (عارضی) زندگی دھوکہ نہ دے اور نہ ہی کوئی دھوکہ باز (شیطان وغیرہ) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
انسانو! اپنے پروردگار سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جس دن نہ باپ بیٹے کے کام آئے گا اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آسکے گا بیشک اللہ کا وعدہ برحق ہے لہٰذا تمہیں زندگانی دنیا دھوکہ میں نہ ڈال دے اور خبردار کوئی دھوکہ دینے والا بھی تمہیں دھوکہ نہ دے سکے
9 Tafsir Jalalayn
لوگوں اپنے پروردگار سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکے بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ فریب دینے والا (شیطان) تمہیں خدا کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے تقویٰ کا حکم دیتا ہے۔ تقویٰ سے مراد اس کے حکم کی تعمیل کرنا اور منہیات کو ترک کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے سخت دن کے خوف کی طرف ان کی توجہ مبذول کرواتا ہے۔ جس روز ہر شخص کو اپنے سوا کسی کا ہوش نہیں ہوگا پس ﴿ لَّا يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا ﴾ ” نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے گا نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکے گا۔“ یعنی وہ اس کی نیکیوں میں اضافہ کرسکے گا نہ اس کے گناہوں میں کوئی کمی کرسکے گا۔ ہر بندے کا عمل پورا ہوچکا ہوگا اور اس پر اس کی جزا و سزا بھی متحقق ہوچکی ہوگی۔ تو اس ہولناک دن کی طرف دیکھ، جو بندے کو قوت عطا کرکے اس کے لیے تقویٰ کو آسان کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت ہے کہ وہ انہیں تقویٰ کا حکم دیتا ہے جس کے اندر ان کی سعادت ہے اور اس پر ان کے ساتھ ثواب کا وعدہ کرتا ہے، انہیں عذاب سے ڈراتا ہے، انہیں مواعظ اور (قیامت کے) خوفناک مقامات سے ڈرا کر، برائیوں سے روکتا ہے۔۔۔ اے جہانوں کے رب ! تیری ہی ستائش ہے۔ ﴿ إِنَّ وَعْدَ اللّٰـهِ حَقٌّ ﴾ ” بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔“ پس اللہ کے وعدے میں شک نہ کرو اور ایسے کام نہ کرو جو اس وعدے کو سچا نہ ماننے والوں کے ہوتے ہیں، بنا بریں فرمایا : ﴿ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ﴾ یعنی دنیا کی زیب و زینت، اس کی چکا چوند اور اس کے فتنے تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دیں ﴿وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُورُ﴾ ” اور فریب دینے والا تمہیں اللہ کے بارے میں کسی طرح کا فریب نہ دے“ یعنی شیطان ہر وقت انسان کو فریب میں مبتلا رکھتا ہے اور کسی وقت بھی اس سے غافل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق ہے اور اس نے ان کے ساتھ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ انہیں ان کے اعمال کی جزا دے گا، نیز کیا انہوں نے اس کا حق پورا کیا ہے یا اس بارے میں انہوں نے کوتاہی کی ہے؟ یہ ایسا معاملہ ہے جس کا اہتمام واجب ہے۔ بندۂ مومن کو چاہیے کہ وہ اسے اپنا نصب العین اور زندگی کا سرمایہ بنائے رکھے جس کے لیے کوشش کی جاتی ہے۔ اس راستے کی سب سے بڑی آفت فتنے میں مبتلا کرنے والی دنیا ہے اور سب سے بڑا راہزن شیطان ہے جو وسوسے ڈالتا اور گمراہ کرتا ہے، اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو دنیا اور شیطان کے فریب میں مبتلا ہونے سے روکا ہے۔ ﴿ يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ﴾ (النساء : 4؍120) ” شیطان ان سے وعدہ کرتا ہے، ان کو آرزوئیں دلاتا ہے اور شیطان کا وعدہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aey logo ! apney perwerdigar ( ki narazi ) say bacho , aur daro uss din say jab koi baap apney betay kay kaam nahi aaye ga , aur naa kissi betay ki yeh majal hogi kay woh apney baap kay zara bhi kaam aajaye . yaqeen jano kay Allah ka wada sacha hai , iss liye aisa hergiz naa honey paye kay yeh dunyawi zindagi tumhen dhokay mein daal dey , aur aisa hergiz naa honey paye kay woh ( shetan ) tumhen Allah kay moamlay mein dhokay mein daal dey jo sabb say bara dhoka baaz hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ کے روبرو کیا ہوگا اللہ تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن سے ڈرا رہا ہے اور اپنے تقوے کا حکم فرما رہا ہے۔ ارشاد ہے اس دن باپ اپنے بچے کو یا بچہ اپنے باپ کو کچھ کام نہ آئے گا ایک دوسرے کا فدیہ نہ ہوسکے گا۔ تم دنیا پر اعتماد کرنے والو آخرت کو فراموش نہ کر جاؤ شیطان کے فریب میں نہ آجاؤ وہ تو صرف پردہ کی آڑ میں شکار کھیلنا جانتا ہے۔ ابن ابی حاتم میں ہے حضرت عزیر (علیہ السلام) نے جب اپنی قوم کی تکلیف ملاحظہ کی اور غم ورنج بہت بڑھ گیا نیند اچاٹ ہوگئی تو اپنے رب کی طرف جھکے۔ فرماتے ہیں میں نے نہایت تضرع وزاری کی، خوب رویا گڑگڑایا نمازیں پڑھیں روزے رکھے دعائیں مانگیں۔ ایک مرتبہ رو رو کر تضرع کر رہا تھا کہ میرے سامنے ایک فرشتہ آگیا میں نے اس سے پوچھا کیا نیک لوگ بروں کی شفاعت کریں گے ؟ یا باپ بیٹوں کے کام آئیں گے ؟ اس نے فرمایا کہ قیامت کا دن جھگڑوں کے فیصلوں کا دن ہے اس دن اللہ خود سامنے ہوگا کوئی بغیر اس کی اجازت کے لب نہ ہلاسکے گا کسی کو دوسرے کے بدلے نہ پکڑا جائے گا نہ باپ بیٹے کے بدلے نہ بیٹا باپ کے بدلے نہ بھائی بھائی کے بدلے نہ غلام آقا کے بدلے نہ کوئی کسی کا غم ورنج کرے گا نہ کسی کی طرف سے کسی کو خیال ہوگا نہ کسی پر رحم کرے گا نہ کسی کو کسی سے شفقت و محبت ہوگی۔ نہ ایک دوسرے کی طرف پکڑا جائے گا۔ ہر شخص نفسانفسی میں ہوگا ہر ایک اپنی فکر میں ہوگا ہر ایک کو اپنا رونا پڑا ہوگا ہر ایک اپنا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوگا کسی اور کا نہیں۔