اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کرو،
English Sahih:
O you who have believed, fear Allah and speak words of appropriate justice.
1 Abul A'ala Maududi
اے ایمان لانے والو، اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو
2 Ahmed Raza Khan
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو
3 Ahmed Ali
اے ایمان والو الله سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو
4 Ahsanul Bayan
اے ایمان والو! اللہ تعالٰی سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو (١)۔
٧٠۔١ یعنی ایسی بات جس میں کجی اور انحراف ہو، نہ دھوکا اور فریب۔ بلکہ سچ اور حق ہو، یعنی جس طرح تیر کو سیدھا کیا جاتا ہے تاکہ ٹھیک نشانے پر جا لگے اسی طرح تمہاری زبان سے نکلی ہوئی بات اور تمہارا کردار راستی پر مبنی ہو، حق اور صداقت سے بال برابر انحراف نہ ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مومنو خدا سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو
6 Muhammad Junagarhi
اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور درستی و راستی کی بات کہا کرو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کرو
9 Tafsir Jalalayn
مومنو ! خدا سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو حکم دیتا ہے کہ وہ کھلے چھپے، اپنے تمام احوال میں تقویٰ کا التزام کریں اور درست بات کہنے پر خاص طور پر زور دیا ہے (اَلْقَولُ السَّدِیْد)اس قول کو کہتے ہیں جو صحیح اور حق کے موافق یا اس کے قریب تر ہو، مثلاً قراءت قرآن، ذکر الٰہی، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، علم کا سیکھنا، پھر اس کی تعلیم دینا، علمی مسائل میں حق و صواب کے حصول کی حرص، ہر اس راستے پر گامزن ہونے کی کوشش کرنا جو حق تک پہنچتا ہو اور وہ وسیلہ اختیار کرنا جو حق کے حصول میں مددگار ہو۔ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے میں نرم اور لطیف کلام بھی قول سدید کے زمرے میں آتا ہے، کوئی ایسی بات کہنا جو خیر خواہی کو متضمن ہو، یا کسی درست تر امر کا مشورہ دینا یہ سب قول سدید میں داخل ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aey emaan walo ! Allah say daro , aur seedhi sachi baat kaha kero ,
12 Tafsir Ibn Kathir
تقویٰ کی ہدایت۔ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنے تقویٰ کی ہدایت کرتا ہے ان سے فرماتا ہے کہ اس طرح وہ اس کی عبادت کریں کہ گویا اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور بات بالکل صاف، سیدھی، سچی، اچھی بولا کریں، جب وہ دل میں تقویٰ ، زبان پر سچائی اختیار کرلیں گے تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ انہیں اعمال صالحہ کی توفیق دے گا اور ان کے تمام اگلے گناہ معاف فرما دے گا بلکہ آئندہ کیلئے بھی انہیں استغفار کی توفیق دے گا تاکہ گناہ باقی نہ رہیں۔ اللہ رسول کے فرمانبردار اور سچے کامیاب ہیں جہنم سے دور اور جنت سے سرفراز ہیں۔ ایک دن ظہر کی نماز کے بعد مردوں کی طرف متوجہ ہو کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے اللہ کا حکم ہوا ہے کہ میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے اور سیدھی بات بولنے کا حکم دوں۔ پھر عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر بھی یہی فرمایا (ابن ابی حاتم) ابن ابی الدنیا کی کتاب التقویٰ میں ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیشہ منبر پر ہر خطبے میں یہ آیت تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ لیکن اس کی سند غریب ہے ابن عباس (رض) کا قول ہے جسے یہ بات پسند ہو کہ لوگ اس کی عزت کریں اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہئے۔ عکرمہ فرماتے ہیں قول سدید لا الٰہ الا اللہ ہے۔ حضرت خباب فرماتے ہیں سچی بات قول سدید ہے۔ مجاہد فرماتے ہیں ہر سیدھی بات قول سدید میں داخل ہے۔