وہ آسمان سے زمین تک (نظامِ اقتدار) کی تدبیر فرماتا ہے پھر وہ امر اس کی طرف ایک دن میں چڑھتا ہے (اور چڑھے گا) جس کی مقدار ایک ہزار سال ہے اس (حساب) سے جو تم شمار کرتے ہو،
English Sahih:
He arranges [each] matter from the heaven to the earth; then it will ascend to Him in a Day, the extent of which is a thousand years of those which you count.
1 Abul A'ala Maududi
وہ آسمان سے زمین تک دُنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیر کی روداد اُوپر اُس کے حضور جاتی ہے ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمہارے شمار سے ایک ہزار سال ہے
2 Ahmed Raza Khan
کام کی تدبیر فرماتا ہے آسمان سے زمین تک پھر اسی کی طرف رجوع کرے گا اس دن کہ جس کی مقدار ہزار برس ہے تمہاری گنتی میں
3 Ahmed Ali
وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر کام کی تدبیر کرتا ہے پھراس دن بھی جس کی مقدار تمہاری گنتی سے ہزار برس ہو گی وہ انتظام اس کی طرف رجوع کرے گا
4 Ahsanul Bayan
وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے (١) پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔ (۲)
٥۔١ آسمان سے، جہاں اللہ کا عرش اور لوح محفوظ ہے، اللہ تعالٰی زمین پر احکام نازل فرماتا ہے یعنی تدبیر کرتا اور زمین پر ان کا نفاذ ہوتا ہے۔ جیسے موت اور زندگی، صحت اور مرض، عطا اور منع، غنا اور فقر، جنگ اور صلح، عزت اور ذلت، وغیرہ، اللہ تعالٰی عرش کے اوپر سے اپنی تقدیر کے مطابق یہ تدبیریں اور تصرفات کرتا ہے۔ ٥۔۲یعنی پھر اس کی یہ تدبیر یا امر اس کی طرف واپس لوٹتا ہے ایک ہی دن میں جسے فرشتے لے کر جاتے ہیں اور صعود کا یا آنے جانے کا فاصلہ اتنا ہے کہ غیر فرشتہ ہزار سال میں طے کرے۔ یا اس سے قیامت کا دن مراد ہے کہ اس دن انسانوں کے سارے اعمال اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوں گے۔ اس یوم کی تعیین و تفسیر میں مفسرین کے درمیان بہت اختلاف ہے امام شوکانی نے ۱۵،۱٦ اقوال اس ضمن میں ذکر کیے ہیں اس لیے حضرت ابن عباس نے اس کے بارے میں توقف کو پسند فرمایا اور اس کی حقیقت کو اللہ کے سپرد کر دیا ہے۔ صاحب ایسر التفاسیر لکھتے ہیں کہ قرآن میں یہ تین مقامات پر آیا ہے اور تینوں جگہ الگ الگ دن مراد ہے۔(وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَا ۚ وَاِلَيَّ الْمَصِيْرُ) 22۔ الحج;48) میں یوم کا لفظ عبارت ہے اس زمانہ اور مدت سے جو اللہ کے ہاں اور سورہ معارج میں جہاں یوم کی مقدار پچاس ہزار سال بتلائی گئی ہے یوم حساب مراد ہے اور اس مقام زیر بحث میں یوم سے مراد دنیا کا آخری دن ہے جب دنیا کے تمام معاملات فنا ہو کر اللہ کی طرف لوٹ جائیں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے۔ پھر وہ ایک روز جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہوگی۔ اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا
6 Muhammad Junagarhi
وه آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے۔ پھر (وه کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازه تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر معاملہ کی تدبیر کرتا ہے اور پھر ہر معاملہ اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ایک ہزار سال ہوگی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ خدا آسمان سے زمین تک کے اُمور کی تدبیر کرتا ہے پھر یہ امر اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق ہزار سال کے برابر ہوگی
9 Tafsir Jalalayn
وہی آسمان سے زمین تک (کے) ہر کام کا انتظام کرتا ہے پھر وہ ایک روز جس کا مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہوگی اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ﴾ امر کونی و قدری اور امر دینی و شرعی کی تمام تدابیر وہ اکیلاہی کرتا ہے اور تمام تدابیر قادر مطلق بادشاہ کی طرف سے نازل ہوتی ہیں ﴿ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ﴾ ” آسمان سے زمین کی طرف۔“ پس وہ ان تدابیر کے ذریعے سے کسی کو سعادت مند بناتا ہے اور کسی کو بدبختی کے گڑھے میں دھکیل دیتا ہے، کسی کو دولت مند بنا دیتا ہے اور کسی کے نصیب میں فقر و فاقہ لکھ دیتا ہے، کسی کو عزت سے نوازتا ہے اور کسی کو ذلت دیتا ہے، کسی کو اکرام و تکریم سے بہرہ مند کرتا ہے اور کسی کے دامن میں رسوائی ڈال دیتا ہے، کچھ قوموں کو رفعت اور عروج سے سرفراز کرتا ہے اور کچھ قوموں کو زوال کی پستیوں میں گرا دیتا ہے اور وہی آسمانوں سے رزق نازل کرتا ہے۔ ﴿ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ ﴾ ” پھر وہ اس کی طرف چڑھ جاتا ہے۔“ یعنی امر اس کی طرف سے نازل ہوتا ہے اور اسی کی طرف چڑھ جاتا ہے ﴿ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴾ ” ایک روز میں جس کا اندازہ تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہوگا۔“ یعنی یہ امر عروج کرکے، ایک لمحہ میں اس کے پاس پہنچ جاتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
woh aasman say ley ker zameen tak her kaam ka intizam khud kerta hai , phir woh kaam aik aesay din mein uss kay paas oopper phonch jata hai jiss ki miqdaar tumhari ginti kay hisab say aik hazar saal hoti hai .