Skip to main content

قُلْ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۗ قُلِ اللّٰهُ ۙ وَ اِنَّاۤ اَوْ اِيَّاكُمْ لَعَلٰى هُدًى اَوْ فِىْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ

Say
قُلْ
کہہ دیجیے
"Who
مَن
کون
provides (for) you
يَرْزُقُكُم
رزق دیتا ہے تم کو
from
مِّنَ
سے
the heavens
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں (سے)
and the earth?"
وَٱلْأَرْضِۖ
اور زمین سے
Say
قُلِ
کہہ دیجئے
"Allah
ٱللَّهُۖ
اللہ
And indeed we
وَإِنَّآ
اور بیشک ہم
or
أَوْ
یا
you
إِيَّاكُمْ
تم
(are) surely upon
لَعَلَىٰ
البتہ پر
guidance
هُدًى
ہدایت (پر) ہو
or
أَوْ
یا
in
فِى
میں
error
ضَلَٰلٍ
گمراہی
clear"
مُّبِينٍ
کھلی (گمراہی میں)

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

(اے نبیؐ) اِن سے پوچھو، "کون تم کو آسمانوں اور زمین سے رزق دیتا ہے؟" کہو "اللہ اب لامحالہ ہم میں اور تم میں سے کوئی ایک ہی ہدایت پر ہے یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے"

English Sahih:

Say, "Who provides for you from the heavens and the earth?" Say, "Allah. And indeed, we or you are either upon guidance or in clear error."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

(اے نبیؐ) اِن سے پوچھو، "کون تم کو آسمانوں اور زمین سے رزق دیتا ہے؟" کہو "اللہ اب لامحالہ ہم میں اور تم میں سے کوئی ایک ہی ہدایت پر ہے یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تم فرماؤ کون جو تمہیں روزی دیتا ہے آسمانوں اور زمین سے تم خود ہی فرماؤ اللہ اور بیشک ہم یا تم یا تو ضرور ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں

احمد علی Ahmed Ali

کہہ دو تمہیں آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے کہو الله اور بے شک ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا صریح گمراہی میں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

پوچھئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟ (١)

٢٤۔١ ظاہر بات ہے گمراہی پر وہی ہوگا جو ایسی چیزوں کو معبود سمجھتا ہے جن کا آسمان و زمین سے روزی پہنچانے میں کوئی حصہ نہیں ہے، نہ وہ بارش برسا سکتے ہیں، نہ کچھ اگاہ سکتے ہیں۔ اس لئے حق پر یقین اہل توحید ہی ہیں، نہ کہ دونوں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

پوچھو کہ تم کو آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے؟ کہو کہ خدا اور ہم یا تم (یا تو) سیدھے رستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

پوچھیئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجیئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

آپ کہیے! کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں کون روزی دیتا ہے؟ (پھر) فرمائیے! کہ اللہ! اور بے شک ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں؟ ۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

آپ کہئے کہ تمہیں آسمان و زمین سے روزی کون دیتا ہے اور پھر بتائیے کہ اللہ اور کہئے کہ ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

آپ فرمائیے: تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون دیتا ہے، آپ (خود ہی) فرما دیجئے کہ اللہ (دیتا ہے)، اور بیشک ہم یا تم ضرور ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

اللہ عزوجل کی صفات۔
اللہ تعالیٰ اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ صرف وہی خالق و رازق ہے اور صرف وہی الوہیت والا ہے۔ جیسے ان لوگوں کو اس کا اقرار ہے کہ آسمان سے بارشیں برسانے والا اور زمینوں سے اناج اگانے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ایسے ہی انہیں یہ بھی مان لینا چاہئے کہ عبادت کے لائق بھی فقط وہی ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ جب ہم تم میں اتنا بڑا اختلاف ہے تو لامحالہ ایک ہدایت پر اور دوسرا ضلالت پر ہے نہیں ہوسکتا کہ دونوں فریق ہدایت پر ہوں یا دونوں ضلالت پر ہوں۔ ہم موحد ہیں اور توحید کے دلائل کھلم کھلا ہیں اور واضح ہم بیان کرچکے ہیں اور تم شرک پر ہو جس کی کوئی دلیل تمہارے پاس نہیں۔ پس یقینا ہم ہدایت پر اور یقینا تم ضلالت پر ہو۔ اصحاب رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکوں سے ہی کہا تھا کہ ہم فریقین میں سے ایک ضرور سچا ہے۔ کیونکہ اس قدر تضاد و تباین کے بعد دونوں کا سچا ہونا تو عقلاً محال ہے۔ اس آیت کے ایک معنی یہ بھی بیان کئے گئے ہیں کہ ہم ہی ہدات پر اور تم ضلالت پر ہو، ہمارا تمہارا بالکل کوئی تعلق نہیں۔ ہم تم سے اور تمہارے اعمال سے بری الذمہ ہیں۔ ہاں جس راہ ہم چل رہے ہیں اسی راہ پر تم بھی آجاؤ تو بیشک تم ہمارے ہو اور ہم تمہارے ہیں ورنہ ہم تم میں کوئی تعلق نہیں اور ایک آیت میں بھی ہے کہ اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے کہ میرا عمل میرے ساتھ ہے اور تمہارا عمل تمہارے ساتھ ہے، تم میرے اعمال سے چڑتے ہو اور میں تمہارے کرتوت سے بیزار ہوں۔ سورة (قل یا ایھا الکفرون) الخ، میں بھی اسی بےتعلقی اور برات کا ذکر ہے، رب العالمین تمام عالم کو میدان قیامت میں اکٹھا کر کے سچے فیصلے کر دے گا۔ نیکوں کو ان کی جزا اور بدوں کو ان کی سزا دے گا۔ اس دن تمہیں ہماری حقانیت و صداقت معلوم ہوجائے گی۔ جیسے ارشاد ہے ( وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ يَوْمَىِٕذٍ يَّتَفَرَّقُوْنَ 14؀) 30 ۔ الروم ;14) قیامت کے دن سب جدا جدا ہوجائیں گے۔ ایماندار جنت کے پاک باغوں میں خوش وقت و فرحان ہوں گے اور ہماری آیتوں اور آخرت کے دن کو جھٹلانے والے، کفر کرنے والے، دوزخ کے گڑھوں میں حیران و پریشان ہوں گے۔ وہ حاکم و عادل ہے، حقیقت حال کا پورا عالم ہے، تم اپنے ان معبودوں کو ذرا مجھے بھی تو دکھاؤ۔ لیکن کہاں سے ثبوت دے سکو گے۔ جبکہ میرا رب لانظیر، بےشریک اور عدیم المثیل ہے، وہ اکیلا ہے، وہ ذی عزت ہے جس نے سب کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے اور ہر ایک پر غالب آگیا ہے۔ حکیم ہے اپنے اقوال و افعال میں۔ اس طرح شریعت اور تقدیر میں بھی برکتوں والا بلندیوں والا پاک منزہ اور مشرکوں کی تمام تہمتوں سے الگ ہے۔